کرا چی (کامرس رپورٹر)پاکستان بزنس فورم نے SRO 350(I)/2024 میں کی گئی ترامیم کو مسترد کر دیا ہے۔دوسری طرف پی بی ایف نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کے معاہدوں پر نظرثانی کرے تاکہ ملک کی ڈوبتی ہوئی صنعت کو بچایا جا سکے کیونکہ آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز کی وجہ سے بجلی کے نرخ ناقابل برداشت ہیں۔چیئرمین پی بی ایف پنجاب محمد نصیر ملک، وائس چئیرمین وحید خالق رامے اور سیکٹری جرنل پنجاب عارف احسان ملک نے پاکستان بزنس فورم اعلامیہ میں کہا کہ اس وقت توانائی کی قیمتیں ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ملک میں صنعت کاری کو براہ راست نقصان پہنچا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پر واضح کر تے ہیں کہ جب تک توانائی کی قیمتوں میں کمی نہیں کی جاتی صنعت نہیں چل سکتی۔انہوں نے بتایا کہ 45 ہزار میگاواٹ کی گنجائش کے مقابلے مین ٹرانسمیشن لائن میں صرف 22 ہزار میگاواٹ بجلی آتی ہے تاہم صارفین کو غیر استعمال شدہ بجلی کی قیمت بھی ادا کرنی پڑتی ہے۔ ’’ہمیں آئی پی پیز کے ساتھ غیر منصفانہ معاہدوں کی وجہ سے کیپیسٹی چارجز میں قیمت کا 56 فیصد ادا کرنا پڑتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ صنعت بجلی کے اس نرخ پر فیکٹری کو فعال رکھنے سے قاصر ہے اور اس نے کام بند کرنا شروع کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’زیادہ ٹیرف کی وجہ سے تقریباً 25 فیصد صنعت پہلے ہی بند ہو چکی ہے اور ہزاروں لوگ آپریشن بند کرنے کے لیے قطار میں ہیں۔‘‘انہوں نے خبردار کیا کہ یہ بحران ملک میں بے روزگاری میں اضافے اور ملکی برآمدات میں بڑے پیمانے پر کمی کا باعث بنے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں ٹیکس ریونیو میں بھی کمی آئے گی۔بجلی کے نرخوں پر نظر ثانی ایک سنجدیدہ معاملہ ہے اور حکومت کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری اقدام اٹھانا چاہیے، ورنہ ایک بار صنعت بند ہونے کے بعد دوبارہ بحال نہیں ہو سکتی۔ کاروباری برادری طویل مدتی نمو حاصل کرنے اور 2030 کے آخر تک 100 بلین ڈالر لانے کے لیے ملک اور حکومت کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔