آئی پی پیز کا معاملہ فی الحال حل ہوتا نظر نہیں آرہا

152

کراچی (کامرس رپورٹر) پاکستان بزنس گروپ کے بانی و سرپرست اعلیٰ فرازالرحمان نے کہا ہے کہ بزنس کمیونٹی کے شدید تحفظات اور احتجاج کے باوجود آئی پی پیز کا معاملہ فی الحال حل ہوتا نظر نہیں آرہا، ایف پی سی سی آئی کی جانب سے معاہدوں کو سپریم کورٹ لے جانے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں فراز الرحمان نے کہا کہ بجلی کے ریگولیٹر ادارے نیپرا کی ویب سائٹ پر پاکستان میں اس وقت کام کرنے والے بجلی کے کارخانوں کی تفصیلات موجود ہیں جو سنہ 1994 سے کام کر رہے ہیں یا اس کے بعد کی حکومتوں میں لگائے گئے۔ایسے نجی کارخانوں کی کْل تعداد 200 سے تجاوز کر چکی ہے جو بجلی پیدا کر کے حکومت کو فروخت کر رہے ہیں۔ ان کے معاہدے میں یہ لکھا ہے کہ حکومت اگر ان سے بجلی نہیں بھی لیتی تو ان کی پیدوار کی کیپیسٹی کی 80 فیصد ادائیگی ہر صورت کرنا ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس بہتی گنگا میں سب نے ہاتھ دھوئے ہیں اس لئے جس بھی جماعت کی ملک میں حکومت آجائے آئی پی پیز پر کوئی ہاتھ ڈالنے کی جرات نہیں کرتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری انڈسٹری بند ہورہی ہے، برآمدات کم ہورہی ہیں، پورے ریجن میں 6 سینٹ فی یونٹ بجلی کی قیمت ہے جب کہ ہمارے ہاں 17 سینٹ قیمت ہے، صنعت کار اپنی فیکٹری بند کردیگا تو ملک کی معیشت کیسے بہتر ہوگی؟انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدوں کی منسوخی موجودہ نازک صورتحال میں انتہائی ضروری ہے۔