جماعت اسلامی دھرنا:حکومتی کریک ڈاؤن کے بعد نئی حکمت عملی، 3 مقامات  پر دھرنوں کا اعلان

284

اسلام آباد:جماعت اسلامی کے اسلام آباد دھرنے سے قبل پولیس کی جانب سے کیے گئے کریک ڈاؤن کے بعد قیادت کی جانب سے نئی حکمت عملی جاری کردی گئی ہے، جس میں اب  تین مقامات پر دھرنوں کا اعلان کیا گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے اسلام آباد میں دھرنے کے لیے آنے والے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے جب کہ گزشتہ شب ہی سے ملک بھر میں مختلف شہروں میں کارکنوں و رہنماؤں کے گھروں پر چھاپا مار کارروائیاں شروع کردی گئی تھیں۔

آج اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے کارکنوں کو گرفتار کرکے قیدی وینز میں  رکھا گیا ہے۔ اس سے قبل صبح ہی سے وفاقی دارالحکومت کو کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کرکے راولپنڈی سے ریڈ زون تک بند کردیا گیا تھا۔ اس دوران جماعت اسلامی کے دھرنے  میں شمولیت کے لیے آنے والے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

علاوہ ازیں اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے واٹر کینن بھی دھرنے کے مقام پر پہنچا دی گئی تھیں جب کہ آنسو گیس کے ہزاروں شیلز سے لیس اہل کار مختلف مقامات پر تعینات کردیے گئے تھے۔ دریں اثنا پنڈی اور اسلام آباد کے درمیان چلنے والی میٹرو بس سروس بھی بند کردی گئی تھی، جس کی وجہ سے جڑواں شہروں کے باشندوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

پولیس کی جانب سے کریک ڈاؤن کے بعد جماعت اسلامی قیادت کی جانب سے دھرنے کی حکمت عملی تبدیل کردی گئی ہے۔ ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف کے مطابق پولیس کارروائی اور کارکنوں کی گرفتاریاں شروع ہونے کے بعد اب 3 مقامات پر دھرنوں کا فیصلہ کیا گیا ہے، جن میں راولپنڈی کا مری روڈ، اسلام آباد کا زیرو پوائنٹ اور چونگی نمبر 26 کو دھرنوں کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں زیرو پوائنٹ پر ہونے والے دھرنے کی قیادت امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کریں گے۔

قبل ازیں کارکنوں کے نام اپنے پیغام میں حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا تھا کہ جہاں کہیں بھی کارکنان رکاوٹ دیکھیں تو وہیں دھرنا دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فسطائیت پر اُتر آئی ہے، جس کی جماعت اسلامی شدید مذمت کرتی ہے۔ سیکڑوں  کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، تاہم کنٹینرز کے ذریعے عوامی طاقت کو روکا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلز میں کمی اور بے  جا ٹیکسز ختم ہونے تک احتجاجی دھرنا ختم نہیں ہوگا۔