پاکستان میں میرا مستقبل کیا ہوگا؟ آج کل ہر نوجوان کے ذہن میں یہ سوال گردش کر رہا ہے اور گزشتہ چند سال سے پاکستانی نوجوانوں کے دلوں میں اپنے وطن کے لیے منفی خیالات پروان چڑھ رہے ہیں۔ لیکن کیوں؟ کیا اس کی وجہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی منفیت اور پروپیگنڈا ہے؟ ہم آسانی سے تجزیہ کر سکتے ہیں کہ زیادہ تر یوٹیوبرز اور اثر رسوخ رکھنے والے، نوجوانوں کو پاکستان چھوڑنے اور دوسرے ممالک میں جانے کی ترغیب دینے کے لیے مسلسل مواد بنا رہے ہیں جس کا مقصد صرف زیادہ سے زیادہ ویوز اور منیٹائزیشن کا حصول ہے۔ لیکن ہمیں اس منفیت کو اپنے ملک کے بارے میں اپنے خیالات کی شکل نہیں بننے دینا چاہیے۔
کیا ہم اپنی قومی ذمے داری پر عمل پیرا ہیں؟ ہم میں سے اکثر لوگ ٹریفک قوانین کو نظر انداز کرتے ہیں، جلدی گھر پہنچنے کے لیے شارٹ کٹ کے طور پر غلط راستے استعمال کرتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر اپنے تعلیمی کیریئر میں دھوکہ دیتے ہیں، مہارت حاصل کرنے پر توجہ دیے بغیر صرف حاضری کے لیے کلاسوں میں شرکت کرتے ہیں۔ ہم عوامی مقامات پر کوڑا کرکٹ پھینکتے ہیں، ماحولیاتی مسائل کو نظر انداز کرتے ہیں، ہم اکثر غیر تصدیق شدہ سوشل میڈیا مواد کو بغیر کسی جانچ پڑتال کے شیئر کرتے ہیں، سنجیدہ مسائل کے بارے میں لطیفے بناتے ہیں اور سوشل میڈیا پر گھنٹوں ضائع کرتے ہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ حل تلاش کرنے پر شکایت کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس کے باوجود، ہم اس رویہ کے ساتھ راتوں رات کامیاب ہونے کی توقع رکھتے ہیں جو کہ ناممکن ہے چاہے آپ دنیا میں کہیں بھی ہوں۔
ایک طرف تو ہم مغربی ممالک کی ترقی کے بارے میں مثبت مواد شیئر کرتے ہیں اور پاکستان پر تنقید کرتے ہیں لیکن دوسری طرف اپنے وطن کے لیے کچھ نہ کر کے اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔ مغربی ممالک اس لیے ترقی یافتہ ہیں کہ ان کے نوجوان دیانتداری اور محنت سے اپنی قوم کی خدمت کرتے ہیں، کیونکہ وہ سارا دن سوشل میڈیا پر ضائع نہیں کرتے۔ ان کے نوجوان شارٹ کٹ کے بجائے محنت پہ یقین رکھتے ہیں۔ یہی ان کی کامیابی اور ترقی کے راز ہیں۔
سوشل میڈیا پہ جو کچھ آپ دیکھتے ہیں اس پر یقین کرنے سے پہلے ہمیشہ تحقیق کریں۔ سیاسی مفادات رکھنا نوجوانوں کا حق ہے لیکن کسی بھی غلط خبر پر یقین کرنے اور پھیلانے سے پہلے تحقیق لازمی ہے۔ آپ کو اپنی پسندیدہ سیاسی جماعت کے مثبت اور منفی پہلوؤں کا علم ہونا چاہیے نہ کہ ان پہ آنکھیں بند کر کے ان کی پیروی کریں۔
مزید یہ کہ حکومت کو تعلیمی نظام کو بہتر بنانے اور نجی کمپنیاں کم از کم اجرت کی پالیسی کو برقرار رکھنے اور اس کے مطابق ادائیگی کو یقینی بنانے کی بھی ضرورت ہے۔ نوجوان ہونے کے ناتے، ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ذمے دار بن کر شروعات کر سکتے ہیں۔ ہم پاکستان کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، ایک چھوٹا سا پتھر بھی سمندر میں لہریں پیدا کر سکتا ہے۔ جب ہم میں سے ہر ایک اپنا کردار ادا کرے گا تو ہم مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔