موسمیاتی تبدیلی سے کاروبار کی سپلائی چین متاثر ہوسکتی ہے،فاروق شیخانی

101

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد فاروق شیخانی نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا بڑھتا ہوا رجحان ہمارے تاجروں اور صنعتکاروں کیلیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ موسمی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی آفات نہ صرف انسانی زندگیوں کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ ِاس کے نتیجے میں ہماری صنعتیں اور کاروبار بھی شدید نقصان کا سامنا کررہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث تاجروں اور صنعتکاروں کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ موسمی آفات جیسے سیلاب، خشک سالی اور درجہ حرارت میں اضافے کے باعث زرعی پیداوار متاثر ہو رہی ہے جس سے کاروبار کی سپلائی چین متاثر ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی توانائی کی طلب میں اضافہ اور پانی کی قلت صنعتکاروں کے لیے مشکلات کا باعث بنے گی۔ صدر چیمبر فاروق شیخانی
نے کہا کہ عالمی بینک کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کو ترقیاتی پروگرام اور غربت میں کمی کرنے کی کوششوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ورلڈ بینک کی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے جی ڈی پی میں 18 سے 20 فیصد تک کی کمی ہو سکتی ہے جو ہمارے صنعتی اور تجارتی شعبے کے لیے ایک بڑی ضرب ہے۔ اگر فوری طور پر مئوثر اقدامات نہ اُٹھائے گئے تو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہمارے ملک کی معیشت شدید متاثر ہو سکتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کلائمیٹ چینج ایکٹ 2017 میں منظور کیا گیا تھا اوروزارت برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی کوآرڈنیشن بھی موجود ہے جو براہِ راست وزیر اعظم کی زیر نگرانی کام کرتی ہے لیکن اِس مسئلے پر اَب تک کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اُٹھائے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ موسمی تبدیلی کے حوالے سے اتھارٹی تشکیل دے کر موسمی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فنڈز بھی مہیا کرے۔ صدر چیمبر محمد فاروق شیخانی نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگر حکومت نے اِس اہم مسئلے پر ابھی سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات نہ کیے تو وہ وقت دور نہیں جب ہمارے پاس اُس تباہی کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی موقع باقی نہیں رہے گا۔ حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ یہ وقت ہی ہمارے ہاتھ میں ہے اگر اسے ضائع کر دیا گیا تو پھر پچھتاوے کے سوا کچھ باقی نہیں رہے گا۔
فاروق شیخانی