اسلام آباد میں جلسہ کرتے تو دوبارہ 9 مئی گلے پڑجاتا، عمران خان

202

راولپنڈی(خبر ایجنسیاں)؎بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر گزشتہ روز جلسہ کرتے تو دوبارہ 9 مئی کے گلے پڑنے کا خدشہ تھا۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان نے مزید بتایا کہ اعظم سواتی نے معلومات دی کہ ختم نبوت حساس معاملہ ہے جس پر دینی جماعتیںاسلام آباد میں احتجاج کر رہی ہیں، ہمیں انتشار کا خدشہ تھا اسی لیے اسلام آباد میں اپنا جلسہ ملتوی کیا، اگر گزشتہ روز جلسہ کرتے تو دوبارہ 9 مئی کے گلے پڑنے کا خدشہ تھا۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے بتایا کہ ابھی تک پہلے والے 9 مئی کی جوڈیشل انکوائری بھی نہیں کروائی گئی، اب اگر آپ نے اجازت دی ہے اور کل جلسہ روکنے کی کوشش کی تو سب کی ذمہ داری حکومت کی ہوگی ، اب عدالت کی ساکھ کا سوال ہے، عدالت ہمیں اجازت دیتی ہے لیکن انتظامیہ کینسل کر دیتی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو کہہ رہا ہوں، 8 ستمبر کو کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہ کریں، میں نے اسلام آباد کا جلسہ آخری مرتبہ ملتوی کیا ہے، پارٹی کو ہدایت ہے کہ 8 ستمبر سے قبل میٹنگ کریں اور فیصلہ کریں کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عمل درآمد نہ ہونے پر احتجاج کب کریں گے، پارٹی قیادت کو کہتا ہوں کہ اس دفعہ اگر کسی نے روکا تو آپ نے رکنا نہیں ہے۔اس موقع پر صحافی نے دریافت کیا کہ جنرل فیض کے ٹرائل پر دوسری جانب سے جواب آیا ہے کہ عمران خان جنرل فیض کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کرنے والے کون ہوتے ہیں؟ وہ تسلی رکھیں ان کا ٹرائل ہوا تو اوپن ہوگا، اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ میں ملک کی سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ہوں جو اوپن ٹرائل کی بات کر رہا ہوں، آپ اتنا بڑا الزام لگا رہے ہیں کہ میں نے فیض سے مل کر 9 مئی کی سازش کی، میں نے زیرو سے پارٹی شروع کی اور 28 سال سے آئین کے اندر رہ کر جدوجہد کر رہا ہوں، اگر 9 مئی میں فیض ملوث تھا تو آپ اوپن ٹرائل کریں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ملٹری کا مسئلہ ہے نہ ہی سیکرٹ انٹرنیشنل ایشو ہے، اگر حمود الرحمن کمیشن رپورٹ پر عمل ہوتا تو آج ملک میں جمہوریت ہوتی، اوپن ٹرائل سے ملک کا وہی فائدہ ہوگا جو حمود الرحمن کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد کرنے سے ہوتا، حمود الرحمن رپورٹ پر عمل درآمد ہوتا تو ملک میں 3 مارشل لا نہ لگتے اور نہ ہی آج غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہوتا، 9 مئی جمہوریت کے اوپر حملہ ہے، کمیشن کا مطالبہ اس لیے کر رہا ہوں کہ آئندہ کوئی ایسی غلطی نہ دہرائے۔ایک صحافی نے مزید استفسار کیا کہ رات کے پچھلے پہر آپ نے اعظم سواتی کو پیغام کس کے ذریعے بھجوایا؟ پیغام رساں کون تھا؟ فون کی سہولت کیسے ملی؟ اس پر عمران خان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اس کا جواب رہنے دیں۔بعد ازاں ایک اور صحافی نے دریافت کیا کہ کل آپ کی ہمشیرہ کی آڈیو سامنے آئی ہے جس میں ان کا مؤقف ہے کہ عمران خان نے جلسہ ملتوی کرنے کا نہیں کہا، یہ پارٹی لیڈرز ان کا نام لے کر جلسہ ملتوی کرنے کا کہہ رہے ہیں، آپ کا کیا موقف ہے؟ اس پر عمران خان نے بتایا کہ ساری پارٹی کو جلسہ ملتوی ہونے کا رنج اور غصہ ہے، میں بھی سمجھتا ہوں کہ جلسہ ملتوی نہیں کرنا چاہیے تھا، یہ جلسہ ہونا چاہیے تھا لیکن صرف انتشار سے بچنے کے لیے ملتوی کیا مگراب جو مرضی ہو جائے ہر ضلع میں جلسہ کریں گے۔صحافی نے مزید پوچھا کہ اس معاملے کو کلیئر کریں کہ جیل میں آپ کو وفاقی حکومت نے پیغام دیا یا کسی اور نے کہ باہر حالات خراب ہو جائیں گے؟ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے کسی فارم 47 کی حکومت سے کوئی بات چیت نہیں کی، جب بھی ان کو خدشہ ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات ہوئی ہے تو ان کو فوری طور پر 9 مئی یاد آجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا بیک پیک لندن کے لیے تیار ہے صرف ضروری سامان اٹھانا ہے، یہ سب چیف جسٹس فائز عیسٰی کی ایکسٹینشن کے لیے ہو رہا ہے، دو گیمز جاری ہیں اگر یہ فائز عیسی کو ایکسٹینشن نہ دے سکے تو پھر سنیارٹی پر اثر انداز ہو کر اندر سے اپنا بندہ لائیں گے، ہمیں یہ دونوں صورتیں قابل قبول نہیں ہیں ،اگر انہوں نے ایسا کیا تو ملک بھر میں بھرپور احتجاج کریں گے۔ایک اور صحافی نے دریافت کیا کہ کہا جا رہا ہے کہ کل رات آپ سے فرشتوں نے ملاقات کی، ایسا کیا ہوا کہ آپ کو ایک ہی رات میں اندر کی خبریں ملنی شروع ہو گئیں؟ جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ جب بھی مسلم لیگ (ن) میں کھلبلی دیکھیں تو سمجھ جائیں کہ ان کو خدشہ ہو گیا ہے پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ سے بات ہوئی ہے، میں نے کسی حکومت سے جلسے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی، اعظم سواتی نے بتایا کہ ملک میں انتشار ہو سکتا ہے جس پر جلسہ ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا، پی ٹی آئی ملک کی واحد جماعت ہے جسے اسلام آباد میں جلسے کی اجازت نہیں مل رہی۔