کراچی ( رپورٹ: محمدانور) کراچی میں انتہائی خطرناک نشہ آئس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس بات کا انکشاف ایک حساس ادارے نے اپنی تازہ رپورٹ میں کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ نشہ براہ راست دماغ پر اثر کرتا ہے‘ اس منشیات کا نام آئس ہے‘ لیکوئیڈ اور محلول کی شکل میں ہوتا ہے‘ اس نشے کو زیادہ تر نوعمر نوجوان استعمال کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس نشے کے عادی افراد کی تعداد ایک سروے کے مطابق صرف کراچی شہر میں 15 لاکھ سے زیادہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئس نامی اس نشے کی خصوصیت یہ ہے کہ اسے استعمال کرنے والے افراد جسمانی لحاظ سے فوری طور پر اس نشے کے عادی نظر نہیں آتے جب کہ اس نشے کو استعمال کرنے والے افراد بہترین خوراک اور فروٹ وغیرہ کے استعمال کی صورت میں اس کے فوری نقصانات سے بچتے رہتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس نشے کے عادی ہوجانے والے افراد ابتدائی طور پر زیادہ دیر سوتے ہیں‘ والدین کو اور مختلف تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو ایسے طالب علموں اور نوجوان پر گہری نظر رکھنی چاہیے جو اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اکثر غنودگی کی کیفیت میں نظر آتے ہیں‘ اس نشے کے عادی افراد کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ یہ اپنے مزاج کے خلاف بات کرتے ہوئے جلد ہی غصہ کرنے اور چڑ چڑا پن کرنے لگتے ہیں۔ ایسے نوجوان چونکہ بہت جلد ہی اپنے غصے کا اظہار زبانی اور ہاتھاپائی تک کرنے لگتے ہیں اس وجہ سے ایسے نوجوانوں کے ہاتھوں سے بھی ناخوشگوار واقعات رونما ہونے لگتے ہیں‘ کراچی میں گزشتہ سال ایک خاتون کے ہاتھوں اس کا شوہر قتل ہوچکا ہے‘ مذکورہ خاتون کے بارے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ وہ آئس کا نشہ کرنے کی عادی تھی۔ رپورٹ کے مطابق چونکہ آئس کے نشے کے اثرات 15 سے 18 گھنٹے تک ہوتے ہیں اور ان اوقات میں نشہ کرنے والے افراد اپنے گھروں میں گہری نیند میں رہتے ہیں۔ اگر ایسے افراد کی نیند پوری نہ ہو تو ان میں غصہ اور اشتعال آنا عام بات ہے۔ ایسے افراد کو یہ احساس ہوتا کہ وہ غصے میں کیا کچھ کہہ رہے ہیں اور انہیں اس بات پر کوئی ندامت بھی محسوس نہیں ہوتی۔ یہ افراد اس لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو رہے ہیں کہ یہ غصے میں کسی کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں جبکہ انہیں اس بات کا کوئی بھی احساس نہیں ہوگا کہ ان سے کیا غلطی سرزد ہوچکی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آئس کے نشے کے عادی افراد کا تعلیمی اداروں میں خصوصی طور پر اور مختلف دفاتر اور مراکز میں اچانک طبی معائنہ کرایا جانا ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے مختلف مقامات پر اچانک مہم کی شکل میں کارروائی کرتے ہوئے ایسے افراد خصوصاً نوجوانوں کا طبی معائنہ کرنا چاہیے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس نشے کے خاتمے کے لیے نارکوٹک کنٹرول بورڈ اور پولیس سمیت دیگر متعلقہ ادارے اب تک کوئی جامع منصوبہ نہیں بنا سکے اور نا ہی اس کے خاتمے کے لیے تاحال کوئی جامع پروگرام متعارف کراسکے ہیں۔ رپورٹ میں متعلقہ اداروں سے سفارش کی گئی ہے کہ آئس کے عادی افراد کے خاتمے کے لیے جلد سے جلد جامع مہم چلائی جائے۔