حکومت کیلیے یہی بہتر ہے کہ وہ ہمارے مطالبات تسلیم کرلے، حافظ نعیم

275

راولپنڈی:امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم ہمارے مطالبات سے بھاگ رہی ہے، حکومت کے لیے بہتر ہے کہ وہ ہمارے مطالبات تسلیم کرلے، جماعت اسلامی جو مطالبات کررہی ہے وہ تمام حقیقت پر مبنی ہیں، حکومت مختلف لوگوں سے کہلوانا چاہ رہی ہے جماعت اسلامی کے مطالبات قابل عمل نہیں،حکومت سے مذاکرات کا تیسرا دور میڈیا پر ہونا چاہیے۔

راولپنڈی میں دھرنے کے ساتویں روز کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئےحافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے پاس ہماری کسی بات کا جواب نہیں، ہم سے بجلی قیمت وصول کریں،اضافی ٹیکس وصول نہ کریں، جو بجلی بن ہی نہیں رہی اس کی قیمت بھی ہم سے وصول کی جاتی ہے،اس ملک میں 1994سے ہی آئی پی پیز کا دھندا شروع ہوا۔

حکمرانوں کے لیے سیدھا راستہ یہی ہے کہ وہ مطالبات تسلیم کرلیں ورنہ ہم پھر دو دن بعد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،  اگر مذاکرات میں سچ جھوٹ اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنا ہے تو پھر میڈیا کے سامنے مذاکرات کرلو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ سمجھا ہو گا کہ یہ ایک دن رک کر چلے جائیں گے اور بعد میں کہیں گے یہ پچیس کروڑ لوگوں کا حق چاہیے مگر آپ نے اس  دھرنے کو کامیاب اور تاریخی دھرنا دیا بنا رکھا  ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان   کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے آئی پی پیز معاہدے کیے ان کو بھی فکس ہونا چاہیے تاکہ آئندہ قوم کے ساتھ مذاق نہ ہو،آئی پی پیز معاہدوں کی وجہ سے ہزاروں ارب روپے لوٹ لیے گئے ،یہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی باتیں کہ معاہدے ختم نہیں کرسکتے،جن معاہدوں کی مدت ختم ہوگئی ہے ان کو ختم کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو بجلی مہنگے طریقے سے بن رہی ہے اس کے پیسے قوم کیوں ادا کرے، آئی پی پیز والا معاملہ جب تک حل نہیں ہوگا ہمارا دھرنا ختم نہیں ہوگا، جماعت اسلامی کے دھرنے میں کراچی کے انڈسٹریل آئے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر بجٹ میں نیا سلیب لگایا اس کو ختم کیا جائے۔