اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ہم قانون پر چلتے ہیں کمیٹیوں پر نہیں چلتے، کمیٹی سے فیصلہ کروالیں، وزیراعظم سے کمیٹی بنوا لیں، رجسٹرار عدالت عظمیٰ سے فیصلہ کروالیں۔ فیصلہ قانون کے تابع ہونا ہے وکیل کہہ رہے کہ قانون کو چھوڑ دیں باقی چیزیں میں کرلوں گا جبکہ جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیے ہیں کہ نظرثانی میں توغلطی کی درستگی ہوتی ہے وفاقی محتسب نے نظرثانی میں بیٹھ کر 5 صفحے کا پورا فیصلہ لکھ دیا، اس سے تو ہمیں کچھ اور سمجھ آرہا ہے۔ یہ ریمارکس چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے جمعہ کے روز چودھری غلام عباس کی جانب سے چیئرمین واپڈا، لاہور اور دیگر کیخلاف 64 لاکھ روپے سے زاید کی رقم کی ادائیگی کیلیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران دیے۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے فیصلہ لکھوانا شروع کیا تواس دوران وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ وہ ہائی کورٹ فیصلے کی روشنی میں متعلقہ سول عدالت سے رجوع کرنے کے لیے درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔