مقبوضہ بیت المقدس:صہیونی ریاست اسرائیل کے میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ پر قاتلانہ حملہ ایران کے اندر ہی سے کیا گیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اسماعیل ہنیہ پر تہران میں حملے کے حوالے سے مختلف قسم کی خبریں اور چہ مگوئیاں دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر کی جا رہی ہیں، جن میں حملے کا الزام زیادہ تر امریکا اور اسرائیل پر عائد کیا جا رہا ہے۔
تاحال کسی بھی ملک یا تنظیم کی جانب سے اسماعیل ہنیہ پر حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی گئی ہے، مگر عالمی سطح پر اس کا ایران اور فلسطین کے دشمن امریکا اور اسرائیل ہی کو اس حملے کا ذمے دار قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا میں اسماعیل ہنیہ پر حملے سے متعلق دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس کے سربراہ کو ایران کے اندر ہی سے نشانہ بنایا گیا ہے اور یہ میزائل حملے بالکل اس وقت کیا گیا، جب اسماعیل ہنیہ اپنی قیام گاہ پر پہنچے ہی تھے کہ نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے اور وہ جس مقام پر قیام پذیر تھے، وہاں اور بھی بہت سے مہمان تھے، تاہم حملے میں صرف اسماعیل ہنیہ اور ان کا گارڈ نشانہ بنے۔
اسرائیل کے میڈیا میں اس حوالے سے کیے گئے دعوے میں مزید کہا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ اپنی قیام گاہ پہنچنے کے بعد جیسے ہی گاڑی سے نکل کر گیسٹ ہاؤس میں داخل ہونے لگے تو اسی لمحے ان پر حملہ کردیا گیا۔