بھارت میں کسانوں کا احتجاج مودی سرکار کیلئے پھر دردِ سر بن گیا

278

بھارت میں پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کا احتجاج ایک بار پھر مودی سرکار کے لیے دردِ سر بنتا جارہا ہے۔ کسانوں کو پنجاب اور ہریانہ کے مختلف حصوں میں احتجاج کرتے ہوئے 200 دن ہوچکے ہیں۔ اب انہوں نے پنجاب اور دہلی کی سرحد پر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔

آج (31 اگست) سے پنجاب اور ہریانہ کے کسان پنجاب اور دہلی کی سرحد پر شمبھو بارڈر، کھانوری اور رتن پورہ بارڈر پر جمع ہوں گے۔ حال ہی میں پیرس اولمپکس میں اوور ویٹ ہونے کی بنیاد پر مقابلے سے خارج کی جانے والی پہلوان ونیش پھوگاٹ بھی احتجاج میں شریک ہوگی اور اُسے خصوصی مہمان کا درجہ دیا جائے گا۔

کسانوں کا احتجاج 13 فروری سے جاری ہے۔ اُن کا مطالبہ ہے کہ اُن کی پیداوار کے لیے کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت دی جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ کسانوں کو انشورنس کی سہولت بھی میسر نہیں۔ ہر سال بارش اور سیلاب سے اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے مگر حکومت کی طرف سے برائے نام بھی مدد نہیں ملتی۔

کسانوں نے توہین آمیز ریمارکس دینے پر معروف اداکارہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی پارلیمانی رکن کنگنا راناوت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

کنگنا نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کسانوں کے احتجاج سے وہی حالات پیدا ہوئے ہیں جو بنگلا دیش میں طلبہ تحریک کے احتجاج سے پیدا ہوئے تھے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بیان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا ہے۔