سندھ میں تبدیلی کی توانا آواز

321

بھٹو کے نام پر سندھ پر مجموعی طور پر لگ بھگ نصف صدی سے اور گزشتہ سولہ سال سے مسلط پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مخدوم جمیل الزمان نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں امن قائم کرنے کے لیے فوج کو بھیجا جائے۔ خیرپور میں میڈیا سے گفتگو میں مخدوم جمیل الزمان نے کہا کہ سازشیں کرنے والے پیپلز پارٹی میں اب بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے اپیل ہے کہ سندھ میں امن قائم کروائیں، صوبے میں قیام امن کے لیے فوج کو بھیجا جائے۔ پی پی رہنما نے مزید کہا کہ پنجاب سے پیپلز پارٹی کا صفایا ہو گیا ہے، سازشی اب سندھ میں سرگرم ہیں۔ اْن کا کہنا تھا کہ سندھ کو ڈاکوئوں کے حوالے کردیا گیا ہے، تبدیلیاں لانے کے لیے ہم خیال لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

مخدوم صاحب کا خاندان پی پی کے ساتھ ساٹھ سال سے وابستہ ہے۔ دیر آید پر درست آید کہ کسی طاقتور سیاسی روحانی خانوادے کو سندھ کے مسئلے کا ادراک ہوا ہے۔ گو کہ رخ درست نہیں کہ مدد آرمی چیف سے مانگی جا رہی ہے لیکن آواز درست ہے۔ بدقسمتی ہے کہ سیاستدان امن وامان اور سیاسی مسائل کے لیے فوج کی طرف دیکھتے ہیں۔ سندھ کا اصل مسئلہ زرداری کی قیادت میں ٹھگوں اور لٹیروں اور ظالم بے حس وڈیروں کا مفاد پرست اتحاد ہے۔ سندھ کی انتظامیہ مال پانی میں اپنے حصے کے لیے اس مفاد پرست اتحاد کی آلہ کار ہے۔

دوسری طرف سندھ کے باشعور شخصیات اور خصوصاً جماعت اسلامی سندھ میں امن وامان کی صورت حال، حکمرانوں کی منظم کرپشن، زرداروں کی غلام کرپٹ نوکرشاہی اور وڈیرہ شاہی کے سیاہ کرتوتوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے گمبھیر مسائل کی نشاندہی کرتی رہتی ہیں۔ جماعت اسلامی امیر حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی چند وڈیروں اور خاندانوں کا گروہ ہے، جس کی وجہ سے سندھ میں بدترین حکومت اور گورننس ہے، قبضہ میئر کراچی عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے بجائے بلوں میں ناجائز ٹیکس وصول کررہا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیپلزپارٹی کامیاب ہوئے بغیر کراچی کی میئر شپ پر قابض ہے، یہ پارٹی نہیں بلکہ قبضہ گروپ ہے، صوبے میں سسٹم کے نام پر مذاق ہو رہا ہے، سندھ کے حکمران عوام کو سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

مخدوم جمیل الزماں صاحب کا خاندان روحانی اور سیاسی طور پر سندھ کا مقبول اور طاقتور خاندان ہے۔ گو کہ اس بیان سے فوری طور پر فرعون صفت وڈیروں کے سندھ میں کسی حقیقی یا بڑی تبدیلی کی امید نہیں، لیکن خیال یہ ہے کہ سندھ کے مجبور عوام کے لیے زردار مافیا سے نجات بھی بڑی نعمت ہوگی۔

مخدوم خاندان کا تبدیلی کے لیے میدان میں آنا، تبدیلی کی ایک قوی امید ضرور ہے۔ مخدوم صاحب نے کچھ دن قبل سندھ کے دوسرے بڑے روحانی پیشوا پیر پگارا سے ملاقات کی ہے۔ یہ بات بھی سندھ میں تبدیلی کی امیدوں کو روشن کرتی ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ کرپٹ ٹولے سے نجات کے لیے سندھ کے ایماندار اور محب عوام افراد اور جماعتوں کی مربوط منظم مشترکہ جدوجہد ضروری ہے۔ سندھ کے روحانی پیشواؤں کی طرف سے سندھ کے مسائل کے لیے آواز اٹھانا ہوا کا تازہ جھونکا ہے۔ اللہ کرے کہ مخدوم صاحب ثابت قدم رہیں۔

عوام کی رائے میں یہ شرمناک سچ اور المناک حقیقت ہے کہ سندھ میں ویسی ہی جمہوریت ہے جیسی سیسی کے مصر میں ہے اور بدروح حسینہ کے بنگلا دیش میں تھی۔ صوبے کی انتظامی مشینری زردار مافیا کے مکمل قبضے میں ہے۔ سندھ کا دارالحکومت کراچی جب تک اس ٹولے کی پہنچ سے دور رہا سندھ کے باقی شہروں سے قدرے بہتر رہا۔ کراچی کی بلدیہ پر ناجائز قبضے کے بعد آج قبضہ میئر کا نوحہ پڑھتی کراچی کی کھنڈر بنی ہر سڑک پر زردار مافیا کی کرپشن کی تحریر کندہ ہے۔ مخدوم صاحب آپ ہمت کریں۔ سندھ کی درد دل رکھنے والی شخصیات اور طلبہ اور نوجوانوں کو ساتھ لیجیے۔

سندھ کے لوگوں سے بات کرکے اندازہ ہوتا ہے کہ سندھ کا باشعور نوجوان کرپشن کے بادشاہ زردار مافیا سے سخت بے زار ہے۔ اگر آپ سندھ کو پکے کے ڈاکوؤں سے چھڑانے میں کامیاب ہوگئے تو آرمی چیف کو سندھ میں امن و امان کے لیے فوج بھیجنے کی درخواست کی ضرورت نہیں رہے گی۔ مخدوم جمیل الزماں کا مذکورہ بالا بیان سندھ میں تبدیلی کی ایک بہت توانا آواز ہے۔ اگر یہ آواز سچی ہے تو پھر یقین کریں کہ یہ بہت جلد کامیاب ہوگی۔