ہم دست و بازو حافظ کے

565

جماعت اسلامی کا اسلام آباد میں دھرنا نہ کسی منصب نہ کسی اقتدار کے حصول کا دھرنا ہے بلکہ یہ 25 کروڑ عوام کے خون پسینے کی کمائی کا جو موجودہ حکمران کے الیکٹرک کے ذریعے اس قوم کا خون چوس رہے ہیں یہ اْس کی آواز ہے، نہ ہی یہ ان پٹواریوں کا دھرنا ہے جو اپنے جلسوں میں 200 یونٹ بجلی دینے کا وعدہ کرتے رہے اور نہ ہی ان جیالوں کا دھرنا ہے جو 300 یونٹ بجلی دینے کا وعدہ کرتے رہے اور نہ ہی ان تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں کا دھرنا ہے جو اسٹیج پر کھڑے ہو کر بجلی کا بل جلانے کا ڈراما کرتے تھے، اور یہ سب اپنے مفاد کو حاصل کرنے کے لیے قوم کو بیوقوف بناتے رہے، بلکہ یہ دھرنا اْن امین و صادق لوگوں کی قیادت کا دھرنا ہے جس کی گواہی یہ کرپٹ حکمرانوں سے لیکر اس ملک کی عدلیہ اور نیب تک گواہی دیتی ہے، گزشتہ کئی برسوں سے جماعت اسلامی کی قیادت حافظ نعیم الرحمن کی سربراہی میں کے الیکٹرک کے گلے میں نہ صرف ہڈی بن کر پھنسی ہوئی ہے، اور قوم کو آگاہی بھی دے رہی ہے کہ یہ آئی پی پیز کیا ہے آج سے پہلے کون جانتا تھا کس طرح یہ کرپٹ حکمران کے الیکٹرک کی انتظامیہ سے مل کر اس ملک کے خزانے کو لوٹ رہے ہیں، اور آئی پی پیز کے بہانے اپنے من پسند لوگوں کو اربوں روپے سے نواز رہے ہیں۔

1994 میں آئی پی پیز کا معاہدہ پیپلز پارٹی کے دور میں شروع ہوا اور اس دور کے اپوزیشن لیڈر نواز شریف اس معاہدے کے خلاف شور مچاتے رہے اور اپنی سیاست چمکاتے رہے مگر جوں ہی مسند اقتدار پر بیٹھے تو آئی پی پیز کی کرپشن بھول گئے بلکہ اپنے دور حکمرانی میں مزید 135 آئی پی پیز کو پاور سیکٹر کے لائسنس دیے، اور یوں عوام کا خون چوسنے کا سلسلہ جاری رہا، پھر چند سال بعد تبدیلی کا نعرہ لگا اور بجلی کے بلوں میں اضافے پر اسٹیج پر بل تو جلاتے رہے مگر اقتدار ملتے ہی نہ صرف بھول گئے بلکہ اپنے دور حکومت میں 48 آئی پی پیز کا مزید اضافہ کیا، اور تمام آئی پی پیز سے 2050 تک کا معاہدہ کر کے لائسنس جاری کیے، اور ایسے معاہدے بھی کیے جس کی شرم ناک شقیں ایسی بھی ہیں جن کو پاکستانی عدالتوں میں چیلنج بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اپنے کمیشن کے عوض اربوں روپے ان آئی پی پیز کو ادا کرتے رہے، اور یوں اربوں روپے کا بوجھ غریب عوام پر ڈالا گیا اور ان بے شرم حکمرانوں کی وجہ سے لوگ خود کشی کرنے تک مجبور ہو گئے، حد تو یہ ہے کہ کوٹ ادو کا پاور پلانٹ جو گزشتہ ایک سال سے بند ہے جس نے ایک یونٹ بھی بجلی پیدا نہیں کی اْسے بھی سالانہ 22 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، ایسے 59 پاور پلانٹ اور ہیں جو برسوں سے بند ہیں مگر ان کو بروقت ادائیگی ہوتی رہی۔

اب وقت آگیا ہے کہ جماعت اسلامی کے امیر جناب حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں جو اللہ کی زمین پر اللہ کا قانون نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ 25 کروڑ عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کیے ہوئے ہیں، لہٰذا یہ ہم سب کی ذمے داری ہے کہ جماعت اسلامی کے اس پلیٹ فارم پر دامے درمے قدمے سْخنے مْتحرک ہو کر حکومت کو جوابدہ بنانے کے لیے منظم ہو کر احتجاج کریں، کیونکہ جماعت اسلامی کی جانب سے دیے گئے تمام نکات جس پر دھرنا دیا گیا ہے وہ 25 کروڑ عوام کی آواز ہے اور ہمیں اپنے حق کے لیے گھر سے نکلنا ہو گا۔

ایک قوم کی حیثیت سے ہمیں نا امیدی سے نکل کر عملی اقدامات کی طرف بڑھنا ہوگا، حافظ نعیم کی قیادت میں جاری احتجاج اس بات کی یقین دہانی ہے، کہ ہم سب مل کر ہی اس کرپٹ حکمرانوں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈال کر اپنے حقوق حاصل کر سکتے ہیں، ایک ایک فرد کا کردار اس جدوجہد کا اہم حصہ ہے، اور ہم سب مل کر ہی قوم کا مستقبل سنوار سکتے ہیں، عوامی دباو متواتر مطالبات اور حقائق پر مبنی دلائل کے ذریعے حکومت کو مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا جا سکتا ہے، آئیے حافظ صاحب کی ہدایت پر کراچی میں گورنر ہائوس کے سامنے دھرنے میں بھرپور شرکت کریں، چند روز کے لیے اپنی مصروفیات کو ترک کر کے اس احتجاج میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور قومی یکجہتی کا ثبوت دیں، آپ کا یہ چند دن کا احتجاج نہ صرف آپ کا آج بہتر کرے گا بلکہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے بہتر مْستقبل کی ضمانت ہو گا، یاد رکھیں جماعت اسلامی کا یہ دھرنا کسی فیض حمید یا باجوہ کی گود میں بیٹھ کر نہیں ہو رہا یہ دھرنا ایک با کردار قیادت کا دھرنا ہے، جو صرف اللہ سے ڈرتی ہے اور اْسی سے مدد مانگتی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ان کرپٹ حکمرانوں کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا، جس جس نے بھی یہ شرم ناک معاہدے کیے ہیں ان کی منقولہ اور غیر منقولہ جائدادوں کو ضبط کر کے اور ان کی تمام مراعات کو ختم کر کے اس قوم کی لوٹی ہوئی دولت قوم کو واپس کرنا ہو گی، مگر یہ سب اس وقت ممکن ہو گا جب پوری قوم متحد ہو کر اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور اس عوامی دھرنے کو کامیاب بنائیں، سوشل میڈیا پر اپنا کردار ادا کریں اور قوم کو یہ نعرہ دیں ہم دست بازو حافظ کے، ہم دست بازو حافظ کے۔