عوامی پیسوں میں بد عنوانی کے مرتکب کو نہیں چھوڑا جاسکتا ،عدالت عظمیٰ

27

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے قراردیا ہے کہ جہاں پر عوام کے پیسے اوراس کی خوردبرد کامعاملہ ہو یااس کاخدشہ ہو تو ذمہ داران کو چھوڑا نہیں جاسکتا یا ان کومعمولی سزادے کربری نہیں کیا جاسکتا۔ معزز سروسز ٹربیونل کو ملازمت سے برطرف کرنے کے فیصلہ کو معمولی سزامیں تبدیل کرتے ہوئے اپنے دائرہ اختیار کو درست انداز میں استعمال کرنا چاہیے اور غفلت کا مظاہرہ کرنے کے کم جرم کی
بھی ایسی سزادی جانی چاہیے کہ جو آئندہ اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی میںغفلت کرنے والوں اوردیگر ملازمین کے لئے روک تھام کے حوالے سے کارگرثابت ہوسکے اور وہ مستقبل میں اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں زیادہ احتیاط برتیں نہ کہ وہ بیزار طریقہ سے اپنی ذمہ داریاں انجام دیں جو کہ ادارے کے مئوثر انداز میں کام کرنے اور کارکردگی کے حوالے سے انتہائی معتصبانہ اورنقصان دہ ہو۔ عدالت نے جنرل پوسٹ آفس (جی پی او)ضلع سبی ، بلوچستان میں11 کروڑ49 لاکھ43 ہزار900 روپے کی کرپشن میں ملوث 2 ملازمین کے حوالے سے فیڈرل سروسز ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے محکمے کی جانب سے انہیں نوکری سے برخاست کرنے کے فیصلوںکو بحال کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ 6صفحات پرمشتمل فیصلہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس محمد علی مظہر کی جانب سے تحریر کیا گیا ہے۔جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل 3رکنی بینچ 17اپریل2024 کوپوسٹماسٹر جنرل بلوچستان، کوئٹہ کی جانب سے امانت علی، محمداعظم اوردیگر کے خلاف دائر 2 درخواستوں پر سماعت کی تھی۔