پاکستان کا بنیادی مسئلہ تجارتی اوربجٹ خسارے ہیں‘قیصر بنگالی

188
معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی ہمدرد کارپوریٹ ہیڈ آفس میں ہمدرد شوریٰ کراچی کے اجلاس بہ عنوان ’’بجٹ 25۔2024کیا تمام شعبوں سے انصاف کیا گیا؟‘‘ موضوع پراپنے خیالات کا اظہار کررہے

کراچی (پ ر)معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہاکہ ملک کے دفاعی، سفارتی اور اقتصادی اہداف و مفادات پرتمام اسٹیک ہولڈرز میں اتفاق رائے قائم کرنے کی ضرورت ہے۔دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں یہی قدر مشترک ہے کہ وہاں ملکی معیشت اور ترقی میں تسلسل کے حوالے سے قومی اتفاق رائے موجود ہے۔ بھلے حکومتیں آتی جاتی رہیں ، پالیسیوں میں تسلسل قایم رہتا ہے۔وہ بہ طور مہمان مقرر گزشتہ روز ہمدرد کارپوریٹ ہیڈ آفس میں منعقدہ ہمدرد شوریٰ کراچی کے ماہانہ اجلاس بہ عنوان ’’بجٹ 2024-2025 کیا تمام شعبوں سے انصاف کیا گیا؟‘‘ میں اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے۔اجلاس کی صدارت اسپیکر جنرل (ر) معین الدین حیدر نے فرمائی۔ ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کی صدر سعدیہ راشد بھی اجلاس میں شریک ہوئیں۔ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے مزید کہاکہ پاکستان کا بنیادی مسئلہ تجارتی اوربجٹ خسارے ہیں۔ غیر ضروری درآمدات کو کم کرکے اور برآمدات کو بڑھاکر ہی ہم اس مسئلے سے نبرد آزما ہوسکتے ہیں۔ اخراجات کو کم کرنے کے لیے اوربرآمدات کو بڑھانے کیلیے طویل مدتی پالیسی کا نفاذ اور مفصل حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ حالیہ بجٹ میں غریب اور متوسط طبقے کے لیے کوئی مراعات نہیں رکھی گئی ہیں۔ اکنامک سروے رپورٹ کے مطابق ملک کے تمام شعبے زوال پذیر ہیں۔ ملکی معیشت منجمد ہے جس کی وجہ مینوفیکچرنگ صنعت کا فروغ نہ پانا ہے۔ انڈسٹری معیشت کا انجن ہوتی ہے۔ بجٹ میں 400 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ یہ پیسے کہاں سے ا?ئیں گے اس پر کوئی بات نہیں کی گئی۔ البتہ نج کاری کے ذریعے فنڈز اکھٹا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مشرف دور میں بھی بڑے پیمانے پر نج کاری کی گئی تھی جو خدمات (سروسز) کے شعبوںمیں ہوئی۔ مالیاتی ادارے سمیت کئی اداروں کو بیچا گیا۔لیکن بعد ازاں سرمایہ کار ہونے والی ا?مدنی کو ملک سے باہر بھیجتے رہے، جس کی وجہ سے ہمیں منفی ترسیلات کا سامنا کرنا پڑا۔اٹھارویں ترمیم کے بعد بہت سی ایسی وفاقی وزارتوں کو صوبوں میں منتقل کرنا تھا جو غیر اہم ہیں۔ لیکن وہ وزارتیں اب بھی وفاق میں موجود ہیں جن کی سول ایڈمنسٹریشن قومی خزانے پر بوجھ ہے۔