عوام کو گھر کے کرائے سے زیادہ بجلی کا بل ادا کرنا پڑتا ہے

158

کراچی (کامر س رپورٹر)ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بجلی کے بلوں کے معاملہ پرعوام اور بجلی کے اداروں میں محازآرائی کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اب عوام کو آمدنی سے زیادہ بجلی کا بل ادا کرنا پڑرہا ہے۔ گھروں میں لڑائی جھگڑے معمول بن گئے ہیں، رشتے ٹوٹ رہے ہیں اوربلوں کے مسئلے پربھائی، بھائی کا خون بہا رہا ہے۔ بجلی کے شعبے میں نقصانات اور کپیسٹی پیمنٹ کی سزا صنعتوں اور عوام کو کیوں دی جا رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی بڑھتی ہوئی بے چینی اوراشتعال کسی بھی وقت بے قابوہوسکتا ہے اس لئے حکومت بروقت اقدامات کرکے صورتحال کوبگڑنے سے بچا لے جوکہ اسکے حق میں بہتررہے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک میں قائم 80 فیصد آئی پی پیزمقامی افراد (اشرافیہ) اور حکومت کی اپنی ہیں جنھیں ڈالروں میں انکے حق سے بہت زیادہ ادائیگی کی جارہی ہے اب اس لوٹ مارکے سلسلے کوختم ہوجانا چائیے ورنہ ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔ حکومت اس سلسلے میں بہت کچھ کرسکتی ہے وزیراعظم نے صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے احکامات بھی دیے ہیں مگر بجلی کے شعبے کے نقصانات اور کپیسٹی پیمنٹ کا مسئلہ حل کیے بغیرعوام اور صنعت کو مستقل بنیادوں پر ریلیف فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کے غیرترقیاتی اخراجات آسمان سے باتیں کررہے ہیں اوراب عوام کوبہلانا ناممکن ہوگیا ہے کیونکہ انھیں سب کچھ نظرآرہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ بعض علاقوں میں پرتشدد واقعات کے بعد وہاں بجلی سستی کرنے سے ملک بھرکے عوام کو یہ پیغام ملا ہے کہ وہ بھی اپنے مسائل کے حل کے لئے یہی راستہ اختیارکریں ورنہ کوئی بھی انکی نہیں سنے گا جو ملک کے مستقبل کے لیے نامناسب ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ چالیس فیصد لوگ سطح غربت سے نیچے جا چکے ہیں۔