اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ کے جسٹس شہزاد نے 99 مقدمات میں نامزد ملزم محمد ساجد کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم ترقی کرکے چور سے اب منشیات فروش بن گیا ہے، عدالت نے ملزم محمد ساجد کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنا پر خارج کردی۔ دوران سماعت پولیس نے ملزم سے متعلق حیران کن انکشاف کرتے ہوئے بتایاہے کہ ملزم 99 مقدمات میں نامزد ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے 2 رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے حیرانگی کا اظہار کیاہے اور کہا ہے کہ 99 مقدمات؟ ایسا کیسے ممکن ہے؟ اتنے مقدمات میں گرفتاری اور پھر ضمانت کیلیے ایک عرصہ درکار ہوگا جبکہ جسٹس شہزاد ریمارکس دیے کہ بندہ ایماندار لگتا ہے جس کو 98 مقدمات میں ضمانتی بھی مل گئے۔ عام طور پر تو ایک مقدمہ میں ضمانت نہیں ملتی۔ پولیس نے بتایا کہ ملزم کو چرس فروخت کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ عدالت نے پوچھا کیا ملزم کے خلاف کسی خریدار نے بیان دیا؟۔ ملزم کو مخبر کی اطلاع پر گرفتار کیا گیا، ملزم کے وکیل نے بتایاکہ ملزم ایک ٹانگ سے معذور ہے۔ملزم کے وکیل نے کہا کہ ملزم کے خلاف پہلے چوری کے مقدمے ہیں ملزم کے خلاف منشیات کا پہلا مقدمہ ہے۔ اس پر جسٹس شہزاد نے کہاکہ ملزم ترقی کرکے چور سے اب منشیات فروش بن گیا ہے۔ پولیس حکام نے بتایاکہ ملزم جس رکشہ پر منشیات سمیت پکڑا گیا وہ رکشہ بھی چوری کا تھا۔ ملزم منشیات کا شاپر ہاتھ میں پکڑ کر فروخت کررہا تھا۔ جسٹس جمال نے کہاکہ دلیر آدمی ہے چرس ہاتھ میں پکڑ کر کھڑا تھا۔ بعدازاں ملزم کے وکیل نے درخواست واپس لے لی جسے عدالت نے واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردیا۔