موسیٰؑ نے کہا ’’مشرق و مغرب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب، اگر آپ لوگ کچھ عقل رکھتے ہیں‘‘۔ فرعون نے کہا ’’اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو تجھے میں اْن لوگوں میں شامل کر دوں گا جو قید خانوں میں پڑے سڑ رہے ہیں‘‘۔ موسیٰؑ نے کہا ’’اگرچہ میں لے آؤں تیرے سامنے ایک صریح چیز بھی؟‘‘۔ فرعون نے کہا ’’اچھا تو لے آ اگر تو سچا ہے‘‘۔ (اس کی زبان سے یہ بات نکلتے ہی) موسیٰؑ نے اپنا عصا پھینکا اور یکایک وہ ایک صریح اڑدھا تھا۔ (سورۃ الشعراء:28تا32)
سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز ادا کر رہے تھے کہ اچانک ایک شخص نے یہ جملہ کہا اللہ اکبر کبیرا والحمدللہ کثیرا و سبحان اللہ بکرتہ واصیلا (نماز سے فارغ ہو کر) رسول اللہؐ نے دریافت فرمایا کہ: مذکورہ جملہ کہنے والا کون تھا لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا یا رسول اللہؐ وہ میں تھا رسول اللہ نے ارشاد فرمایا مجھے ان جملوں پر تعجب ہوا اور (میں نے دیکھا کہ) ان کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے ہیں۔ (صیح مسلم)