گزشتہ سہ ماہی کا مجموعی کاروباری رجحان منفی رہاہے

153

کراچی (کامرس رپورٹر)کاروباری اداروں نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی حکومت کو معیشت کیلئے خراب ترین حکومت قراردیا ہے اور مسلسل سیاسی انتشار اور بجٹ میں نئے ٹیکسز کے بوجھ کی وجہ سے کاروباری ادارے مستقبل کے حوالے سے شدید مایوسی کا شکارہو گئے ہیں۔ گیلپ پاکستان کی بزنس کانفیڈینس انڈیکس 2024کی دوسرہ سہ ماہی کی رپورٹ کے مطابق موجودہ کاروباری صورتحال،مستقبل کی کاروباری صورتحال اور ملک کی سمت کا اسکو ر4سے 10فیصد تک کم ہوگیا ہے۔ سروے کے نتائج کے مطابق سروے کے ایک قابلِ ذکرشرکاء نے کہاکہ مالی سال 2024-25کیلئے حکومت کا مالیاتی پلان کاروبار کیلئے موزوں نہیں ہے جبکہ 5میں سے 2کاروباری ادارے مہنگائی کو سب سے بڑا مسئلہ سمجھتے ہیں۔ سروے کے مطابق نصف سے زائد تقریباً54فیصد کاروباری ادارے مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت کومعیشت سنبھالنے میں گزشتہ حکومت کے مقابلے میں ناکام ترین حکومت سمجھتے ہیں جبکہ مینوفیکچرنگ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے 23فیصد کاروباری اداروں کاکہنا ہے کہ پچھلی اور موجودہ حکومتیںایک جیسی ہیں۔ سروے کے نتائج کے مطابق 85فیصد کاروباری ادارے موجودہ حکومت کے مالیاتی منصوبے کو “اچھا بجٹ” نہیں سمجھتے جبکہ 11فیصد مینوفیکچررز اور 15فیصد سروس پرووائیڈرز نے کہاہے کہ بجٹ کاروبار دوست ہے جبکہ حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ میں عائد کیے گئے ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے ٹیکس مسائل کا حل چاہنے والے کاروباری اداروں کی تعداد پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں کافی بڑھ گئی ہے۔ پہلی سہ ماہی کی طرح اس سہ ماہی میں بھی زیادہ تر کاروباری اداروں کا مسئلہ مہنگائی ہے اور 5میں سے 2تقریباً 37فیصد کاروباری ادارے چاہتے ہیں کہ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرے۔ جون میں مہنگائی 12.6فیصد تک بڑھ گئی تھی اورکمر توڑی مہنگائی کی وجہ سے صارفین کی قوتِ خرید مسلسل کم ہورہی ہے۔ کاروبارے ادارے مستقبل کے بارے میں زیادہ مایوسی کا شکارہیں اور 57فیصد کاروباری اداروں نے مستقبل کے بارے میں منفی توقعات کا اظہار کیا ہے جبکہ صرف 43فیصد نے مستقبل میں حالات کے بہتر ہونے کی امید کا اظہار کیا ہے۔ مستقبل کے خالص کاروباری اعتماد کا اسکور گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 36فیصد کم ہوکر منفی 14فیصد ہوگیا ہے۔