سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر آج کل ایک وڈیو وائرل ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بنگلا دیش میں ہندو خواتین کو پکڑ کر باندھنے کے بعد فروخت کیا جارہا ہے۔
حقیقت کچھ اور ہے۔ وڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ چند مسلم لڑکیاں ہندو لڑکیوں کے ہاتھ پاؤں باندھ رہی ہیں تاکہ اُنہیں لے جاکر “بازار” میں فروخت کردیا جائے۔
اب انڈیا ٹوڈے نے ایک فیکٹ چیک میں بتایا ہے کہ اس نوعیت کی وڈیوز کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرکے بنگلا دیشی معاشرے میں خوف و ہراس اور منافرت کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ بنگلا دیش کو عالمی سطح پر بدنام کرنا بھی مقصود ہے۔
انڈیا ٹوڈے نے بتایا ہے کہ یہ وڈیو ہندو لڑکیوں کو باندھ کر یا اغوا کرکے فروخت کرنے سے متعلق نہیں بلکہ طلبہ تحریک کے دوران احتجاج کرنے والی لڑکیاں عوامی لیگ کے اسٹوڈنٹ ونگ کی ارکان کو تشدد کا نشانہ بنارہی ہیں۔
ایسا اس لیے کیا گیا کہ عوامی لیگ کے دورِ اقتدار میں عوامی لیگ کے اسٹوڈنٹ ونگ کی ارکان نے جی بھرکے من مانی اور بدمعاشی کی۔ یہی سبب ہے کہ جب طلبہ تحریک کے دوران اُن سے انتقام لیا گیا تو کسی کو اُن پر ترس نہ آیا۔