پاک ریلوے سی ٹور ملازمین کی تنخواہوں کا نظام درست کرنے کا مطالبہ

164

پاکستان ریلوے ایمپلائز پریم یونین سی بی اے کے مرکزی صدر پریم یونین شیخ محمد انور نے اپنے اخباری بیان میں کہا ہے کہ سی ٹور کے چیک تو جمع ہو گئے ہیں مگر بینکوں میں تنخواہیں تا حال نہیں آئیں جو کہ ریلوے ملازمین میں تشویش کا باعث ہیں ، اور ابھی تک ڈی ٹور کے چیک بینکوں میں جمع نہیں ہوئے جو کہ نہ جانے کب جمع ہوں گے۔ موجودہ جنرل منیجر عامر علی بلوچ نے مسلسل جدوجہد کر کے تنخواہوں کو ٹریک پر لے آئے تھے مگر نہ جانے تنخواہوں کا نظام دوبارہ ڈی ریل کیوں ہو گیا ہے۔ شیخ انور نے کہا کہ ریلوے افسران کی تنخواہیں تو مقررہ تاریخ سے ایک دن پہلے آجاتی ہیں جبکہ درجہ چہارم کے ملازمین کی تنخواہوں میں تاخیر معمول بنتا جا رہا ہے۔ انصاف کاتقاضا تو یہ ہے کہ سب ملازمین کی تنخواہیں یکساں آنی چاہیں۔ ہیڈ کوارٹر ٹور کا چیک تو یکمشت بینکوں میں جاتا ہے، اس کے برعکس اے ٹور، بی ٹور اور ڈی ٹور کے چیک قسطوں میں کیوں جاتے ہیں۔ اس تفریق کو ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی بے انصافی ریلوے ملازمین میں بے چینی کا سبب بنتی ہے۔ آج اگر ریل کا پہیہ رواں دواں ہے تو یہ سب ان ملازمین کے مرہونِ منت ہے کیونکہ اسٹاف کی شدید کمی کے باوجود بھی یہ ملازمین اپنی ڈیوٹیاں پوری ایمانداری اور خوش اسلوبی کے ساتھ سرانجام دے رہے ہیں۔ وزارت ریلوے کے مسلسل غیر دانشمندانہ فیصلوں کے باعث ریلوے میں بھی ایک ریاست اور دو دستور بنائے گئے ہیں۔ ستم ظریفی کا عالم تو یہ ہے کہ ایک طرف اسٹاف کی شدید قلت ہے اور دوسری طرف ٹی ایل اے ملازمین جو کہ عرصہ دراز سے اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں، مگر وزارت ریلوے ایم پی ون اسکیل کی فوج ظفر موج کو ریشنلائز نہیں کر رہی جبکہ ٹی ایل اے ملازمین کی برطرفی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ شیخ انور نے کہا کہ پریم یونین ٹی ایل اے ملازمین کو برطرف کرنے کے فیصلے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے ساتھ بھر پور مزاحمت بھی کرے گی۔ انہوں نے چیف ایگزیکٹیو آفیسر پاکستان ریلوے عامر علی بلوچ سے مطالبہ کیا ہے کہ وزارت ریلوے کو سمجھائیں کہ بے جا مداخلت سے ریلوے میں صنعتی امن برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔
حضرت انسان اپنی جبلت کے لحاظ سے