غیر ملکی سرمایہ کاری میں بڑی کمی

256

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 7 کروڑ 80 لاکھ ڈالر (78 ملین ڈالر) کی سرمایہ کاری واپس لے لی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اگست کے پہلے پندرہ دنوں میں اس نمایاں ڈِس انویسٹمنٹ کی وجہ ملکی بانڈز میں کم ہوتے منافع کو قرار دیا جا رہا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاروں نے ٹریژری بلز پر منافع میں کمی کی وجہ سے اپنی سرمایہ کاری نکالی۔ جولائی میں ملکی بانڈز میں 258.3 ملین ڈالر کی ریکارڈ سرمایہ کاری ہوئی تھی تاہم اگست میں اس میں تیزی سے کمی واقع ہوئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ کاری کی حکمت عملی میں تبدیلی آ گئی ہے۔

مالیاتی ماہرین کے مطابق اس واپسی کی دو بڑی وجوہات ہیں: ایک، ٹی بلز پر منافع میں کمی، اور دوسرا، آئی ایم ایف سے 7 بلین ڈالر کا قرضہ حاصل کرنے میں حکومت کے چیلنجز۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کے بعد، ٹی بلز پر ریٹرن مزید کم ہو گیا ہے۔

 مالیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان میں ابھی بھی شرح سود دیگر ترقی پذیر معیشتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، اور غیر ملکی سرمایہ کار اس کا فائدہ اٹھا کر دوگنا منافع کما رہے ہیں۔

ستمبر میں اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں مزید کمی کی توقع ہے، جس سے ٹی بلز پر منافع مزید کم ہونے کا امکان ہے اور اس کا اثر غیر ملکی سرمایہ کاری پر بھی پڑ سکتا ہے۔