کراچی(کامرس رپورٹر)پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور ایف پی سی سی آئی کے سابق سینئر نائب صدر ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ نے انڈیپنڈنٹ پاور پروجیکٹس (IPPs) کو پاکستان کی معیشت کیلئے فنانشل رسک قرار دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اوور انوائسنگ اور کرپشن میں ملوث آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے اور لوٹی ہوئی رقم وصول کرکے آئی پی پیز کے معاہدے منسوخ کئے جائیں۔ انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ 3750 میگاواٹ کے 3 بند بجلی گھروں حب کول، ساہیوال کول اور بن قاسم کو 60 فیصد کیپیسٹی سرچارج کی ادائیگی پر نظرثانی کی جائے اور پرانی شرائط پر آئی پی پیز معاہدے کی تجدید ہرگز نہ کی جائے بلکہ نئے معاہدے مقابلاتی آفر (CTBCM) پر کئے جائیں جسے نیپرا نے 2020 میں منظور کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی مجموعی بجلی کی پیداوار 42,000 میگاواٹ ہے جس میں سے آدھی 21,000 میگاواٹ آئی پی پیز سے خریدی جاتی ہے۔ ڈاکٹر بیگ نے کہا کہ بجلی کی اضافی پیداوار کے بجائے بجلی کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کو جدید بنایا جائے تاکہ اس سے اضافی بجلی حاصل کی جاسکے کیونکہ موجودہ سسٹم 22000 میگاواٹ سے زیادہ بجلی سپلائی نہیں کرسکتا۔