حق کو تو غالب ہونا ہی ہے لیکن…!!

355

دُکھ بھری خبر ہے۔ زمین سے چمٹے، زبانی جمع خرچ کرنے میں بھی کنجوسی کرنے والے بے ہمت حکمرانِ وقت جو ایمانی حرارت سے عاری ہیں کے حکم پر عمر رسیدہ مگر جوان ہمت کے مالک ’’ہمت مرداں مدد خدا‘‘ کے نظریے پر کامل یقین رکھنے والے، امت مسلمہ کے درد دل کے حامل، شعور اور شریعت کی تعلیمات سے آراستہ سابق سینیٹر مشتاق احمد عشق اسلام سے آراستہ افراد کے ہمراہ اسلام آباد میں غزہ کے مظلومین، مقہورین کی آواز بنے، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمرانوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے اور مسلم حکمران کی حمیت کو بیدار کرنے کے لیے پرامن احتجاج کررہے تھے کہ خدارا اُٹھو! ورنہ ہماری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔ اپنے اسلاف کی تاریخ کو شرمندہ مت کرو، محمد بن قاسم ایک مظلوم کی پکار پر سیکڑوں میل کا سفر کرکے سندھ آیا اور برصغیر کو اسلام سے آراستہ بنا گیا۔ یہ خاک نشیں جو بیداری قوم و ملت کے لیے فرش نشیں تھے۔ اس حق و سچ کی آواز نے حکمراں وقت کو بھڑکا دیا اور فورسز کے جوان آتش بن کر ٹوٹ پڑے اور بے رحمانہ انداز سے ثابت کیا کہ یہ آتش نمرود ہے۔

آتش یعنی آگ کے حوالے سے ایک واقعہ یاد آرہا ہے کہ جب ربّ العزت نے آدمؑ کو مٹی سے پیدا کرکے اپنی روح پھونکی اور نئی مخلوق کو عزت و توقیر دینے کی خاطر سب کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تو ابلیس نے دلیل دی کہ وہ آگ سے بنایا گیا ہے جو بلندی کی طرف جاتی ہے اور اقتدار پاتی ہے، جبکہ خاک نیچے کی سمت آتی ہے تو میں بلند ہوں، یہ خاک نشیں ہے، مگر وہ یہ بھول گیا کہ خاک آگ کو بجھا دیتی ہے اور پھر ابلیس راندۂ دربار الٰہی اور دشمن خاک نشیں کا ہوگیا اور وہ مسلم کلمہ گو جن کے متعلق کسی نے خوب کہا:۔ ہم خاک نشینوںکی ٹھوکر میں زمانہ ہے سے بھڑاس نکالنے میں جُت گیا۔ یہ کھیل اب تک جاری ہے۔ آتش نمرود سیدنا ابراہیمؑ کو جلا نہ سکی تو اللہ پر کامل یقین رکھنے والوں کو اب تک دبا نہ سکی۔ حق کو غالب ہونا ہے۔ یہ اٹل فیصلہ ہے اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش ہرگز نہیں۔ سندھی زباں کی کہاوت کا مفہوم ہے کہ حق و سچ کی گشتی ہچکولے ضرور کھاتی ہے مگر ڈوبتی ہرگز نہیں۔

غاصب اسرائیل کی جارحیت کے خلاف اگر حکمراں خوف و ڈر کا شکار ہیں تو وہ اگر کچھ ضعف ایماں کی وجہ سے کچھ نہیں کرپاتے تو جو کرتے ہیں ان پر ہاتھ اُٹھا کر اللہ کے غضب کو تو نہ بھڑکائیں، جو کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوئے ہیں کلمہ طیبہ کے نام پر مملکت حاصل کی ہے اُس کی لاج تو رکھ لیں۔ یہود کو فنا ہونا ہے یہ مغفوب علیہ و قوم ہے ان کو ایک روز نیست و نابود ہونا ہے۔ یہ شریعت بتاتی ہے کوئی ان کے لیے جائے پناہ نہ ہوگی مگر اس عمل سے پہلے یہ کسوٹی کھرے اور کھوٹے کو الگ بھی کردے گی۔ اسلام آباد کے پرامن دھرنے پر دھاوا جن استعماری قوتوں کو راضی کرنے کے لیے بولا گیا یہ منافق ہیں۔ دھوکا باز ہیں ان سب سے بڑھ کر اسلام دشمن ہیں۔ انہوں نے کب پاکستان کو دھوکا نہیں دیا، کب لٹیروں، غداروں، منافقوں، دہشت گردوں کے مربیوں کو پناہ نہیں دی۔ اُن کی سرپرستی نہیں کی کیا حکمراں دیکھتی آنکھوں اندھے بنے ہوئے ہیں سینیٹر (سابق) مشتاق احمد نے غزہ میں بھڑکتی آگ کو بجھانے کے لیے ہدہد کا کردار ادا کرکے ظلم و ستم کی آگ بجھانے والوں اور مسلمان جسد واحد میں کی کتاب الٰہی میں اپنا اور رفقا کے ناموں کا اندراج کرکے یقینا ربّ کی خوشنودی حاصل کرلی ہے جو ان کے خلاف ہیں وہ دنیا اور آخرت میں اپنا انجام سوچ لیں حکمران ہم زندہ قوم ہیں پائندہ قوم کے ترانے مت گائیں عمل سے ثابت کریں اب وقت عمل ہے۔