بچوں میں ڈر یا خوف ایک عام کیفیت ہے ،تاہم اس مسئلے سے نگاہیں چرانا اور والدین کا اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لینا سرا سر غلط عمل ہے، کیوں کہ حقیقی یا غیر حقیقی خوف کے نتیجے میں بچوں کی شخصیئت مسخ ہونے کا خدشہ رہتا ہے ۔بچوں میں خوف یا ڈر کی نوعیت مختلف ہوسکتی ہے ۔ کچھ بچے اندھیرے سے خوف کھاتے ہیں ، کچھ بچے اکیلے بند یا خالی کمرے میں جانے سے ڈرتے ہیں یا رات کے وقت چھت پر جانے سے کتراتے ہیں ،ایسے بچوں کے ساتھ زبر دستی ہرگز درت نہیں ہو گا ، کیوں کہ اس طرح ان کا ڈر کم ہونے کے بجائے بڑھتا چلا جائے گا ۔ یہ کوشش کی جائے کہ بچے کو اندھیرے سے جس قدر ممکن ہو ، دور رکھا جائے ۔ ایسے کمرے جو خالی رہتے ہوں ، و ہاں دن کے مختلف اوقات میں بچو ں کے ساتھ کئی دفعہ آئیں جائیں ۔ اگر لائٹ نہ ہو اور چھت پر وقت گزارنا ہو تو بچوں کو دل چسپ کہانیاں سنائیں ۔ بچوں کو ایمر جنسی لائٹ استعمال کرنے کا طریقہ بتائیں ۔
اکثر بڑے خود بچوں کے دلوں میں خوف بٹھا دیتے ہیں ، جو بعض اوقات ساری عمر ان کے دل و دماغ میں رہتا ہے ۔
معالج کے پاس جا کر ٹیکا( انجکشن) لگوانا بھی بچوں کا عمومی خوف ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ بھی والدین کاعام طور پر یہ جملہ ہوتا ہے،مثلاً ، تم بات نہیں مانو گے تو تمہیں سوئی لگوا دیں گے ۔ اس خوف کو دور اور کم کرنے کے لیے بچے کو کسی معالج کے پاس لے جائیں اور اسے بتائیں کہ معالج کیسے مریض کی تکلیف دور کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں ۔
بچوں کو خیالی شکلوں ،سایوں یا خود ساختہ آوازوں سے ڈرانا بھی غلط ہے ۔ ایسے بچے تیز آوازوں اور متحرک سائے دیکھ کر بھی خوف زدہ ہو جاتے ہیں ۔بچوں کو سزا کے طور پر خالی یا اندھیرے کمروں میں بند کرنا بھی ان کے دل و دماغ میں زندگی بھر کے لیے خوف بیٹھ جانے کا سبب بن سکتا ہے ۔
بچوں کو تعمیری کاموں میں مصروف رکھیں ۔ انہیں ایسی کہانیوں سے دور رکھیں ، جو ان کے دلوں میں ڈر یا خوف پیدا کریں ۔ بچےڈرائونی کہانیاں پڑھ کر ان دیکھی شکلیں اپنے ذہنوں میں بٹھا لیتے ہیں اور ڈرنے لگتے ہیں ۔ ڈرائونے قصے ، حادثات کی تصیویریں اور دہشت زدہ کرنے والی خبریں بھی بسا اوقات بچوں کو ہمیشہ کے لیے خوف زدہ کر دیتی ہیں ۔ ایسے بچوں کا دھیان مختلف دل چسپ کھیلوں کی طرف لگائیں ۔
والدین کو چاہئے کہ بچے کا ڈر چاہے حقیقی ہو یا غیر حقیقی ، اس کا بغور جائزہ لیں اور اس کو خت کرنے کی کوشش کریں ۔ ضرورت پڑنے پر معالج سے بھی مشورہ کریں ، اس امر کو ہرگز نظر انداز نہ کریں ورنہ آگے چل کر یہ ڈر بچے کاشعور متاثر بھی کر سکتا ہے اور اس کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب کرنے کا بھی سبب بن سکتا ہے ۔