امریکی کانگریس کے ایک سرکردہ بھارتی نژاد رکن نے کہا ہے کہ امریکا میں سیاسی و معاشرتی انتشار پیدا کرکے اُس کا فائدہ اٹھانا چینی قیادت کی پالیسیوں اور حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ چینی قیادت چاہتی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر امریکی ایوانِ صدر میں قدم رکھیں تاکہ جو کچھ بھی اُن سے پہلے دور میں کرایا نہ جاسکا وہ دوسرے عہدِ صدارت میں کرایا جاسکے۔ امریکا کو زوال سے دوچار کرنے کے لیے چینی قیادت کو ٹرمپ کی کامیابی کی ضرورت اور انتظار ہے۔
شکاگو میں ڈیموکریٹ نیشنل کنونشن سے خطاب کے دوران امریکی ایوانِ نمائندگان کے رکن راجا کرشنا مُورتی نے کہا ہے کہ امریکا کو چند برسوں کے دوران غیر معمولی سطح پر انتشار اور اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدِ صدارت میں امریکیوں کے لیے شدید مشکلات پیدا ہوئیں کیونکہ صدر کی حیثیت سے ٹرمپ نے ایسے فیصلے کیے جن کے نتیجے میں پالیسیاں شدید عدم توازن کا شکار ہوئیں اور یوں امریکی حکومت کی حکمتِ عملی بھی متاثر ہوئی۔
راجا کرشنا مُورتی کا کہنا تھا کہ امریکا کو داخلی انتشار سے بچانے کے لیے لازم ہے کہ کملا ہیرس کو صدر کے منصب تک پہنچایا جائے۔ کملا ہیرس کا انتخاب امریکی معاشرے میں رونما ہونے والی شکست و ریخت کا دائرہ محدود کرنے میں کامیاب ہوگی اور ملک ایک بار پھر اتحاد و یگانگت کی فضا کی طرف جائے گا۔
راجا کرشنا مُورتی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا دوبارہ صدر منتخب ہونا چین، روس اور شمالی کوریا کے حق میں جائے گا کیونکہ یہ تینوں طاقتیں چاہتی ہیں کہ امریکی معاشرہ زیادہ سے زیادہ ٹوٹ پھوٹ کے عمل سے گزرے۔ ٹرمپ نے اپنے پہلے عہدِ صدارت میں جو کچھ کیا تھا اُس کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ وہ امریکا کے لیے مزید مشکلات پیدا کریں گے اور چین و روس کی خواہش کے مطابق امریکی معاشرے میں تقسیم در تقسیم کے عمل کو مزید تقویت فراہم کرنے کا ذریعہ بنیں گے۔
ایوانِ نمائندگان کے رکن نے ڈیموکریٹ نیشنل کنونشن سے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ امریکا بہت نازک موڑ پر ہے۔ اُسے پالیسیوں میں توازن پیدا کرتے ہوئے اہم فیصلے بروقت کرنے ہیں۔ دنیا بھر دنیا بھر میں بہت کچھ بدل رہا ہے۔ عالمی سیاست و معیشت کو متوازن رکھنے کے لیے امریکا کی کارکردگی بہت اہم ہے۔ امریکا اور چین کے تعلقات بھی عالمی سیاست کے لیے غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں۔ ایسے میں اگر چین کو اپر ہینڈ مل گیا تو امریکی معاشرے میں مزید ٹوٹ پھوٹ واقع ہوگی اور عالمی سیاسی، معاشی اور مالیاتی نظام کی الجھنیں بڑھیں گی۔