صدر زرداری نے مراد علی شاہ کو ہٹانے کی کوشش ناکام بنادی

138
کراچی: صدر مملکت آصف علی زرداری بلاول ہائوس میں پودا لگا کر شجر کاری مہم کا آغاز کررہے ہیں

کراچی (رپورٹ: محمد انور) سندھ کے وزیر اعلی مراد علی شاہ کو ہٹانے کے معاملے پر شدید اختلافات کے باعث مراد علی شاہ کو نہ ہٹانے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے، اس فیصلے کی بنیادی وجہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے مداخلت کرنا بتایا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ان دنوں پیپلز پارٹی میں 2 گروپ واضح طور پر اپنی طاقت کا اظہار کررہے ہیں۔ اس مقصد کیلیے وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار، صوبائی وزیر سعید غنی، ناصر شاہ اور صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن ایک سمت میں گامزن نظر آتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ شخصیات مبینہ طور پر وزیر اعلی مراد علی شاہ کو ہٹانے کیلیے سیاسی دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ مراد علی شاہ مسلسل 2 جمہوری ادوار سے وزارت اعلی کا عہدہ سنبھالے ہوئے ہیں جبکہ ان کی مجموعی کارکردگی پر اعتراضات بھی موجود ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی کی اعلی اور سینئر قیادت نے چیف منسٹر کے معاملات پر براہ راست ازخود نوٹس لیا ہے اور اس معاملے پر مداخلت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی اراکین کو سمجھا بھجاکر اسی معاملے پر فی الحال خاموش رہنے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی کو ہٹانے کیلیے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اراکین بھی مذکورہ گروپ کے خلاف ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ مراد علی شاہ صوبے کی موجودہ صورتحال میں ہٹائے جائیں۔ جس کے بعد اب وزیر اعلی مراد علی شاہ کا عہدے سے ہٹایا جانا ناممکن ہوگیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ کو ہٹائے جانے کے بعد پیپلز پارٹی کے بعض اراکین کی خواہش تھی کہ ناصر شاہ کو وزیر اعلی بنادیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اراکین نے جو ناصر شاہ کو وزارت اعلی کا عہدہ سونپنے کیلیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے اپنے گروپ کو یہ بھی یقین دہانی کرادی تھی کہ ناصر شاہ کے بعد شرجیل میمن اور پھر ضیاء الحسن لنجار کو وزارت اعلی کے لیے امیدوار بنا دیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت نے یہ محسوس کیا کہ مراد علی شاہ کو ہٹانے کی کوشش دراصل پیپلزپارٹی کی قیادت کو ناکام قرار دینا ہے جس سے پارٹی میں اختلافات بڑھ سکتے ہیں۔