قاضی سراج مزدوروں کے علمبردار تھے، شفیع ملک

442

روزنامہ جسارت کراچی صفحہ محنت کے انچارج،کراچی پریس کلب کے ممبر اور سینئر صحافی قاضی سراج العابدین مرحوم کی پہلی برسی کے موقع پرنیشنل ریفائنری کنٹریکٹر ورکرز یونین (سی بی اے) کے زیر اہتمام وی ٹرسٹ میں ان کی خدمات پر روشنی ڈالنے اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کی یاد میں ’’بزم قاضی سراج العابدین‘‘ کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب13 جولائی 2024، بروز ہفتہ شام 4بجے پاکستان ورکرز ٹریننگ اینڈ ایجوکیشن ٹرسٹ پاکستان، وی ٹرسٹ ہال گلشن اقبال کراچی میں منعقد ہوئی۔ دعائیہ تقریب میں مزدور رہنماؤں، سول سوسائٹی ،سینئر صحافیوں، مرحوم کے صاحبزادوں، ٹریڈ یونین تحریک کے رہنماؤں، سیاسی اور سماجی شخصیات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور مرحوم کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے دعا کی گئی۔ برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے بابائے مزدور نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے بانی اور وی ٹرسٹ کے چیئرمین پروفیسر شفیع ملک، نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کراچی کے صدر خالد خان، پاکستان ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری وقار میمن، نیشنل ریفائنری کنٹریکٹر ورکرز یونین (سی بی اے) کے جنرل سیکرٹری شاکر محمود صدیقی، نیشنل ٹریڈ یو نین فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل ناصر منصور، سیسی آفیسرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری وسیم جمال، معروف مزدور رہنما غلام مصطفی ہاشمانی ، قاضی سراج العابدین کے صاحبزادے قاضی معاذ سراج، قاضی وہاج سراج، چیف رپورٹر روزنامہ جسارت کراچی قاضی جاوید باسط، سینئر صحافی و ہفت ر وزہ ٹریڈ یونین کے چیف ایڈیٹر شاہد غزالی، سینئر صحافی روزنامہ جنگ کے اسپورٹس رپورٹر اور آل پاکستان نیوز پیپر ایمپلائز کنفیڈریشن کے سیکرٹری جنرل اور کراچی یونین آف جرنلسٹس ورکرز کے صدر شکیل یامین کانگا ، ای او بی آئی کے سابق افسر تعلقات عامہ اسرار ایوبی ،این ایل ایف کے سابق رہنما نسیم احمد، پی آئی اے ریٹائرڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن (پیارے) کے صدر سید طاہر حسن، سینئر نائب صدر پرویز فرید، سیکرٹری جنرل محمد اعظم، ایپوا کے رہنما ظفر پاشا سمیت دیگر رہنمائوں نے قاضی سراج العابدین مرحوم کی پہلی برسی کے موقع پر دعائیں کی اور ان کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزدور رہنما غلام مصطفی ہاشمانی نے کہا کہ قاضی سراج مرحوم سے میرا تعلق 30 برس پر محیط رہا۔ ان سے میں نے صبر کرنا سیکھا ہے، قاضی سراج ہمیشہ صبر کی تلقین کیا کرتے تھے اور ہمیشہ کہتے تھے کہ صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔ میں اگر جذباتی ہوجایا کرتا تھا تو وہ مجھے پیار سے کہتے تھے اتنا جذباتی ہونا ٹھیک نہیں ہے، مسائل جذبات سے نہیں صبر اور استقامت سے حل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم زندہ لوگوں کی قدر نہیں کرتے ہمیں مرنے کے بعد ان کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس کے بعد ہم انہیں یاد کرتے ہیں، ہمیشہ ایسے لوگوں کو مرنے سے پہلے بھی یاد رکھنا چاہیے۔ قاضی سراج ایک نیک، سچے اور ایماندار انسان تھے، وہ مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد کرتے ہوئے اپنے رب سے جاملے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں اور ہمیں بھی ان کی طرح مزدوروں کی آواز بننے اور ان کے مسائل کو حل کرنے والا بنائے آمین۔ انہوں نے کہا کہ وہ 1991ء سے جسارت کے صفحہ محنت کو نکال رہے تھے اور آخر دم تک جسارت سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے آپ کو مزدوروں کے حقوق کے لیے وقف کردیا تھا۔ قاضی سراج نے صحافت کو جذبہ اور جنون کے ساتھ مزدوروں کے مسائل کو اجاگر کیا ہے۔

PIA کے رہنما عارف خان روہیلہ نے کہا کہ میرا قاضی سراج سے تعلق 40 برس قائم رہا ہے۔ میں جب PIA میں تھا وہیں سے میرا رابطہ ہوا اور مرنے کے بعد آج بھی جسارت میں میرے کالم شائع ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزدوروں کی آواز کو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچایا ہے۔
سینئر صحافی و ہفت ر وزہ ٹریڈ یونین کے چیف ایڈیٹر شاہد غزالی نے کہا کہ قاضی سراج نے زندگی کا آدھے سے زیادہ سفر محنت کشوں کے مسائل حل کرنے میں گزارا ہے۔ قاضی سراج نے رائٹ اور لیفٹ کی مزدور تحریکوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں پل کا کردار ادا کیا ہے۔ قاضی سراج درویش صفت انسان تھے، مزدوروں کا جب بھی کہیں ذکر آئے گا تو ہمیشہ قاضی سراج کو یاد رکھا جائے گا اور ہمیں ہمیشہ اپنے ہیروز یاد رکھنا چاہیے اور ان کے مشن کو جاری رکھنا چاہیے جس طرح سے انہوں نے اپنی زندگی میں جاری رکھا ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ کریم قاضی سراج کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے گھر والوں کو صبر و جمیل عطا فرمائے۔

سینئر صحافی شکیل یامین کانگا نے کہا کہ میں روزنامہ جنگ کراچی یونین کا جنرل سیکرٹری ہوں اور میری یونین کی کوئی خبر جنگ میں شائع نہیں ہوتی تھی اور آج بھی شائع نہیں ہوتی لیکن قاضی سراج میری خبروں کو تین کالم میں شائع کیا کرتے تھے یہ قاضی سراج اور جسارت کی انتظامیہ کا بڑا پن ہے کہ وہ مزدوروں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے اپنے اخبار میں جگہ دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں کام کرنے والے مزدوروں سے زیادہ میڈیا سے وابستہ ملازمین کا ملک کے بڑے بڑے میڈیا ہائوسز میں ملازمین کا استحصال ہورہا ہے اور کوئی اس پر آواز اٹھانے کو تیار نہیں ہے۔ آج کا میڈیا ورکرز تمام مزدوروں سے زیادہ پریشان ہے، ہر گزرتا ہوا دن میڈیا ملازمین کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کررہا ہے، انہوں نے کہا کہ قاضی سراج کا مشن تھا کہ مزدوروں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنا اس مشن کو کامیابی کے ساتھ ان کے دو بیٹوں نے جاری رکھا ہوا ہے۔ شکیل یامین کانگا نے مزید کہا کہ آج کے اس ڈیجیٹل دور میں جسارت کی انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ جسارت پاکستان کا واحد اخبار ہے جو ہر پیر کو صفحہ محنت کے نام سے مکمل پیج شائع کرتا ہے اور مزدوروں کے مسائل کو اجاگر کرنے اور حکمرانوں تک مزدوروں کی بات پہنچانے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ قاضی سراج سے میرا تعلق 15 سال پر محیط تھا وہ مزدوروں کے دلوں میں بستے تھے اور ان کے مسائل کو جاننے کی کوشش کیا کرتے تھے، ان کے سامنے سب سے زیادہ اہمیت کا حامل مزدور ہوتا تھا۔

این ایل ایف کے سابق پبلسٹی اور کراچی شپ یارڈ کے رہنما نسیم احمد نے کہا کہ جسارت پاکستان کا وہ واحد اخبار ہے جس میں پاکستان کی تمام ٹریڈ یونینز کی خبریں شائع ہوتی ہیں۔ پاکستان کے تمام بڑے اخبارات میں مزدوروں کے حوالے سے 2 سطر کی خبریں تک شائع نہیں ہوتی ہیں لیکن جسارت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے پاکستان بھر کی یونینوں کو آپس میں متحد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاضی سراج ایک بڑے صحافی تھے اور وہ مزدوروں کے درد کو اپنے دل کے قریب رکھتے تھے اور ان کے حل کے لیے مستقل مزاجی سے جدوجہد کرتے تھے، مزدور ہمیشہ قاضی سراج اور جسارت کو یاد رکھیں گے۔
پیارے کے صدر سید طاہر حسن نے کہا کہ میں جسارت کی انتظامیہ اور قاضی سراج (مرحوم) کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے گزشتہ 33 برس سے مزدروں کے مسائل کو اجاگر کیا ہے اور آج تک کررہا ہے۔ پاکستان کے کسی بھی اخبار میں مزدوروں کی خبر شائع نہیں ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رب کریم قاضی سراج مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے وہ مزدوروں کے لیے مشعل راہ تھے۔
چیف رپورٹر روزنامہ جسارت قاضی جاوید نے کہا کہ آج میں اگر قاضی جاوید باسط ہوں اور جسارت کا چیف رپورٹر ہوں تو وہ قاضی سراج مرحوم کی وجہ سے ہوں۔ قاضی سراج مزدوروں کے انسائیکلو پیڈیا تھے۔ قاضی سراج نے مزدوروں کو ذرے سے نکال کر ہیرا بنایا ہے وہ لوگوں کو سیکھاتے تھے اور اگر کوئی مسئلہ ہوجائے تو اس مسئلے کا حل بھی بتاتے تھے اس مسئلے سے نکلنا کیسے ہے یہ ایک استاد اور لیڈر کی صفت ہوتی ہے۔ قاضی سراج ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جسارت کے صفحہ محنت کو مزید بہتر بنانے کے لیے ٹریڈ یونینز فیڈریشن اپنی رائے سے آگاہ کریں تا کہ ہم پاکستان کے مزدوروں کی آواز کو حکام بالا تک مزید بہتر انداز میں پہنچا سکیں۔

این ایل ایف کراچی کے صدر خالد خان نے کہا کہ میں نیشنل ریفائنری کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے قاضی سراج کو ان کی برسی کے موقع پر یاد رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاضی سراج ایک نظریاتی انسان تھے۔ وہ جسارت میں مشن کے تحت کام کرتے تھے۔ جسارت پاکستان کا واحد نظریاتی اخبار ہے اور وہ اپنی نظریات کے ساتھ گزشتہ 53 برس سے شائع ہورہا ہے۔ قاضی سراج کو جسارت میں معمولی سی اجرت ملتی تھی لیکن انہوں نے
مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد میں اپنی کم تنخواہ کو سامنے رکھنے کے بجائے مزدوروں کے مسائل کو جسارت میں اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاضی سراج کو مزدوروں کے تمام طبقوں کے ساتھ ملا کر کام کرنے کا طریقہ آتا تھا، آج قاضی سراج کی بہت زیادہ کمی محسوس ہورہی ہے۔ قاضی سراج کی مزدوروں کے لیے 33 سالہ جدوجہد پر ایک کتاب مرتب کرنے کی ضرورت ہے جو انہوں نے مزدوروں کے حوالے سے کام کیا ہے، میرا پورا تعاون جسارت کے ساتھ ہے، مجھے امید ہے کہ قاضی سراج کی جدوجہد پر جلد ہی کوئی کتاب مرتب کی جائے گی۔

پاکستان ورکرز فیڈریشن کے جنرل
سیکرٹری وقار میمن نے کہا کہ میرا قاضی سراج سے 30 برس کا ساتھ رہا ہے۔ قاضی سراج مزدور دوست، ٹرینر، لوگوں کی تربیت کرنے والے، موٹیویشنل اسپیکر، مزدوروں کے دکھ کے ساتھ، ہر دم تیار رہنے والے انسان تھے۔ وہ دوسروں کو سیکھانے والے مزدوروں سے محبت کرنے والے عظیم انسان تھے۔ قاضی سراج وہ صحافی تھے جو خبر کو تلاش کرتے تھے اور مزدوروں کے گھروں میں جا کر ان کی خبر گیری کرتے تھے۔
نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری ناصر منصور نے کہا کہ آج کے معاشرے یا سوسائٹی میں مکالمہ ختم ہوگیا ہے اور قاضی سراج مکالمہ کرنے والے انسان تھے جس طرح قاضی سراج تمام مزدوروں کو مشترکہ جدوجہد کرنے کی ترغیب دیتے تھے، ہمیں ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مزدوروں کی مشترکہ جدوجہد کی طرف جانا چاہیے، جب معاشرے میں لاقانونیت قانون بن جائے تو مزاحمت فرض ہوجاتی ہے۔ ہم لیبر کوڈ قانون کو کسی صورت نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قاضی سراج کو یاد رکھنے کا طریقہ یہی ہے کہ ہم مزدور اکٹھے ہو کر اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کو گریبان سے پکڑیں اور مزدوروں کے حقوق دلوائیں اور یہ جو لیبر کوڈ کی باتیں ہورہی ہیں اس کو فوری طور پر کچل کر رکھ دیا جائے اور یہ مشترکہ جدوجہد کے ذریعے ہی ممکن ہوسکتا ہے۔
نیشنل ریفائنری کنٹریکٹر ورکرز یونین (سی بی اے) کے جنرل سیکرٹری شاکر محمود صدیقی نے کہا کہ میرا تعلق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے تھا لیکن قاضی سراج نے تمام مزدور طبقے کو اپنے ساتھ ملایا اور مشترکہ جدوجہد کرنے کی تلقین کی ہے۔ قاضی سراج ایک فکر کا نام تھا جس طرح محنت کش آج بھی اپنی زندگی بہت مشکل سے گزار رہے ہیں انہی کے حقوق کی جدوجہد میں قاضی سراج نے اپنی زندگی کا نصف حصہ لگادیا اور جدوجہد کرتے کرتے اس جہان فانی سے چلے گئے۔ ہمیں بھی وہیں جانا ہے جہاں قاضی سراج گئے ہیں لیکن جو ان کی محنت تھی مزدوروں کے لیے اس مشن کو آگے بڑھانا ہے۔ مزدوروں کے مسائل کو اجاگر کرنا ہے تا کہ روز آخرت ہم بھی سرخرو ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری یونین 20 برس سے قائم ہے اور اس کے لیے ہم نے بھرپور جدوجہد کی ہے اور وفاقی اداروں اور ان کے افسران کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ آج بھی تمام فیڈریشنوں کو متحد ہو کر منظم طریقے سے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔

قاضی سراج مرحوم کے صاحبزادے قاضی معاذ سراج نے کہا کہ میرے والد محترم کو ہم سے جدا ہوئے 52 ہفتے گزر گئے ہیں اور یہ 52 ہفتے میں نے اور میرے بڑے بھائی وہاج سراج نے بہت زیادہ اپنے والد کو شدت کے ساتھ یاد کیا ہے۔ ان کی باتیں ان کا انداز گفتگو وہ جہاں بیٹھے تھے جہاں لکھتے تھے غرض ہر وہ چیز جو ابو کرتے تھے اسے ہم نے بہت زیادہ محسوس کیا ہے۔ قاضی معاذ سراج نے کہا کہ جس طرح ایک سال کے دوران مزدور رہنمائوں نے میرے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد محترم کا جو مشن تھا مزدوروں کے لیے اس مشن کو صدقہ جاریہ کے طور پر جسارت کے صفحہ محنت کو جاری رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ میرے والد کا مشن تھا کہ تمام طبقے کو ایک ساتھ ملا کر مشترکہ جدوجہد کرنا تھا اور ان کے مشن کو اسی طرح جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
وی ٹرسٹ کے بانی شفیع ملک نے کہا کہ قاضی سراج سے 1970ء سے میرا تعلق تھا۔ پاکستان مزدور تحریک اور بین الاقوامی مزدور تحریک کی جدوجہد کو آگے بڑھانے میں قاضی سراج نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ملک جس کی آبادی ہمارے پاکستان کی آبادی سے کئی گنا زیادہ ہے لیکن وہاں بھی مزدوروں کے حوالے سے کوئی صفحہ شائع نہیں ہوتا ہے۔ جسارت ہی پاکستان کا واحد اخبار ہے جو باقاعدگی سے ہر پیر کی صبح مزدوروں کا صفحہ محنت کے نام سے شائع کرتا ہے۔ قاضی سراج مزدوروں کے علمبردار اور اللہ کے ولی تھے اور انہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی وقت کو مزدوروں کی آواز بننے میں لگادیا۔
(پروگرام کی تفصیلی رپورٹ آئندہ ملاحظہ کیجیے)