لاہور(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سیاسی بحرانوں کا خاتمہ آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی اور عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد سے ہی ممکن ہے،جماعتِ اسلامی 26 جولائی کو اسلام آباد میں دھرنا دیگی ، حکومت احتجاج و دھرنا سے بچنا چاہتی ہے تو عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات کرے ۔ منصورہ میں مشاورتی اجلاس اور وکلا اور بلوچستان سے سیاسی رہنمائوں کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ جب آئین، عدلیہ اور قانون بے بس اور دیوار سے لگادیا جائے تو حالات پر ہجوم کی حکمرانی آجاتی ہے۔ مقتدر، بااختیار حکمران نوشتہ دیوار پڑھ لیں،سیاسی استحکام ہی بحرانوں کا حل ہے، سیاسی بحرانوں کا خاتمہ آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی اور عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد سے ہی ممکن ہے۔ انہوںنے کہا کہ جماعتِ اسلامی 26 جولائی کو اسلام آباد میں دھرنا دیگی، یہ احتجاج بجلی، گیس، پٹرول، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں سے تنگ اور عاجز عوام کی ترجمان ہوگا، عوامی جذبات اور مطالبات کی سیاسی بنیادوں پر منظم اور پرجوش آواز نہیں اٹھائی جائے گی تو بے قیادت، بے سمت عوامی یلغار اور عوامی ہجوم سب کے لیے خطرناک نتائج لائے گا، عوام جماعتِ اسلامی کے دھرنا 26 جولائی میں بھرپور شرکت کریں گے۔ دھرنا احتجاج عوام کو ریلیف دلائے گا۔ حکومت احتجاج و دھرنا سے بچنا چاہتی ہے تو عوام کو ریلیف دینے کے واضح اقدامات کرے۔ ابھی تک وزیراعظم اور وزیرِاعلیٰ پنجاب کے اعلانات ہوائی فائرنگ اور نمائشی اعلانات ہیں، عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل رہا۔عالمی مجلسِ ختمِ نبوت کے مرکزی رہنما مولانا اسماعیل شجاع آبادی، مولانا عبدالعزیز ثانی نے لیاقت بلوچ سے ملاقات کی اور 7 ستمبر مینارِ پاکستان تحفظِ ختمِ نبوت گولڈن جوبلی کانفرنس کی دعوت دی۔ عقیدہ ختم، نبوت کی حفاظت تمام اہلِ ایمان کا فرض ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اسلامی عقائد، اسلامی شعائر اور اسلامی تہذیب و اقدار کی حفاظت تمام دینی جماعتوں کی ترجیحِ اول ہونا چاہیے۔ منبر و محراب اور مدارس سے اتحادِ امت، وحدت و یکجہتی کی مضبوط آواز بلند ہو تو مِلتِ اسلامیہ عظمتِ رفتہ کو پالے گی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ غزہ فلسطین پر امریکا اور برطانیہ نے اسرائیل کی ناجائز مدد کی، جس کا انجام برطانوی وزیراعظم رِشی سونک کی پارٹی شکست کھاگئی اور جوبائیڈن امریکی تاریخ میں بڑی رسوائی سے دوچار ہوگئے، امریکا اور عالمی قیادت کو عالمی امن کے لئے فلسطین اور کشمیر کے مسائل حل کرنا ہوں گے۔