امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر سندھ میں مکمل شٹرڈائون

118

نواب شاہ مکمل بند رہا، عوام نے تاجروں کے ساتھ مل کر اپنے غم و غصّے کا اظہار کرتے ہوئے عوام دشمن پالیسیوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ حق دو تحریک نواب شاہ کے سربراہ کاشف رضا نے کہا کہ اچترال سے لے کر کراچی تک کامیاب ہڑتال ہوئی، حکومت تاجر دوست کے نام پر تاجر دشمن اسکیمیں متعارف کرا رہی ہے، یقین ہے کوئی تاجر تنظیم اپنی کمیونٹی اور عوام کے مفاد کے خلاف حکومتی جھانسے میں نہیں آئی اور ہڑتال میں بھرپور حصہ لیا، حکمران اپنی مراعات چھوڑنے کو تیار نہیں، ہم ان کی بڑی گاڑیوں، مفت بجلی اور عیاشیوں کے خرچے نہیں اُٹھا سکتے، عوام آئی پی پیز کو مزید نہیں پالیں گے، صرف شریف خاندان اور ان کے قریبی لوگ آئی پی پیز پر سیکڑوں ارب کی کیپسٹی چارجز لینا بند کر دیں تو پورے ملک کی بجلی سستی ہو جائے گی، تاجر ٹیکس دینے کو تیار اور ٹیکس نیٹ میں اضافے کے حق میں ہیں، مارکیٹوں کی بنیاد پر ٹیکسوں کا تعین انہیں منظور نہیں، جاگیر داروں پر ٹیکس لگایا جائے، حکمران طبقہ اپنے خرچے کم کرے، آئی پی پیز معاہدے ختم کیے جائیں تو خودبخود تاجروں اور عوام کو ریلیف ملے گا، ہڑتال ایک دن کی کوشش ہے، حکومت کو مجبور کریں گے۔

قاضی احمد میں میڈیکل اسٹور یونین کی کال پر ایف بی آر کی جانب سے ناجائز ٹیکس لگانے والے عمل کے خلاف شٹر بند ہڑتال کی گئی میڈیکل اسٹوروں کی شٹر ڈاؤن ہڑتال کے باعث مریضوں کو سخت پریشانی کا سامنا رہا۔ میڈیکل یونین کے رہنماؤں نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ ایف بی آئی کی جانب سے غیر قانونی ٹیکس لگاکر جینا دوبھر کردیا ہے، زندگی بچانے والی ادویات جو پہلے ہی غریب کی پہنچ سے دور تھیں، ٹیکس لگانے سے تمام دوائیاں مہنگی ہونے کے باعث کاروبار بند ہوکر رہ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ غیر قانونی ٹیکس ختم کرکے عوام پر رحم کریں اور مہنگائی پر کنٹرول کیا جائے۔

ڈہرکی میں تاجر برادری نے اپنے کاروباری مراکز کو بند کر دیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ضلع گھوٹکی مولانا مفتی محمد یوسف مزاری اور نائب امیر جماعت اسلامی ضلع گھوٹکی تشکیل احمد و دیگر مقامی اور ضلعی رہنماؤں نے کاروباری لوگوں اور تاجر رہنماؤں اور کارکنان و ذمہ داران جماعت اسلامی ضلع گھوٹکی و ڈہرکی سے بات چیت و خطابات کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ مشکل وقت میں اور عام حالات میں ہمہ وقت ہی عوام اور تاجر برادری سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کے لیے ہمہ تن ڈٹ کر کھڑی رہی، جماعت اسلامی عوام اور کاروباری حلقوں کی پریشانیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بھاری ٹیکسز کی بھر مار اور معیشت کش مہنگی بجلی اور مہنگی پیٹرولیم مصنوعات کے ساتھ ساتھ ہر طرح کی اشیاء ضروریہ پر مہنگائی کی بھرمار کے اہم ترین مسئلہ پر گزشتہ کئی ہفتوں سے لگاتار ملک گیر احتجاج میں مصروف ہے۔ لیکن یہ مسئلہ عوام اور تاجر برادری کا ہے، اس لیے کمر توڑ شدید مہنگائی کے خاتمے کے لیے قوم اور تاجر برادری کو بھی آگے بڑھ کر قدم با قدم جماعت اسلامی کا بھرپور ساتھ دینا ہو گا کیونکہ سالہا سال ان پر مسلط دیگر سیاسی جماعتوں کا کردار اور عمل سب نے دیکھا ہوا ہے۔

ٹنڈوآدم میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ، تمام چھوٹے بڑے تجارتی مراکز ،ہوٹلز ، بیکرز سمیت پورا شہر مکمل طور پر بند رہا اور ٹرانسپورٹ بھی نہ ہونے کے برابر تھی۔ پریس کلب کے سامنے جماعت اسلامی اور انجمن تاجران کا احتجاج ہوا جس سے امیر جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ عبدالغفور انصاری ، نائب امیر مشتاق احمد عادل ، انجمن تاجران کے صدر محمد اقبال بھٹی ، نائب حبیب خان بہلم ، آصف دیدار سومرو ، پی ٹی آئی کے فیض محمد ڈیرو اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے ظالمانہ نظام، اشرافیہ کی مراعات اور جان لیوا ٹیکسز اور ہوشربا مہنگائی نامنظور کے نعرے لگائے، مظاہرین نے ہاتھوں میں جھنڈے بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمن نے عوام کے جائز مسائل کے حل کے لیے آواز اُٹھائی ہے، حکومت آئی پی پیز کے معاہدے ختم کرے ، مفت پیٹرول ،مفت بجلی و گیس ، مفت گاڑیوں اور سہولیات ختم کرے، افسران سے بڑی بڑی گاڑیاں لے کر چھوٹی گاڑیاں دی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک سرکاری چوکیدار یا نائب قاصد اپنا بجلی و گیس کا بل اپنی کم تنخواہ ہونے کے باوجود خود جمع کرواتا ہے، علاج خود کراتا ہے تو یہ ممبران اسمبلی ، بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے ہوئے افسران اپنا بل کیوں جمع نہیں کراتے؟

جیکب آباد میں عوام کی جانب جماعت اسلامی کی کال کو لبیک کرتے ہوئے بغیر کسی زور زبردستی کے اظہار یکجہتی و محبت کے طور پر اپنے کاروبار مکمل بند رکھے۔ ضلع بھر میں جماعت اسلامی کے تمام مقامی جماعتوں امراء کی قیادت میں اپنے اپنے علاقوں میں پرامن ریلیاں نکالی گئیں۔ اس سلسلے میں عوام کا کہنا تھا کہ گزشتہ 75 سال کی مختلف پارٹیوں کی حکومتوں نے عوام کو سہولیات دینے کے بجائے تکالیف، دکھ و درد سے ساتھ بچے بچے کو دنیا کا مقروض کر دیا، انہی سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کی وجہ سے آج ہمارے ملک میں عوام کا جینا تو کیا سانس لینا بھی دشوار ہو گیا ہے، حالت یہ ہے کہ عام آدمی مکان کے کرایوں سے زائد بجلی کے بل ادا کرنے پر مجبور ہے، گیس مہنگی اور اس کی عدم فراہمی کی بنا پر لوگ اس جدید دور میں بھی لکڑیاں جلا کر گزارا کرنے پرمجبور، ان ظالم حکمرانوں کی عیاشیوں اور بلا وجہ فضول اخراجات کی وجہ سے عوام پر ظالمانہ ناجز ٹیکس عائد کیے گئے ہیں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ جس سے ہر چیز مہنگی، انہی کی نااہلی سے دفاتر میں کرپشن کا راج ہے۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے یہ ہڑتال اور احتجاج دراصل ہماری اُمیدوں اور امنگوں کی ترجمانی ہے۔

بدین، گولارچی، ٹنڈوباگو، شادی لارج، تلہار، ماتلی میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال، تمام چھوٹے بڑے تجارتی مراکز، ہوٹلز بیکرز سمیت پورا شہر مکمل بند رہا۔ پریس کلب پر جماعت اسلامی اور شہری اتحاد کا احتجاج امیر جماعت اسلامی ضلع بدین سیدعلی مردان شاہ گیلانی، اللہ بچایو ہالیپوٹہ، غلام رسول احمدانی، عبدالکریم بلیدی، مقامی امیر فتح خان کھوسہ، شہری اتحاد کے کنوینر خلیفہ طارق، عزیز میمن، انیس میمن، انجمن تاجران بدین کے صدر غلام حسین سومرو اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ ظالمانہ نظام، اشرافیہ کی مراعات، جان لیوا ٹیکسز اور ہوشربا مہنگائی نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔

سندھ کے دیگر شہروں کی طرح لاڑکانہ میں بھی مکمل شٹر ڈائون ہڑتال، کے باعث تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز مکمل طور پر بند رہے، لاڑکانہ فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز ایسوسی ایشن کی جانب سے تاجروں کی ملک گیر ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا گیا جس کے باعث شہر کے پاکستانی چوک، بندر روڈ، ریشم گلی ، شاہی بازار، رائل روڈ سمیت دیگر مقامات کے کاروباری مراکز مکمل بند رہے۔ اس موقع پر تاجر رہنما محمد اسلم شیخ، محمد عاشق پٹھان، مرتضیٰ شیخ اور دیگر تاجروں کا کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر تاجر دشمن فیصلے واپس لے لاڑکانہ کے تاجر پہلے ہی امن و امان کی ابتر صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، تاجر شدید پریشان ہے، مسائل زیادہ وسائل نہ ہونے کہ برابر ہیں، مہنگی بجلی اور گیس نے صنعتوں کا پہیہ جام کر رکھا ہے، ایسے میں تاجر دشمن اسکیموں کا اجراء افسوسناک ہے، حکومت نان فائلرز کو فائلر بنائے کوئی اعتراض نہیں، جن سے ٹیکس لینا چاہیے، ان سے نہیں لیا جا رہا۔ دوسری جانب جماعت اسلامی کی جانب سے بھی احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر پولیس کی جانب سے سیکورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔