بھارت میں مقابلے کے امتحانات اور 3 طلبہ کی المناک ہلاکت

242

بھارت کے دارالحکومت میں اعلیٰ سرکاری ملازمتوں کے لیے مقابلے کے امتحانات کی تیاری کرنے والے تین طلبہ کی موت نے ایک نیا بحران کھڑا کردیا ہے۔ اعلیٰ سرکاری ملازمتوں کے لیے ہونے والے مقابلے کے امتحانات کے پرچے آؤٹ ہونے پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو شدید نکتہ چینی کا سامنا ہے۔

بھارت میں ہر سال ایس ایس سی اور گریجویشن کرنے والے کروڑوں طلبا و طالبات کے دل میں اعلیٰ سرکاری افسر بننے کی خواہش ضرور جنم لیتی ہے۔ اس خواہش کو عملی شکل دینے لیے کوچنگ سینٹرز میں داخلہ لے کر مقابلے کے امتحانوں کی تیاری کی جاتی ہے۔ یہ تیاری بہت مہنگی ہوتی ہے کیونکہ کوچنگ سینٹرز غیر معمولی فیس چارج کرتے ہیں۔

بھارت کی کم و بیش ہر ریاست کے طلبا و طالبات میں اعلیٰ سرکاری ملازمت حاصل کرنے کا کریز خطرناک شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔ یہ کریز اس لیے بھی زیادہ ہے کہ ملک میں غربت بہت زیادہ ہے اور پس ماندہ ریاستوں کے طلبا و طالبات جانتے ہیں کہ اچھی سرکاری ملازمت کے بغیر وہ اپنا مستقبل تابناک نہیں بناسکتے۔

دہلی کے راؤ کوچنگ انسٹیٹیوٹ میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اس نوعیت کے کوچنگ سینٹرز کا جال ممبئی، دہلی، کولکتہ، چنئی، حیدر آباد، بنگلور، احمد آباد اور دیگر شہروں میں پھیلا ہوا ہے۔

شرییا یادو، تانیا سونی اور نوین ڈالِون کی موت بیسمنٹ میں بارش کا پانی بھر جانے کے باعث واقع ہوئی۔ دہلی میں زمین بہت مہنگی ہے۔ بہت سے کوچنگ سینٹر کثیرالمنزلہ عمارتوں کے بیسمنٹ میں قائم ہیں کیونکہ اِن کے کرائے کم ہوتے ہیں۔

طلبہ اور والدین نے ان تینوں ہلاکتوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئےہر سطح کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اُن تمام کوچنگ سینٹرز کو فی الفور بند کردیا جائے جو بیسمنٹ میں یا کسی اور خطرناک جگہ قائم ہیں۔ دہلی کی حکومت نے اس مطالبے کی روشنی میں فوری کارروائی کرتے ہوئے دہلی کے ایک علاقے میں 13 ایسے کوچنگ سینٹر بند کردیے ہیں جو بیسمنٹ میں قائم ہیں۔