جماعت اسلامی سے حکومت کے باضابطہ مذاکرات آج سے شروع ہوں گے

227

راولپنڈی:جماعت اسلامی پاکستان راولپنڈی کے لیاقت باغ میں اپنا دھرنا جاری رکھے ہوئے ہے،حکومت نے جماعت اسلامی کے ساتھ “سنجیدہ بات چیت” کے لیے باضابطہ رابطہ شروع کر دیا ۔

تین رکنی حکومتی وفد جس میں وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیر توانائی اویس لغاری اور ایم این اے طارق فضل چوہدری شامل تھے نے جماعت اسلامی کی قیادت سے ہفتے کی رات گئے مری روڈ پر دھرنے کے مقام پر ملاقات کی اور وفد نے جماعت اسلامی کی قیادت کو مذاکرات کی دعوت دی۔

وزیر اطلاعات نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کو دھرنا ختم کرنے کا کہا۔ تاہم جے آئی کے اعلیٰ رہنما نے اس درخواست کی تردید کی اور اعلان کیا کہ جب تک تمام مطالبات   منظورنہیں ہو جاتے  مظاہرے جاری رہیں گے۔

جماعت اسلامی کے ترجمان نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ان کے مطالبات کی منظوری تک احتجاج ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جے آئی کے سربراہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات ضرور کریں گے، تاہم ان کے مطالبات پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں نے بعد ازاں جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ اور تاجر رہنما محمد کاشف چوہدری سے مختصر ملاقات کی۔

عطا تارڑ نے اپنی ملاقاتوں کے بعد ایک بیان میں میڈیا کو آگاہ کیا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات کا باضابطہ عمل اتوار سے شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی قیادت حکومت کے ساتھ مذاکرات کا عمل شروع کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے گی۔

قبل ازیں ہفتہ کو وزیر داخلہ محسن نقوی نے جماعت اسلامی کے نائب امیر کو مذہبی سیاسی جماعت کے مطالبات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے فون کیا۔ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران بلوچ نے وزیر کو جے آئی کے احتجاج ختم کرنے کے مطالبے سے آگاہ کیا۔

پارٹی نے جمعہ کے روز دعویٰ کیا کہ حکام کی جانب سے پنجاب اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کرنے کے بعد وفاقی دارالحکومت کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس کے کم از کم 1,150 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

اس سے قبل، دھرنے میں پارٹی کارکنوں سے بات کرتے ہوئے، حافظ نعیم الرحمان نے وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر قیادت پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کی پارٹی کے کارکنوں کو رہا کرے اور ان کے خلاف درج مقدمات واپس لے۔