چیف جسٹس کی توسیع پر بار بار بات کرنا غیر ضروری اورغیر مناسب ہے،اعظم نذیر‘ رانا ثنا

152

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ توسیع نہیں لینا چاہتے، دو تہائی اکثریت کی بات تو تب ہو جب توسیع لینا ہو۔ اسلام آباد میںمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس نے مجھے اور اٹارنی جنرل کو واضح کہا تھا وہ توسیع کے خواہشمند نہیں۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ معزز شخص ہیں، ان کے بارے میں بار بار کہنا کہ وہ توسیع لے رہے ہیں درست نہیں۔وزیر قانون کا کہنا ہے کہ میری میڈیا کے دوستوں سے گزارش ہے اب کسی اور موضوع پر بات کر لیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس کی توسیع پر بار بار بات کرنا غیر ضروری ہے، ہمیں ان کی توسیع کی بات اب چھوڑ دینی چاہیے۔قبل ازیں سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے رکن کے لیے گریجویشن کا بل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کا بل پیش کیا اور مطالبہ کیا کہ ممبر پارلیمنٹ کو گریجویٹ ہونا چاہیے۔ فوزیہ ارشدکا کہنا تھا کہ ممبران کیسے کام کریں گے اگر ان کے پاس تعلیم نہ ہو، ضروری نہیں کہ ہر بار ڈگری کیلیے بے ایمانی ہو، آپ نے 8 فروری کو کیا کیا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہمارے پاس چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو عہدے میں توسیع دینے کے لیے آئینی ترمیم کرنے کے لیے نمبر پورے نہیں ہیں، دوسری جانب قاضی فائز عیسیٰ نے عہدے میں توسیع لینے سے صاف انکار کردیا ہے۔ نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میںانہوںنے کہاکہ آئینی ترمیم دونوں ایوانوں میں علیحدہ اور دوتہائی اکثریت سے ممکن ہے، نمبرز پورے ہوتے تو ترمیم کرنی چاہیے تھی کیونکہ آئینی ترمیم پارلیمنٹ کا استحقاق ہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آئینی ترمیم پیش ہی نہیں ہوسکتی۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے جو مرضی کہتے رہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بڑے بااصول آدمی ہیں، انہوں نے عہدے میں توسیع لینے سے صاف انکار کردیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ وہ کوئی ایکسٹینشن قبول نہیں کریں گے۔