کراچی (رپورٹ‘محمد انور) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل یونیورسٹی میں گزشتہ 33 سال سے آڈٹ نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کراچی میڈیکل و ڈینٹل کالج کا قیام1991ء میں ہوا تھا، مگر تاحال یونیورسٹی کے سالانہ حسابات کی جانچ پڑتال کا کوئی نظام ہی نہیں ہے۔ خیال رہے کہ کے ایم ڈی سی یونیورسٹی سندھ اسمبلی سے منظور شدہ قوانین کے تحت اب یونیورسٹی میں تبدیل ہو چکی ہے، اس کے یونیورسٹی کی حیثیت سے اب گریڈیشن کا نوٹیفکیشن رواں سال کے21 مئی کو جاری ہوچکا ہے۔ اس کا نوٹیفکیشن حکومت سندھ کی کابینہ کی منظوری سے نکالا گیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ یونیورسٹی کا درجہ دیے جانے کے باوجود اس اعلیٰ تعلیمی ادارے کا آڈٹ شروع کیے جانے کے حوالے سے سندھ گورنمنٹ اور بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ یہ بھی خیال رہے کہ ہر ملکی ادارے کا سالانہ آڈٹ ہونا ضروری ہے تاکہ اس کی آمدنی اور اخراجات کے بارے میں ریکارڈ مرتب کیا جاسکے اور اسے محفوظ بھی رکھا جاسکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سانوی تعلیمی بورڈ اور صوبائی و وفاقی حکام نے اس تعلیمی ادارے کے آڈٹ پر اب تک کوئی سوال نہیں اٹھایا ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہ اہم ترین ادارہ اعلیٰ حکام کی مسلسل عدم توجہ کا شکار ہے۔ اطلاعات کے مطابق آڈٹ نہ ہونے سے گزشتہ کئی سال کے دوران مختلف نوعیت کی کرپشن بھی سامنے آچکی ہیں۔ مگر اس بارے میں بھی کوئی جامع تحقیقات نہیں کی گئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکام کی خصوصی آڈیٹرز کی ٹیم تشکیل دے کر یونیورسٹی میں بھیجنا چاہیے اور اس کا 32 سالہ ریکارڈ کی جانچ کرنا چاہیے، تب ہی اس جامعہ کے حسابات کا شفاف ریکارڈ سامنے آ سکے گا۔