یونان کے شہر ایتھنس میں پہلے اولمپک کھیل 1896 میں6 سے15 اپریل تک ہوئے تھے۔ جبکہ دوسرے اولمپک کھیل فرانس کے شہر پیرس میں 1900میں 14 مئی سے28 اکتوبر یک منعقد ہوئے تھے۔امریکا کے شہر سینٹ لوئیس میں تیسرے اولمپک کھیل1904 میں یکم جولائی سے 23 نومبر تک ہوئے تھے۔ یہ پہلے اولمپک کھیل تھے جو کسی دارالحکومت میں نہیں ہوئے تھے۔ برطانیہ کی دارالحکومت میں پہلی مرتبہ اولمپک کھیل 1908 میں 27 اپریل سے 31 اکتوبر تک ہوئے تھے۔ سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں 6 سے 22 جولائی1912 تک پانچویں اولمپک کھیل منعقد ہوئے تھے۔1916 میں برلن میں ہونے والے اولمپک کھیل پہلی جنگ اعظم کی وجہ سے منسوخ کردیے گئے تھے۔ بلجیم کے شہر اینٹورپ میں1920 میں 14 اگست سے 12 ستمبر تک ساتویں اولمپک کھیل منعقد ہوئے تھے۔
اینٹورپ اولمیک کھیل کرانے والے دوسرا غیر دارالحکومت والا شہر تھا۔ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں1924 میں دوسری مرتبہ اولمپک کھیل ہوئے تھے۔ یہ کھیل 5 سے27 جولائی تک ہوئے تھے۔ ہالینڈ کے دارالحکومت ایمسٹر ڈیم میں1928 میں28 جولائی سے12 اگست تک نویں المپک کھیل منعقد ہوئے تھے۔امریکا کے شہر لاس اینجلس میں 1932 میں30 جولائی سے14 اگست تک دسویں اولمپک کھیل ہوئے تھے، جرمنی میں پہلی مرتبہ اولمپک کھیل برلن میں1936 میں یکم سے 16 اگست تک ہوئے تھے۔1940 اور1944 کے اولمپک کھیل دوسری جنگ عظیم کی وجہ سے منسوخ کردیے گئے تھے جبکہ لندن میں1948 میں دوسری مرتبہ اولمپک کھیل29 جولائی سے 14 اگست تک ہوئے تھے۔ فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں 1952 میں19 جولائی سے 3 اگست تک اولمپک کھیل ہوئے تھے۔
آسڑیلیا میں پہلی مرتبہ اولمپک کھیل ملبورن میں1956 میں22 نومبر سے 8 دسمبر تک منعقد ہوئے تھے۔ اٹلی کے دارالحکومت روم میں 1960 میں25 اگست سے11 ستمبر تک اولمپک کھیل ہوئے تھے۔ جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں پہلی مرتبہ اولمپک کھیل 1964 میں 10 سے 24 اکتوبر تک ہوئے تھے۔ میکسکو سٹی میں1968 میں12 سے27 اکتوبر یک اولمپک کھیل ہوئے تھے جو جنوبی امریکا میں ہونے والے پہلے اولمپک کھیل تھے۔ مغربی جرمنی میں1972 میں 26 اگست سے11 ستمبر تک اولمپک کھیلوں کا انعقاد ہوا تھا۔ کنیڈاکے شہرمانٹریال کو1976 میں 17 جولائی سے یکم اگست تک اولمپک کھیل کرانے کا موقع ملا تھا۔ سوویت یونین کے دارالحکومت ماسکو میں 1980 میں19 جولائی سے3 اگست تک اولمپک کھیل ہوئے تھے۔ لاس اینجلس کو1984 میں دوسری مرتبہ اولمپک کھیل کرانے کا موقع ملا تھا جو 28 جولائی سے 12 اگست تک ہوئے تھے۔ ایشیا میں دوسری مرتبہ اولمپک کھیل جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں 1988 میں 17 ستمبر سے 2 اکتوبر تک ہوئے تھے۔ اسپین نے شہر بارسلونا کو1992 میں25 جولائی سے9 اگست تک اولمپک کھیل کرانے کا موقع ملا تھا۔ امریکا کو 1996 میں جب چوتھی مرتبہ اولمپک کھیل کرانے کا موقع ملا تھا تو اٹلانٹا نے19 جولائی سے چار اگست تک انکی میزبانی کی تھی۔
چھبیسویں اولمپک کھیلوں میں کل26کھیلوں میں 271طرح کے مقابلے ہوئے تھے۔ 197 ممالک کے 10,320کھلاڑیوں نے اس کھیلوں میں حصہ لیا تھا جس میں6,797 مرد اور 3,523 خواتین کھلاڑی شامل تھیں۔ اس سے پہلے ہوئے اولمپکس میں 169 ممالک کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا تھا۔ یہ پہلا موقع تھا جب تین ہزار سے زیادہ خواتین نے اولمپک کھیلوں میں حصہ لیا۔
ان کھیلوں میں جن 197 ممالک کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا ان میںسے 79ممالک کے کھلاڑی کوئی نہ کوئی تمغہ لیکر وطن واپس گئے۔ امریکا نے پہلا مقام حاصل کیا۔ اس کے کھلاڑیوں نے کل101تمغوں پر قبضہ کیا جس میں 44 طلائی،32نقرئی اور25کانسہ کے تمغے شا مل تھے۔ روس نے 63 تمغوں کے ساتھ دوسرامقام حاصل کیا۔ اس کے کھلاڑی 26 طلائی،21نقرئی اور16کانسہ کے تمغے جیتے۔ جرمنی نے 65 تمغوں کے ساتھ تیسرا مقام حاصل کیا۔ اسکے کھلاڑیوں نے 20 طلائی، 18نقرئی اور 27 کانسہ کے تمغہ جیتے ۔ چین نے50 تمغوں کے ساتھ چوتھا مقام حاصل کیا جس میں16 طلائی ، 22 نقرئی اور12 کانسہ کے تمغہ شامل تھے۔ٖ فرانس کے کھلاڑی 37 تمغوں کے ساتھ پانچویں مقام پر رہے۔ اس کے کھلاڑیوں نے 15طلائی، سات نقرئی اور15کا نسہ کے تمغے حاصل کیے۔ اٹلی نے 35 تمغوں کے ساتھ چھٹا مقام حاصل کیا۔ اس کے کھلاڑی 13طلائی ،دس نقرئی اوربارہ کانسی کے تمغے جیتنے میں کامیاب رہے۔
41تمغوں کے ساتھ ا ٓسڑیلیا کو ساتواں مقام ملا۔ اس کے کھلاڑی نوطلا ئی،نو نقرئی اور23کانسی کے تمغے جیتنے میں کامیاب رہے تھے۔ آٹھواں مقام کیوبا نے حاصل کیا۔ اسکے کھلاڑیوں نے کل25تمغے جیتے جس مینں نوطلائی، آٹھ نقرئی اور آٹھ کانسی کے تمغے شامل تھے۔نو طلائی، دو نقرئی اور 12 کانسی کے تمغوں یعنی کل23تمغوں کے ساتھ یوکرین کو نواںمقام ملا۔جنوبی کوریانے کل 27 تمغوں کے ساتھ دسواں مقام حاصل کیا۔ اس کے کھلاڑی سات طلائی ، پندرہ نقرئی اور پانچ کانسی کے تمغہ جیتنے میں کامیاب رہے تھے۔ان چوٹی کے دس ممالک کے علا وہ 43 ملکوں کے کھلاڑی ایک سے زیادہ طلائی تمغے جیتنے میں کامیاب رہے جس میں پولینڈ اور ہنگری نے سات ۔سات،اسپین نے پانچ، رومانیہ، نید ر لینڈز، یونان، چیک ری پبلک، سوئٹزر لینڈ، ڈنمارک اور ترکی نے چار۔چار کنیڈا، بلغاریہ، جاپان، قزاکستان، برازیل، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقا اور آئیرلینڈ تین۔تین، سوئیڈن، ناروے، بلجیم، نائجیریا، الجیریا، شمالی کوریا اور ایتھوپیا نے دو۔ دو اور برطانیہ، بیلا روس، کینیا، جمائیکا، فن لینڈ، فیدرل ری پبلک آف یوگوسلاویہ، انڈونیشیا ،ایران، سلواکیہ، آرمینیا، کروشیا، پرتگال، ٹھائی لینڈ، بورونڈی، ایکواڈوراور شام نے ایک۔ایک طلائی تمغہ جیتاتھا۔ میزبان امریکا کے سب سے زیادہ کھلاڑیوں نے ان کھیلوں میں شرکت کی جنکی تعداد 646 تھی ۔
جرمنی کے دوسرے سب زیادہ کھلاڑیوں نے اس کھیلوں میں شرکت کی ۔اسکے465کھلاڑیوں نے ان کھیلوں میں شرکت ہوئے تھے۔ آسڑیلیا کا دستہ تیسراسب سے بڑا تھا۔ اس کے417 کھلاڑی ان کھیلوں میں شریک ہوئے تھے ۔ برونئی، فلسطین اور لبنان نے ایک۔ ایک، بھوٹان ، افغانستان، ساو ٹومی پرینسپی، ملاوی کے دو۔ دو کھلاڑیوں نے ان کھیلوں میں شریک ہوئے اور کوئی میڈل لیے بغیر وطن واپس گئے۔ چودہ ملکوں نے پہلی مرتبہ ان کھیلوں میں شرکت کی جس میں آزربائجان، برونڈی، کیپ وردے، کوموروز، ڈومنیکا، گینیا بیساو۔ مرسیڈونا، نورو، فلسطین، سینٹ کیڈس اور نیوس، سنیٹ لوسیا، ساو ٹومی ایند پرینسپی، تاجکستان، اور ترکمانستان شامل تھے۔