کراؤڈ اسٹرائیک کا کراؤڈ پر اسٹرائیک

244

ٹیکساس امریکا سے تعلق رکھنے والی کرائوڈ اسٹرائیک نامی ایک گم نام سائبر سیکورٹی کمپنی کا نام پوری دنیا میں مشہور ہوچکا ہے۔ صبح جب ائرلائنز، سرکاری اداروں اور اسپتالوں سمیت بڑی بڑی کمپنیوں کے ملازمین نے اپنے کمپیوٹر کھولے تو ان کو اس بدنام زمانہ نیلی اسکرین کا سامنا تھا جس کو عرف عام میں بلیو اسکرین آف ڈیتھ یا BSoD کہا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں بڑی بڑی کمپنیوں کے تقریباً ایک بلین کمپیوٹر ایک پتھر میں تبدیل ہوچکے تھے۔ اس خرابی کی وجہ کراوڈ اسٹرائیک نامی اس کمپنی کا ایک سیکورٹی اپڈیٹ تھا جس نے کمپیوٹرز کو بوٹ لوپ میں ڈال دیا تھا۔ صرف ایک خراب اپڈیٹ نے جس قدر معاشی اور شاید جانی نقصان پہنچایا ہے اس کا تخمینہ لگانا ابھی ناممکن ہے۔ یہ بات کہنا غلط نہ ہوگا کہ آئی ٹی کی تاریخ میں یہ سب سے زیادہ نقصان پہچانے والا سافٹ وئیر بگ تھا۔ ہزاروں فلائیٹس کینسل ہوگئیں۔ ہوٹل انڈسٹری سے لے کر تعلیم یہاں تک کہ امریکا کا ایمرجنسی نائین ون ون سسٹم بھی متاثر ہوا۔ اس نقصان کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فورچون فائیو ہنڈریڈ کمپنیوں میں سے دو سو اٹھانوے کراوڈ اسٹرائیک کا سائبر سیکورٹی کا سافٹ ویئر استعمال کرتی ہیں۔ اس خرابی کا مداوا سادہ تھا کہ آپ کمپیوٹر کو سیف موڈ میں اسٹارٹ کرنے کے بعد کراؤڈ اسٹرائیک کی کرپٹ فائل کو ڈیلیٹ کرنے کے بعد دوبارہ ری اسٹارٹ کردیں مگر اس میں دو مسئلے تھے۔ ایک یہ کہ ہر کوئی اتنا کمپیوٹر سیوی نہیں ہوتا اور اگر ہو بھی تو اکثریت کے پاس ایسا کرنے کے لیے ایڈمن رائٹس نہیں تھے۔ ایڈمن حضرات ریموٹ لاگن نہیں کرسکتے تھے کیوں کہ BSoD کی وجہ سے کمپیوٹر اس قابل نہیں تھا۔ اس مسئلے کو مکمل طور پر حل طور میں ابھی بہت وقت لگے گا۔

اب یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ سائبر سیکورٹی کی یہ کمپنی اتنی طاقتور کیسے ہوگئی کہ پوری دنیا کے کمپیوٹرز میں صرف اس کے سافٹ ویر استعمال ہورہے ہیں۔ لوگ بجا طور پر یہ کہہ رہے کہ اگر اس کمپنی کی اجارہ داری نہیں ہوتی تو حالات اس قدر خراب نہیں ہوتے۔ دلچسپی کا امر یہ ہے کہ جہاں یہ ایک تکنیکی مسئلہ بن کر آیا ہے وہاں اس نے سیاسی سوالات بھی کھڑے کردیے ہیں۔

کراؤڈ اسٹرائیک وہ کمپنی ہے جس نے ٹرمپ کے جیتنے میں کلنٹن کمپین کے ساتھ روس کی مداخلت کا الزام لگانے میں (جس کو رشیا گیٹ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے) کلیدی کردار ادا کیا تھا اور ایف بی آئی نے بھی اپنی تحقیقات کے بجائے کراؤڈ اسٹرائیک کی گواہی کو کافی سمجھا تھا (یا پھر کراؤڈ اسٹرائیک ایف بی آئی کی ہدایت پر عمل کررہی تھی؟؟)۔ بعد میں یہ ثابت ہوگیا کہ رشیا گیٹ امریکی تاریخ کا ایک بڑا hoax (دھوکا) تھا۔ ڈیموکریٹس کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد کراؤڈ اسٹرائیک کی طاقت بڑھتی گئی اور اب اتنی بڑھ گئی کہ کراؤڈ اسٹرائیک گلوبل میلٹ ڈاؤن کا باعث بن گئی۔ شاید اسی طاقت کا نشہ تھا کہ کراوڈ اسٹرائیک کے سی ای او جارج کرٹز جب میڈیا کے سامنے آئے تو نہ معافی مانگی اور نہ ہی کسی ندامت کا اظہار کیا۔ فرمانے لگے کہ صرف مائیکرو سافٹ کے سسٹم متاثر ہوئے ہیں جیسے کہ مائکروسافٹ کوئی دو سو کمپیوٹر پر چلنے والا اپریٹنگ سسٹم ہو۔ بہرحال یہ خرابی طاقت کے ارتکاز کے خلاف ایک ویک اَپ کال ہے جو بگ ٹیک نے اپنے پاس مرکوز کرکے رکھی ہے اور دنیا کو فوری طور پر ایک ڈی سینٹر لائزڈ سسٹم کی ضرورت ہے۔