محنت کش ایک طاقت اور قوت ہیں۔ دنیا میں بڑے بڑے انقلاب محنت کشوں اور طلبہ کے زریعے ہی برپا ہوتے ہیں۔ سندھ حکومت آئی ایل او سندھ لیبر کوڈ کے ذریعے ٹریڈ یونینز پر پابندی عائد کرنا چاہتی ہے۔ محنت کشوں کو اب فیصلہ کن جدوجہد کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ این ایل ایف امیدوں کا محور و مرکز ہے۔ یہ بات امیر جماعت اسلامی سندھ اور سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی نے وی ٹرسٹ میں این ایل ایف سندھ کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر این ایل ایف پاکستان کے سینئر نائب صدر سید نظام الدین شاہ، ظفر خان، این ایل ایف سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ، جنرل سیکرٹری محمد عمر شر، کراچی کے صدر خالد خان، جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال، حیدر آباد، سکھر، گھوٹکی کے صدور ودیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ محمد حسین محنتی نے کہا کہ حکمران محنت کشوں کو دیوار سے لگا رہے ہیں اور ان کا ہر شعبے میں استحصال کیا جارہا ہے۔قومی اداروں کی نج کاری سے ملک میں بے روزگاری کو عروج حاصل ہوگا۔ قومی ادارے محنت کشوں نے نہیں بلکہ نااہل اور کرپٹ حکمرانوں نے تباہ کیے ہیں۔ محنت کشوں کا ان اداروں کی تباہی میں
کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹور کے 11ہزار ملازمین کو نجکاری کی بھینٹ چڑھا کر بے روزگار کردیا گیا ہے جبکہ حکمران اپنی عیاشیاں اور لوٹ مار ختم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔سندھ لیبر کوڈ کے نام پر ٹھیکیداری نظام مسلط کیا جارہا ہے جو کہ ٹریڈ یونینز کے لیے زہر قاتل ہے۔ملک بھر کی ٹریڈ یونینز فیڈریشنز اس ظالمانہ وجابرانہ قانون کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف بھرپور احتجاج کریں جماعت اسلامی اس سلسلے میں ان مکمل قانونی اور اخلاقی مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام نے پوری دنیا میں تباہی اور بربادی پھیلائی ہوئی ہے اور اس نظام نے طبقاتی جنگ مسلط کردی ہے جس کی وجہ سے امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کا عادلانہ نظام ہی پاکستان کو تباہی سے بچا سکتا ہے اور دنیا کو سکون و چین فراہم کرسکتا ہے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن ایک نظریاتی فیڈریشن ہے اور اس کا ایک درخشاں ماضی ہے۔ آج بھی پاکستان میں این ایل ایف سب سے بڑی مزدور فیڈریشن ہے اس لیے ضرورت ہے کہ ہم زندگی کے ہر دائرے میں اپنی حیثیت کو منوائے اور ظالمانہ جابرانہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ نے کہا کہ این ایل ایف سندھ میں بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے۔ محکمہ لیبر سندھ محنت کشوں کے مسائل کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور یہ محکمہ کرپشن کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ نئی یونین بنانا ناممکن ہوگیا ہے اور پاکٹ یونین قائم کی جارہی ہیں۔ آئی ایل او سندھ لیبر کوڈ کے خلاف این ایل ایف روز اول سے متحرک ہے اور ہم کسی بھی قیمت پر اس قانون کو نافذ نہیں ہونے دیں گے اور پوری قوت کے ساتھ اس کے خلاف احتجاج بلند کیا جائے گا۔