تہران/دوحا/جنیوا (مانیٹرنگ ڈیسک +خبر ایجنسیاں) ایران کے دارالحکومت تہران میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے پڑھائی۔ نماز جنازہ میں خواتین سمیت 20لاکھ سے زاید افراد نے شرکت کی۔ہیلی کاپٹرکے ذریعے نمازجنازہ کے فضائی مناظر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہے ہیں جس میں شرکاء کو کئی کلومیٹر تک دکھایا گیا ہے۔ جنازے کے شرکا نے اسماعیل ہنیہ کی تصویر اور فلسطین کے جھنڈے بھی اٹھائے ہوئے تھے اور شہید اسماعیل ہینہ سے اپنی عقیدت کا اظہار کررہے تھے۔اسماعیل ہنیہ کے جنازے کو ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی جیسا پروٹوکول دیا گیا۔تہران میں نماز جنازہ کے بعد اسماعیل ہنیہ کے جسد خاکی کو قطر منتقل کردیا گیا۔اسماعیل ہنیہ کا جسد خاکی دوحا میں ان کے گھر پہنچنے پر جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔قطر کے دارالحکومت دوحا کی امام محمد بن عبدالوہاب مسجد میں آج بعد نماز جمعہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ ادا جائے گی اور بعد ازاں ان کی تدفین لوسیل کے قبرستان میں ہوگی۔حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر پاکستان نے آج ملک بھر میں یوم سوگ منانے اور غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کا اعلان کیا ہے، قومی اسمبلی میں ایک خصوصی قرارداد بھی پیش کی جائے گی۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کے بڑھتے ہوئے مظالم پر حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں شرکاء نے مشترکہ طور پر فلسطین میں 9 ماہ سے نہتے لوگوں پر جاری اسرائیلی ظلم پر غم و غصے کا اظہار کیا۔شرکاء نے اسرائیلی مظالم کی پرزور مذمت کرتے ہوئے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کیا۔ اجلاس میں گزشتہ روز تہران میں حماس کے لیڈر اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا گیا۔اجلاس میں پْرزور مطالبہ کیا گیا کہ نہتے فلسطینیوں کی فوری طور پر انسانی ہمدردی کے تحت امداد تک رسائی یقینی بنائی جائے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان فلسطین کو امدادی سامان کی ترسیل جاری رکھے گا اور مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کی طبی امدادکے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے گا جس کے تحت فلسطینی زخمیوں کو علاج و معالجے کے لیے پاکستان لایا جائے گا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فلسطینی میڈیکل طلبہ کو اپنی تعلیم جاری رکھنے کیلئے پاکستان کے میڈیکل کالجز میں امدادی بنیادوں پر داخلہ دیا جائے گا۔ اسماعیل ہنیہ گزشتہ روز اسرائیل کے حملے میں شہید ہوگئے تھے۔ اسماعیل ہنیہ تہران میں ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ایران میں 3 روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر مسلمہ اْمہ میں غم وغصے کی لہردوڑ گئی۔ فلسطین اور لبنان سمیت کئی ملکوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔یمن میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج ریکار ڈ کرایا۔ علاوہ ازیں ایران کی درخواست پر بلائے گئے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں الجزائر، چین اور روس نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سفر نے سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی تیزی سے کشیدہ ہوئی صورتحال پر تقریر کرتے ہوئے اسرائیلی حملے کی مذمت اور صیہونی ریاست پر پابندیوں کا مطالبہ کیا۔ایرانی سفیر نے کہا کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں کشیدہ صورتحال کا باعث بن رہا ہے۔ صیہونی ریاست ہر بین الاقوامی قانون، سرحدوں کے احترام اور انسانی حقوق کی پاسداری سے خود کو بالا تر سمجھتا ہے۔سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں چین اور روس کے سفیروں نے بھی اسماعیل ہنیہ کے میزائل حملے میں قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی اور امن مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔الجزائر کے سفیر نے کہا وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کو لگام دی جائے ورنہ دنیا میں کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ شروع ہوجائے گی۔دوسری جانب نائب اسرائیلی سفیر جوناتھن ملر نے جوابی تقریر میں ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل علاقائی دہشت گردی کی حمایت پر ایران پر پابندیاں لگائے۔ اسرائیلی سفیر نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے اسرائیل پر حملہ کرنے والوں کو بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دیں گے۔برطانیہ اور امریکا نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی ختم کرنے کے لیے اسرائیل اور حماس امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا جب کہ جاپانی سفیر نے خدشہ ظاہر کیا کہ مشرق وسطیٰ جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا۔ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر نے کہا ہے کہ شہید اسماعیل ہانیہ پوری دنیا کے فلسطینی عوام کی آواز تھے، اسماعیل ہانیہ کے قتل کا جواب دیا جائے گا، ہمارا جواب صحیح وقت اور صحیح جگہ پر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مہمان کو ہماری سر زمین پر نشانہ بنایا گیا اور قتل کیا گیا۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے سربراہ اور 7 اکتوبر کو اسرائیلی سرزمین پر حملے کے ماسٹر مائنڈ محمد ضیف کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔بی بی سی کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس کی جانچ پڑتال کے بعد اس بات کی تصدیق کی جاسکتی ہے کہ حماس کے عسکری کمانڈر محمد ضیف 13 جولائی کو خان یونس میں ایک کمپاؤنڈ پر فضائی حملے میں زخمی ہونے کے بعد شہید ہوگئے۔صیہونی فوج کا کہنا ہے کہ محمد ضیف اسرائیلی سرزمین پر 7 اکتوبر کو ہونے والے حماس کے حملوں کے منصوبہ سازوں میں سب سے اہم تھے۔ ان حملوں میں ایک ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی اور شہری مارے گئے تھے۔اسرائیلی فوج کے محمد ضیف کو فضائی حملے میں قتل کرنے کا اعلان تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے دوسرے روز کیا گیا ہے۔دوسری جانب حماس نے ایک بار پھر اپنے سپریم کمانڈر محمد الضیف ابراہیم المصری کے قتل کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔ کمانڈر الحمد اللہ نہ صرف خیریت سے ہیں بلکہ صیہونی ریاست کے خلاف کارروائیوں کی براہ راست نگرانی بھی کر رہے ہیں۔ادھر تہران اور بیروت حملوں کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران کی پراکسیز کو منہ توڑ ردعمل دیا ہے، اسرائیل اپنے خلاف کسی بھی جارحیت کا بھرپور طاقت سے جواب دے گا۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم برائی کے محور ایران کے خلاف حالت جنگ میں ہیں، کل ہم نے نصراللہ کے نائب کو ختم کردیا جو مجدالشمس میں قاتلانہ حملے کا ذمے دار تھا۔نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کسی بھی جگہ سے اسرائیل کے خلاف جارحیت کرنے والوں کو بھاری قیمت چکانے پر مجبور کرے گا، اسرائیل ہر طرح کی صورتحال کے لیے تیار ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل کے شہریوں کو مشکل دنوں کا سامنا ہوگا، بیروت حملے کے بعد اسرائیل کو تمام اطراف سے خطرات کا سامنا ہے، ہم کسی بھی خطرے کے سامنے متحد رہیں گے۔