عقیدہ ختم نبوت اہل ایمان کا لافانی عقیدہ ہے،لیاقت بلوچ

102

لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام ختم نبوت کانفرنس اور جمعیت طلبہ عربیہ پنجاب جنوبی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عقیدہِ ختم نبوت عقیدہِ توحید کے بعد بالاتفاق پوری اُمت مسلمہ کا سب سے بڑا اور بنیادی عقیدہ ہے۔ 7 ستمبر 1974ء کو پاکستان کے آئین میں ترمیم کے ذریعے منکرین ختم نبوت کی حیثیت متعین ہوگئی۔ برصغیر میں فتنہ قادیانیت کے خلاف طویل جدوجہد کی منزل کو پہلا مرحلہ مل گیا، قادیانی، لاہوری، احمدی گروپس غیرمسلم اقلیت قرار دے دیے گئے۔ تاریخ ساز آئینی ترمیم کے لیے قائم کی گئی خصوصی آئینی کمیٹی کے ممبرز، سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو، کابینہ ارکان، حکومت اور اپوزیشن اراکین اسمبلی اور اِس بابرکت فیصلے کے لیے ہر طرح کی جدوجہد اور جانوں کی قربانی دینے والے اکابرین، علما و مشائخ، اسلامیانِ پاکستان خراجِ تحسین اور مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اہل ایمان کے لیے ختم نبوت کا عقیدہ مضبوط اور لافانی عقیدہ ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں اُمت مسلمہ کا پہلا اجماع بھی عقیدہِ ختم نبوت پر ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ 7 ستمبر تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے تاریخی دِن ہے۔ علما اور اسلامیانِ پاکستان کی تحریک اور مطالبہ پر قادیانی غیرمسلم اقلیت قرار پائے۔ اِس کے بعد آئینی تحفظ، امتناعِ قادیانیت قانون، شعائر اسلام، مقدسات کے تحفظ اور عظیم ہستیوں کے ناموس کی حفاظت کے لیے تحفظ ناموسِ رسالتؐ، تحفظ صحابہ کرامؓ، تحفظ اہل بیتؓ قوانین بن گئے لیکن قادیانیت کے سیکولر، لبرل ازم کے پرچارک، انسانی حقوق کے نام نہاد متعصب این جی اوز، پالیسی سازوں اور حکمت کاروں میں گُھسے قادیانی ہر چیز کو غیر مؤثر بنانے اور متنازع بنانے کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ عدالت عظمیٰ میں قادیانی مبارک ثانی کیس کے ذریعے نیا وار کیا گیا، علماو ا کابرین بیدار ہوئے، چیف جسٹس کا اپنی غلطی سے رجوع کرنے سے بحران ٹل گیا، تفصیلی فیصلے کے لیے پوری قوم منتظر ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ریاست اور خصوصاً علما کرام کی بڑی ذمے داری ہے کہ قادیانی غیرمسلم گروہ کے عقائد اور پاکستان کے مسلم معاشرے میں اُن کی بحیثیت انسان تحفظ کا پورا چارٹر بنے۔ قادیانی آئین اور اُس چارٹر کو تسلیم کرلیں تو اُنہیں غیرمسلم اقلیت کی حیثیت سے سارا تحفظ مل جائے گا، اسلام میں نقب زنی اور پاکستان کو عدمِ استحکام کا شکار کریں گے تو ریاست کچھ کرے نہ کرے، عوام کاغیظ و غضب تو برسے گا۔