اسرائیل پر ایرانی حملہ کب ہوگا اور کتنے دورانیے کا ہوگا؟

245

تہران: ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس کے ہائی پروفائل سیکیورٹی زون میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد سے مشرقِ وسطیٰ پر وسیع البنیاد جنگ کے سائے گہرے ہوچلے ہیں۔ ہر طرف ایک ہی بات کہی جارہی ہے کہ کیا ایران اس واردات کا بدلہ لے گا۔

ایران قیادت کہہ چکی ہے کہ اسرائیل کو اسماعیل ہنیہ کے قتل کی قیمت چُکانا پڑے گی، بہت کچھ برداشت کرنا پڑے گا، جھیلنا پڑے گا۔ ایرانی قیادت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف بھرپور حملے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ یہ حملہ کئی دن جاری رہ سکتا ہے۔

ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کمیشن کے رکن احمد بخشائش اردستانی کہتے ہیں کہ ایران کا جوابی حملہ بہت حیرت انگیز ہوگا اور یہ تین سے چار دن تک بھی جاری رہ سکتا ہے۔

ایران واچ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اردستانی نے کہا کہ اچھا ہے اسرائیل مخمصے کا شکار رہے کہ ایران کب حملہ کرے گا۔ ایران چاہتا ہے کہ جوابی وار سہنے کے حوالے سے اسرائیلیوں کے ذہن جتنی دیر الجھے رہیں اُتنا اچھا ہے۔

اردستانی نے مزید کہا کہ اگر حماس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ کرلیا تو ایران اُس معاہدے کا احترام کرے گا اور یہ اسرائیل پر ایران کے حملے کو روکنے والا واحد معاملہ ہوگا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فی الحال جنگ بندی معاہدے کا کوئی امکان نہیں۔ انشاء اللہ اسماعیل ہنیہ کا خون رائیگاں نہ جائے گا۔

تل ابیب یونیورسٹی میں ایرانی امور کے ماہر ڈیوڈ میناشری کہتے ہیں کہ ایران اس وقت اسرائیلیوں کی نفسیات سے کھیل رہا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ نفسیاتی حربے اختیار کرنے کے معاملے میں ایران غیر معمولی مہارت کا حامل ہے۔