لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی و سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ کا وفاقی وزیر داخلہ سید محسن نقوی
کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ،گفتگو میں طے پایا کہ حکومتی اور جماعت اسلامی مذاکراتی کمیٹیوں میں طے پانے والے معاہدے کا جائزہ لینے کے لیے آئندہ 3،4 روز میں اسلام آباد یا لاہور میں میٹنگ ہوگی۔جس میں معاہدے پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ سید محسن نقوی نے معلوم کیا کہ آپ کے حافظ صاحب کہاں ہیں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ وہ پورے ملک میں دورے پر ہیں تاکہ معاہدے کے مطابق عوام کو لازماً ریلیف مل جائے اور حکومت غفلت نہ کرے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف عوام کو ریلیف دینے اور مشکلات میں کمی لانے کے لیے بہت تیزی سے کام کررہے ہیں۔قبل ازیں لیاقت بلوچ اور وفاقی وزیر و سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن احسن اقبال کے درمیان ملاقات میںطے پایا کہ جماعت اسلامی اور وفاقی وزرا کی مذاکرات ٹیموں کا جلد اجلاس ہوگا تاکہ دھرنے کے موقع پر طے پانے والے معاہدے پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ 45 دن کی مدت میں 33 دن باقی رہ گئے ہیں، تاجر، صنعت کار اور ملک بھر کے صارفین 28 اگست کو ملک گیر شٹرڈاؤن کررہے ہیں، حکومت نے عوام کو ریلیف دینے میں سردمہری اور تاخیر کی تو پورے ملک سے کارواں لانگ مارچ کی شکل میں اسلام آباد کا رخ کریں گے، اس صورتِ حال کی تمام تر ذمے داری حکومت پر ہوگی۔بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی بحران گمبھیر تر ہورہا ہے، پنجاب حکومت نے بجلی قیمت میں 14 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا ہے، دیگر صوبوں کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہیے اور یہ ریلیف عارضی نہیں بلکہ مستقل بنیاد پر ہونا چاہیے، عارضی ریلیف ایڈہاک ازم کے کینسر کا حصہ اور عوام کے ساتھ محض دھوکا ہے، ایک طرف ریلیف اور دوسری طرف تنخواہ دار طبقے پر نئے پروفیشنل ٹیکس کا نفاذ حکومت کی دوغلی پالیسی اور ایک ہاتھ سے دے کر دوسرے ہاتھ سے لوٹنے کے مترادف ہے، عوام پیٹرول، بجلی کی اصل قیمت کی ادائیگی کا حق رکھتے ہیں، عوام کو حقیقی ریلیف دینا ہے تو تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز کا بوجھ کم، تاجروں، ایکسپورٹرز پر ناروا بندشیں ہٹانا ہوں گی، آئی پی پیز کی لُوٹ مار سے ملک و قوم کو آزادی دلائی جائے، جاگیرداروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور اشرافیہ کی عیاشیاں ختم کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست معاشرہ اور نظامِ حکمرانی کے زوال پذیر ہونے کی پہلی علامت معاشرے میں سیاسی عدم استحکام، لاقانونیت، ناانصافی ہوتی ہے، حکمران قیادت اوراسٹیبلشمنٹ نے پاکستانی معاشرے کو جمہوری اقدار سے محروم کردیا ہے، کرپشن، نااہلی، مفادپرستی اور بدانتظامی کی وجہ سے ریاست کی عملداری مخدوش اور معاشی بدحالی سے نجات مشکل تر بنادی گئی ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کو ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے، انسانی، قومی اور پاکستانیت کے جذبے کے ساتھ ملک کو سنبھالنا ہوگا، جماعت اسلامی کی’’حق دو عوام کو‘‘ تحریک، دھرنے اور احتجاجی جلسوں نے پوری قوم میں اُمید اور بیداری کی نئی لہر پیدا کردی ہے، محب وطن سیاسی کارکنان اور نوجوان جماعت اسلامی کا ساتھ دیں اور حافظ نعیم الرحمن کے دست و بازو بن جائیں تو ان شاء اللہ ملک و ملت بحرانوں سے نجات پالیں گے۔علاوہ ازیں منصورہ اور لاہور میں سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ بھارت بنگلا دیش میں اپنی ناکامی اور ذلت کا بدلہ لینے کے لیے بھارت میں بنگلا دیش سے متعلق جھوٹے پروپیگنڈے سے اسلاموفوبیا کو تیز کررہا ہے اور مسلمانوں کے خلاف ہندوتوا کا ظلم مسلط کرکے فاشسٹ مودی انتخابات میں شکست کا بدلہ بھارتی مسلمانوں سے لینا چاہتا ہے، اب یہ امر بالکل عیاں ہوگیا کہ دنیا میں کوئی ملک امریکا یا کسی اور عالمی استعماری قوت کا تسلط برداشت نہیں کررہا، بھارت بھی جنوبی ایشیا کے ممالک میں مداخلت، دہشت گردی اور بالادستی قائم کرنے کا شیطانی آمرانہ استعماری کھیل بند کرے، بڑی جمہوریت کا دعویدار ملک انسانی حقوق پامال نہ کرے، جمہوریت کی پاسداری کرے، اب خطے میں مودی فاشزم نہیں چلے گا، بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا حق تسلیم کرے۔