چکوال(آئی این پی)ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال چکوال کے ڈائیلاسز یونٹ میں ایک اور مشین کا اضافہ ہو گیا جس سے ڈائیلاسز مشینوں کی کل تعداد 15 ہو گئی۔ ہفتہ کے روز ڈائیلاسز یونٹ میں ایک مختصر افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ افتتاحی تقریب میں ڈپٹی کمشنر چکوال محترمہ قراۃ العین ملک، اسسٹنٹ کمشنر چکوال ثمینہ بشیر، اے سی ہیڈ کوارٹرز، چوہدری شہریار سلطان، صاحبزادہ پیر عبدالقدوس، انجنیئر محمد اقبال، کرنل(ر) طارق چوہدری، ملک انجم حنیف، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر قدیر انجم، ڈاکٹر شیخ رفتار اور اسپتال عملے سمیت دیگر سرکردہ شخصیات موجود تھیں۔ ڈائیلاسز مشین کا افتتاحی فیتہ انجنئیر محمد اقبال (گولڈ میڈلسٹ) کے بدست کاٹا گیا۔ انہوں نے یہ مشین اپنی بیگم اور بہن کی وفات پر بطور ایصال ثواب صدقہ جاریہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال چکوال کو عطیہ کی۔ انجنیئر محمداقبال، معروف سماجی کارکن و ماہر تعلیم نونہال ماڈل سکول والے طاہر اسلم ملک کے حقیقی چچا ہیں، تقریب کے دوران نجی چینل سے بات کرتے ہوئے وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آبدیدہ ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈائیلاسز کی 2 مشینیں انہوں نے عطیہ کی ایک مشین ڈی ایچ کیو چکوال اور دوسری سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ (SIUT) کراچی۔ واضح رہے کہ ایک ڈائیلاسز مشین کی لاگت مارکیٹ میں 25 سے 30 لاکھ روپے تک ہے۔ عطیہ کردہ یہ مشین جرمنی کی امپورٹ کردہ ہے۔خیال رہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال چکوال میں روزانہ کی بنیاد پر 40 سے 50 مریضوں کے ڈائیلاسز کروائے جاتے ہیں۔ ڈائیلاسز مشینوں کے سہارے زندگی گزارنے والوں کیلئے اسپتال میں موجود وسائل اور سہولیات کی دستیابی ان کو گھر جیسا ماحول فراہم کرتا ہے جو ان کے دکھ درد اور تکلیف کو کم کر دیتا ہے۔ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ اسپتال کی موجودہ انتظامیہ نے ڈائیلاسز یونٹ اس حد تک بہتر کیا ہے کہ اب پرائیویٹ ڈائیلاسز کروانے والے مریضوں نے بھی ڈی ایچ کیو اسپتال کا رخ کرلیا ہے۔ گزشتہ کافی عرصے سے سرکاری اسپتالوں میں Heparin inj کی عدم دستیابی سے مریضوں کو پریشانی کا سامنا رہتا تھا یہ انجکشن جس کی قیمت تین، چار روپے تھی باہر سے انہیں یہی انجکشن بلیک میں 1800 میں خریدنا پڑتا، مگر خون پتلا کرنے والا یہ انجکشن اب اسپتال میں دستیاب ہوتا ہے۔ اور اب تو مریضوں کا فیڈ بیک جاننے کیلئے ہر ڈائیلاسز سیشن کے بعد حکومت پنجاب کی طرف باقاعدہ کال آتی ہے اور سٹاف کے رویے اور میسر سہولیات کے بارے پوچھا جاتا ہے جوکہ ایک خوش آئند بات ہے۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر قدیر انجم اپنی ذاتی دلچسپی سے ڈائیلاسز اور کارڈیالوجی وارڈز میں بہتری کیلئے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔