لاہور: پنجاب حکومت اور چینی سولر انرجی کمپنی AIKO کے درمیان صوبے میں پہلا سولر پینلز بنانے کا پلانٹ لگانے کا معاہدہ طے پا گیا۔
معاہدے کے تحت چینی کمپنی پنجاب میں سولر پینلز کی تیاری اور اسمبلنگ کا پلانٹ قائم کرے گی۔
اس حوالے سے ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین اور چینی کمپنی کے جنوبی بحرالکاہل ریجن کے صدر ایلکس ہینگ نے معاہدے پر دستخط کیے۔ تقریب میں سنچورین انرجی کمپنی کے سی ای او فیصل جاوید، چینی کمپنی کے افسران، اور سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری شافع حسین نے کہا کہ چینی کمپنی AIKO پنجاب میں سولر پینلز کی پہلی فیکٹری قائم کرے گی، جو مقامی مارکیٹ کے لیے سولر پینلز تیار کرنے کے ساتھ ساتھ برآمد بھی کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان سالانہ ایک ارب ڈالر کے سولر پینلز برآمد کر رہا ہے، اور ہمیں بھی اس میدان میں آگے بڑھنا ہوگا۔
وزیر نے زور دیا کہ صنعتوں اور گھروں کو مہنگی بجلی سے بچانے کا واحد حل سولر انرجی کا فروغ ہے۔ پچھلے پانچ مہینوں کے دوران، انہوں نے 21 سے زائد غیر ملکی شمسی توانائی کمپنیوں سے ملاقاتیں کیں، اور کئی کمپنیوں نے پنجاب میں سرمایہ کاری کی خواہش ظاہر کی ہے۔
چوہدری شافع حسین نے کہا کہ حکومت سولر انرجی سیکٹر میں سرمایہ کار کمپنیوں کے ساتھ تعاون کرے گی۔ اس سلسلے میں، پنجاب حکومت سات ہزار ٹیوب ویلوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، اور کم آمدنی والے افراد کو سولر پینلز مفت یا آسان اقساط میں فراہم کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ قائد اعظم بزنس پارک شیخوپورہ میں 650 ایکڑ رقبے پر گارمنٹس سٹی بھی قائم کیا جا رہا ہے، جو مکمل طور پر سولر انرجی پر مبنی ہوگا۔ وزیر صنعت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم مل کر عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے کے لیے کام کریں گے۔
تقریب کے دوران صوبائی وزیر نے اعلان کیا کہ پنجاب میں سولر پینلز کی ٹیسٹنگ لیب بھی قائم کی جائے گی، اور اگر ہر شعبہ محنت کرے تو ہمیں آئی ایم ایف سمیت کسی مالیاتی ادارے سے قرض لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ تقریب میں چینی کمپنی کے حکام اور مقامی سرمایہ کاروں نے بھی خطاب کیا، اور اس موقع پر تین مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔