حافظ نعیم الرحمان کا حکومت کو ایک دن کا الٹی میٹم،کراچی سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں دھرنوں کا اعلان

370
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن راولپنڈی میں دھرنے کے تیسرے روز رات گئے شرکاء سے خطاب کررہے ہیں
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن راولپنڈی میں دھرنے کے تیسرے روز رات گئے شرکاء سے خطاب کررہے ہیں

راولپنڈی(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ عوام ساتھ رہیں حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے، ایک دن کا الٹی میٹم، مطالبات نہ مانے گئے تو چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز اور شاہراہوں پر دھرنے دیں گے۔ 31 جولائی بروز بدھ کراچی میں گورنر ہاؤس پر دھرنا کا آغاز ہو گا باقی شہروں کے لیے تاریخ کا اعلان بعد میں کروں گا حکومت کی عزت اسی میں ہے حکومت مطالبات کو جلدی مان لے ورنہ کل اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔اب بس بہت ہو چکا عوام پر ظلم مزید برداشت نہیں کریں گے۔ لوگوں کا ٹیکس، پٹرولیم لیوی اور مہنگائی سے خون مت نچوڑو، قیمتیں واپس لو۔حکومت میں بیٹھے گھس بیٹھیے سب مہنگائی کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے ملک کو کنگال کر دیا ہے۔ ان کی جائیدادیں باہر ہیں۔ انہوں نے بجلی بنانے والی کمپنیوں کو قوم پر مسلط کیا ہے۔ انہوں نے قوم کو بجلی کی صورت میں لوٹا ہے۔ یہ چور طبقہ ہے۔ جو چور راستے سے برسر اقتدار آئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی میں میں دھرنے کے تیسرے روز خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم،نائب امرا جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم،ڈاکٹر اسامہ رضی،ڈاکٹر عطا الرحمن، سیاسی مشیر امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ،ڈپٹی جنرل سیکرٹریز اظہر اقبال حسن، سید وقاص انجم، شیخ عثمان فاروق، سید فراست شاہ، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف امرا صوبہ پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سیلم،پنجاب وسطی جاوید قصوری ‘صوبہ سندھ محمد حسین مخنتی اور دیگر موجود تھے۔دھرنے میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت، جگہ اور انتظامات کم محسوس ہونے لگے جماعت اسلامی کی دھرنا انتظامیہ کو انتظامات بڑھانے کی ہدایت کر دی گئی امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اب حکومت سے کہتا ہوں یہ مہنگی بجلی، ٹیکس اور آئی پی پیز کا دھندہ بند کرو۔ یہ ظلم کا نظام اب ختم کرنا پڑے گا۔ اس ظلم کے نظام کو ڈھانا پڑے گا۔ اب اس نظام کو بدلنا پڑے گا۔ یہ طویل جدوجہد اور طویل لڑائی ہے۔ اسلام آباد راولپنڈی کو کنٹینرز سے بھر کے قوم کو پولیس اور اداروں سے تصادم کی سازش رچائی گئی تھی۔ جماعت اسلامی ان کے سب پلان جانتی ہے۔ یہاں حکمت سے فیصلے ہوتے ہیں، ہم نے اپنے ہی پولیس اہلکاروں سے تصادم کے بجائے پرامن آئینی راستہ اختیار کیا۔ ہماری پلاننگ سے ان کی سب سازشیں ناکام ہوئیں۔ اب یہ دھرنا ختم نہیں ہوگا۔ ہم آگے بڑھیں گے۔ بجلی کی قیمت کم کرنے پر معاملہ ختم نہیں ہوگا۔ آئی پی پیز کے ظلم کو بند کرنے سے بھی دھرنا ختم نہیں ہوگا۔ یہ دھرنا تنخواہ داروں کی تنخواہوں پر ٹیکس واپس لینے تک نہیں اٹھے گا۔ یہ دھرنا تحریک ہے جو پٹرولیم لیوی سمیت ہمارے تمام مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ ہم قوم پر ہونے والے ظلم کا حساب لینے آئے ہیں۔ اب قوم پر مزید ظلم برداشت نہیں کریں گے۔ اب حکومت کو اپنی روش ترک کرنا ہوگی۔ اپنے اللے تللوں اور عیاشیوں کو ختم کرنا ہوگا۔ اشرافیہ اور جاگیرداروں کو اب ٹیکس دینا پڑے گا۔ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے قوم پر ڈالے گئے ایک ایک ڈاکے کا حساب ہوگا۔ سول ملٹری بیوروکریسی، ججز اور جرنیلوں کی مراعات ختم کرنا ہوں گی۔ اب سب بڑوں کو ٹیکس دینا پڑے گا اور مفت بجلی کا کاروبار بند کرنا ہوگا۔ ظالمو تم نے قوم کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ دنیا ٹیکنالوجی کے میدان میں کہاں پہنچ گئی اور ہم پر یہ درندے مسلط ہیں یہ قوم کو جونک کی طرح چوس رہے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہمیں اپنے لیے نہیں لڑ رہے قوم کے مستقبل کیلیے لڑ رہے ہیں اس لیے قوم کے نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں اٹھو ہمارے ساتھ کھڑے ہو جاؤ۔ اب نوجوانوں کو نکلنا پڑے گا۔ حالت یہ ہے کہ حکومت پنجاب با تعلیم کو بیچنے پر لگی ہے۔ حکومت پنجاب سے کہتا ہوں 13 ہزار سکول کیوں بیچ رہے ہو یہ کون سا طریقہ ہے۔ اگر نظام نہیں چلا سکتے تو حکومت کس لیے کرتے ہو۔ یہ کیا ظلم ہمارے ساتھ کر رہے ہو ہمارے بچوں کو معیاری تعلیم سے دور کر رہے ہو۔ بچوں کو ایک نظام کے تحت تعلیم دو۔ ہمیں طبقاتی نظام تعلیم قبول نہیں ہے۔ ظلم در ظلم کا نظام مسلط ہے اور قوم کا پیٹ بھی چاک کر دیا گیا ہے۔ دالیں آٹا،چینی گھی سب کا سب کچھ مہنگا کر دیا گیا ہے۔ غریب کے منہ سے نوالہ چھین لیا ہے۔ ظالمو تم نے غریب سے زندگی جینے کا حق چھین لیا ہے۔ اب سب سے کہتا ہوں اس ظلم کے خلاف مزاحمت کرنا ہوگی۔ مزاحمت میں زندگی ہے۔ اٹھو مزاحمت کرو آگے بڑھو اور اس ظلم کا بدلہ لو، دھرنا والو سے کہتا ہوں اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو ڈی چوک چلنے کیلیے تیار ہو جاؤ، ہم آگے بڑھیں گے۔ اب خوب مزاحمت ہوگی تیار ہو جاؤ۔ یہ معاملہ یہاں نہیں رکے گا۔ حکومت کو ایک دن مزید دیتے ہیں کل تک مطالبات مان لو ورنہ پلان سی کا اعلان کروں گا۔ پلان سی میں چاروں صوبوں کے ہیڈکوارٹرز پر دھرنے کا اعلان کر دیا جائے گا۔ امیر جماعت نے مزید کہا کہ چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز پر بھی دھرنے ہوں گے اور یہاں بھی دھرنا ہوگا۔ اب ہم تحریک کو آگے بڑھائیں گے۔ یہ ملک اب کسی اور ظلم کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ حکومت کو بجلی اور پٹرولیم لیوی ہی نہیں سب کے سب مطالبات ماننا ہوں گے۔ اب سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی بڑی بڑی گاڑیاں اور مفت کے پٹرول ختم ہوں گے۔ سب سے کہتا ہوں کل سے اپنے دوستوں، رشتہ داروں اور گلی محلے کے عام لوگوں کو اپنے ساتھ ملاتے چلے جائیں۔ لوگ بڑھتے چلے جائیں گے تو حکومت خود بخود گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگی۔ اب مطالبات کی منظوری تک واپس نہیں جائیں گے، اب عزت اسی میں ہے مطالبات جتنے جلدی مان لو اسی میں عزت ہے۔ دھرنے سے لوگوں کی امید بندھی ہے۔ اب یہ امید نہیں ٹوٹے گی۔ تیسرے مرحلے میں پلان ڈے پر عمل ہوگا اور ہڑتالوں کی کال دیں گے اور تمام شاہراہوں پر دھرنے شروع ر دیں گے۔ مرکزی دھرنا بھی جاری رہے گا۔قبل زیں دھرنے کے تیسرے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ، پارلیمنٹ کام نہ کرے اور ربڑسٹیمپ ہو تو پھر پرامن سیاسی مزاحمت ہی راستہ ہے، دھرنا اور مذاکرات ساتھ ساتھ چلیں گے ہم نے بنیادی مطالبات پیش کر دیئے ہیں، بجلی کے بلوں سے اضافہ ہٹایا جائے، حکومت سے ایسی گارنٹی لیں گے کہ مکرنہ سکے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ گھر بار چھوڑ کر سڑک پر بیٹھنا کسی کی خواہش نہیں، جب حکمران طبقہ ہمارے لیے سارے راستے بند کرے تو لوگ مجبورا احتجاج کرتے ہیں، اب عوام کی طاقت ہی گارنٹی بنے گی، آئین پاکستان دھرنے اورجلسے کی اجازت دیتاہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے بل بم بن کرگھروں پر گر رہے ہیں، کم سے کم تنخواہ37ہزار رکھی گئی، وزیراعظم 37 ہزار میں غریب کا بجٹ بنا کردکھا دیں، ایسی صورتحال میں غریب آدمی کیا کرے، وہ چوری کرے ڈاکہ ڈالے یا پھر منشیات کا عادی بن کر خود کو دنیا سے الگ تھلک کرلے یا پھر خودکشی کرلے لیکن ان غریبوں کے پاس ایک راستہ ہے وہ اس جماعت اسلامی پر امن سیاسی مزاحمت میں اپنا کردار ادا کریں، غریب آدمی جماعت اسلامی کی جدوجہد میں حصہ لے، میں وکلا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ شامل ہوں، جو ہر تحریک میں ڈٹ کر کھڑے ہوتے ہیں، علمائے کرام سے بھی کہتا ہوں جن کی یہ دینی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لوگوں کو مظالم کے خلاف مزاحمت سے آگاہ کریں، سول سوسائٹی، تاجروں، صنعتکاروں سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ سب اس تحریک کا حصہ بن جائیں۔امیر جماعت نے کہا کہ ہم نے بنیادی مطالبات پیش کر دیئے ہیں، بجلی کے بلوں سے اضافہ ہٹایا جائے، حکومت سے ایسی گارنٹی لیں گے کہ مکرنہ سکے۔ امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ مذاکرات جس بھی جگہ ہوں مسئلہ نہیں، حکومت کام ٹھیک کرے تو سب ٹھیک ہوگا، ہمیں ڈی چوک جانا تھااورجاسکتے تھے، لیکن ہم نے تصادم کے بجائے پر امن سیاسی مزاحمت کا رستہ ااختیار کیا ہے صحافیوں کے سوالات کے جواب انہوں نے کہا کہ حکومت جب تک اقدامات نہیں کرتی تب تک دھرناختم نہیں ہو گا، سب باتیں تونہیں بتاؤں گا پلان بھی نہیں بتایا تھا، ہم ورکرز، پولیس کو لڑواکر دھرنا کامیاب کرانے کی باتیں نہیں کریں گے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آئی پی پیز کا ایک الگ ہی دھندا ہے، ان کے ساتھ کئے گئے معاہدے چھپائے گئے، کئی گنا بڑھا کر کیپسٹی چاجرز وصول کئے گئے، اور پتا چلتا ہے کہ اس میں حکمران طبقے کے لوگ ہی موجود ہیں، ہم وہ پیسے ادا کررہے ہیں، جس کی بجلی ہم خرچ ہی نہیں کررہے، ایسے میں معیشت کیسے ٹھیک ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پاس کوئی آپشن موجود نہیں لیکن انہیں آئی پی پیز میں ہمارے پاس آپشن موجود ہے کہ جو ٹھیک کام کررہی ہیں وہ قوم کے سامنے لایا جائے اور ان کی پروڈکشن کو یقینی بنایا جائے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحما ن نے کل خواتین کے بڑے جلسہ عام کا اعلان کیا ہے۔عوام سے اپیل کی کہ اپنے حقوق کے لیے دامے درمے سخنے جماعت اسلامی سے تعاون کریں، ہم قوم کو حق دلائیں گے۔