کیا احسن اقبال استعفیٰ دینے پر غور کر رہے ہیں؟

249

اسلام آباد: گزشتہ چند دنوں سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کے پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر جہانزیب خان سے اختلافات پر استعفیٰ دینے کی افواہوں کی بھرمار ہے۔

وفاقی وزیر کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ استعفیٰ نہیں دے رہے لیکن اگر احسن اقبال کو فری ہینڈ نہ دیا گیا اور مداخلت جاری رہی تو وہ اپنے اس عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے اور حکومت میں کوئی اور عہدہ قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔

جب ڈاکٹر جہانزیب سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ “اس مشکل وقت میں ملک کو سوچ کے اتحاد کی ضرورت ہے۔ کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ہم سب مل کر معاشی بحالی اور عام لوگوں کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔”

تاہم، انہوں نے ان کی طرف اشارہ کردہ مختلف مسائل پر کوئی تبصرہ پیش نہیں کیا۔ اسلام آباد میں مبصرین بتاتے ہیں کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو ان کی اپنی ٹیم نے مشکلات سے دوچار کیا ہوا ہے یہ تمام ٹیکنوکریٹس ہیں جن کے پاس کوئی سیاسی سوچ نہیں ہے۔

مزید برآں، شہباز شریف نے نواز شریف کی ٹیم کو وفاقی کابینہ میں الگ کیا ہوا ہے شہباز شریف کی ٹیم میں کوئی صلاحیت نہیں ہے اور نہ ہی کوئی سیاسی کردار ہے ، یہ ٹیم شہباز شریف کی حکومت کے لیے بہت بڑا خطرہ ثابت ہو سکتی ہے ۔

نوازشریف کی کابینہ کے زیادہ تر ارکان پہلے ہی وزیر اعظم شہباز کی ٹیم سے باہر ہیں جبکہ موجودہ سیٹ اپ میں شامل ہونے والوں کو  کوئی خاص تجربہ نہیں ہے ۔ تاہم وزیراعظم کے دفتر کے ذرائع اس تاثر کو مسترد کرتے ہیں کہ نواز شریف کی ٹیم کو سائیڈ لائن کیا گیا ہے۔

سیاسی وجوہات کے علاوہ کئی دیگر عوامل اور رکاوٹیں بھی ہیں جنہوں نے احسن اقبال کی جانب سے وزارت منصوبہ بندی کمیشن سے استعفیٰ دینے کی افواہوں کو جنم دیا۔

وفاقی وزیر کے استعفیٰ پر غور کرنے کی پہلی وجہ یہ ہے کہ منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی وزارت میں ہموار فیصلہ سازی میں رکاوٹ ہے۔ احسن اقبال اور ڈاکٹر جہانزیب خان دونوں معاشی منصوبہ بندی کی ترقی کے لیے مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں۔