بجلی کے نرخوں کو معقول سطح پر لایا جائے، سائٹ ایسوسی ایشن

236

کراچی (کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر محمد کامران عربی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام کیٹگریز کے صارفین باالخصوص برآمدی اور عام صنعتوں کے لیے بجلی کے بے تحاشا ٹیرف کے معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے اور فی یونٹ پیداوار کی اصل لاگت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے معقول بنایا جائے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بجلی کے زائد بلوں کی وجہ سے صنعتکار برادری میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔بجلی کے زائد ٹیرف صنعتوں کو تیزی سے برآمدات پر مبنی بین الاقوامی منڈیوں میں غیر مسابقتی بنا رہے ہیں جہاں پاکستان کے حریف خاص طور پر بنگلہ دیش، بھارت، انڈونیشیا، ویتنام اور مصر کو ہم پر برتری حاصل ہے۔کامران عربی نے کہا کہ پاکستان کو کسی بھی ملک پر مسابقتی برتری حاصل نہیں اور جہاں تک صنعتی توانائی کے اِن پٹ کا تعلق ہے یہ سب سے نیچے ہے۔صنعتی پیداوار کے لیے انرجی سیکورٹی (خاص طور پر بجلی، گیس اور پانی) کی ضرورت ہوتی ہے جس میں مسابقتی قیمت پر اچھے معیار کی یوٹیلیٹی سہولتیں اور مسلسل سپلائی انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال حکومت سے فوری مداخلت کا تقاضہ کرتی ہے جو کہ صنعتی پہیہ کو رواں دواں رکھنے کے لیے ضروری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ لوگوں کا روزگار برقرار رہے اور ملک بین الاقوامی مارکیٹ میں برآمدی آرڈرز سے محروم نہ ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ انرجی سیکورٹی دنیا میں کہیں بھی صنعتی ترقی کے لیے بنیادی ضرورت ہے تاہم ہمارے لیے یہ ایک خواب ہی رہ گیا ہے۔مزید برآں آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں میں بجلی کے بے تحاشا ٹیرف کی بنیادی وجہ ہے۔بجلی کی کھپت میں کوئی خاص اضافہ کیے بغیر کپسٹی چارجز کی مد میں ادائیگی پہلے ہی خطرناک حدوں کو عبور کر چکی ہے۔یہ بوجھ ان صارفین پر ڈالا جا رہا ہے جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر رہ گئے ہیں۔آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے اب پوری قوم کی بقا کا سوال بن چکے ہیں۔