اہل ِ مغرب اور مسلمانوں کا دھوکا

490

اکثر ایسی پوسٹس سامنے آتی ہیں کہ انگریز قرآن نہیں پڑتا مگر دیکھو نہ رشوت لیتا ہے، نہ کرپشن کرتا ہے، نہ ملاوٹ کرتا ہے، نہ دھوکہ دہی کرتا ہے۔ اسی طرح جاپان، چین اور دوسری غیر مسلم اقوام کے بارے میں کہ یہ سب مسلمان نہیں مگر کتنے ایماندار ہیں مگر ہم مسلمان ہیں اور کتنے برے ہیں۔ یہ ایک سازش کے تحت کام ہورہا ہے مسلمانوں کی نئی نسل کو اس راستے اسلام سے برگشتہ کیا جائے کہ وہ دیکھے کہ مسلمان دنیا کی سب سے بری قوم ہے۔ اگر اسلام پر عمل کیا تو نعوذ باللہ ایسی ہی قوم وجود میں آتی ہے۔ اسی کے رد میں انگریز کی تاریخی کارستانیوں پر مختصر جائزہ لیا گیا ہے۔

اہل مغرب نے ہی یہاں رشوت لینے والوں کو آگے بڑھایا ہے اور ایک رشوت کیا ہر قسم کی سماجی، معاشی، معاشرتی برائیاں مغرب ہی نے پھیلائی ہیں۔ انگریز کا منحوس قدم جب سے اس سرزمین پر پڑا ہے اخلاقی، سماجی، معاشرتی، معاشی اور ہر ہر طرح کی برائیوں کا فروغ شروع ہوگیا۔ انگریز کے آنے سے پہلے ہندوستان میں لاکھوں مدارس تھے جہاں اخلاقیات اور تہذیب و تمدن کا درس اولین بنیادوں پر دیا جاتا تھا۔ انگریز کے آنے سے پہلے ہندوستان میں کم و بیش ستر (70) فی صد آبادی خواندہ تھی جن کو سلیقہ شعاری سے لیکر رکھ رکھاؤ، ادب و آداب، محفل کے آداب، نشست و برخاست کی تمیز سکھائی جاتی تھی۔ ایک بچے کو معاشرے کا مفید فرد بنانے کے ساتھ اسے معاشرے میں چمکتا ستارا بنایا جاتا تھا۔

جونہی یہ سور خور غلیظ نسل جس کی رگ رگ میں نخوت، تکبر، مکر و فریب، دھوکہ ہر قسم کی برائیاں بھری پڑی ہیں ہندوستان کی سر زمین کو تاراج کرکے اپنے نجس قدم سے ناپاک کیا، ہندوستان میں برائیوں کا سیلاب امڈ آیا۔ دو سو سال کا وقفہ چھوڑ کر دور جدید میں آجائیے، پچاس کی دہائی تک ہندو معاشرے میں کتنی شرم ہو حیاء تھی ذرا کسی نے جنسی تعلقات کی حرکت کی ہندو پاپی پاپی کرتا ہوا شور مچاتا تھا۔ مگر جب بالی ووڈ فلم انڈسٹری کو فروغ حاصل ہوا اس وقت بھی کتنی مہذب فلمیں بنائی جاتی تھیں جن میں شرم و حیاء کا خاص خیال رکھا جاتا تھا اور فنکاروں کے لباس بھی مشرقی روایات اور معاشرے کی بھرپور عکاسی کرتے تھے ’’مدر انڈیا‘‘ جیسی فلمیں دیکھیں تو ہندوستانی ثقافت کا جیسے نمونہ دیکھ رہے ہیں۔ مگر جونہی ستر 70 اور 80 کی دہائی میں اسرائیل بالی ووڈ میں گھسا ہے پھر یہ ہندوستانی فلمیں گھر والوں کے ساتھ تو کجا اکیلے بیٹھ کر دیکھنا ممکن نہ رہا اور آج جبکہ اسرائیل بھارت کی سیاست معاشرت معیشت تہذیب و تمدن پر چھایا ہوا ہے اور یہود کا پنجہ ہندوستان کو اپنی گرفت میں لے چکا ہے یعنی ’’ہند کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے‘‘۔ تو ہندو ناریاں برہنہ ہوتی جا رہی ہیں اور اب رہی سہی کسر ٹک ٹاک نے پوری کردی ہے۔ کبھی ہندو عورت کا بلاؤز پیٹ سے اوپر نہیں ہوتا تھا آج ہندو عورتیں برائے نام ہی لباس پہن رہی ہیں۔ اس طرف ہندو دانشوروں کو بھی توجہ دینی چاہیے۔

اب آجائیے پاکستان کی طرف جہاں انگریز اسلام کے مضبوط ترین معاشرتی قلعے میں نقب نہیں لگا سکا تو اس نے یہاں بڑی عیاری و مکاری سے مالی کرپشن اور سماجی بگاڑ پیدا کرنے کے لیے اپنے جدی پشتی نسلی غلاموں کی خدمات حاصل کرنا شروع کردیں۔ رفتہ رفتہ اداروں میں کرپشن کا ناسور پیدا کیا ہر بدعنوان رشوت خور کی حوصلہ افزائی کی اس کو تحفظ فراہم کیا اور راشی افسران تعینات کروائے انگریز نے اپنے جدی پشتی غلاموں جن کے اجداد نے انگریزوں کو فوجیں بنا بنا کر دی تھیں تاکہ انگریز سر پھرے دیندار مسلمانوں کی ’’سرکوبی‘‘ کے لیے ان چھوٹے دستوں کو استعمال کر سکے، ان کی اولادوں کو قائد اعظم کے قتل سے لیکر مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح تک سارے تحریک پاکستان کے اکابرین کو ایک ایک کر کے یا تو قتل کرواتا رہا یا جو بچ گئے ان کو اعلیٰ سرکاری ذمے داریوں سے سبک دوش کرواتا رہا اور ان کے پیچھے بد عنوان نا اہل سفارشی ٹولوں کو لگاتا رہا تاکہ پاکستان کی باگ ڈور تحریک پاکستان کے کارکنوں کے ہاتھوں سے لیکر ان بد طینت، اقربا پرور، سفارشی ٹٹووں یہاں تک کہ ملک دشمن عناصر جن میں قادیانی بڑی تعداد میں اعلیٰ سرکاری عہدوں تک پہنچائے گئے جن کا بنیادی کام ہی بدعنوانی کرپشن اور اداروں کی بیخ کنی تھا، جب تک پرانے محب وطن، پاکستان کے خیرخواہ موجود رہے ادارے کافی حد تک ترقی کرتے رہے جن میں پی آئی اے، اسٹیل ملز، پاکستان ریلویز، واپڈا، پاکستان شپنگ کارپوریشن، رائیس ایکسپورٹ کارپوریشن، جیسے عظیم ادارے ترقی کی بلندیوں کو چھو رہے تھے۔ جب آدھے یورپ کے پاس تھکے ہوئے جہاز ہوا کرتے تھے پی آئی اے کے پاس جیٹ انجن والے جہاز بوئنگ 707 اور بوئنگ 720 ہوا کرتے تھے، اسی طرح ایک پاکستان اسٹیل ملز کمال درجے کی پیداوار دیا کرتی تھی، پی این ایس سی، جدید بحری مسافر و جنگی جہاز تیار کرنے والی عالمی سطح کی کارپوریشن بن کر ابھری مگر چونکہ بھٹو دور تک یہاں قادیانی چھا چکے تھے اس کے بعد سے جو زوال شروع ہوا ہے آج تک جاری ہے۔ ایسے ہی دیگر اداروں کا بھی حال ہے۔ کراچی کی سڑکیں روز بلا ناغہ دھوئی جاتی تھیں ٹرامیں چلا کرتیں ڈبل ٹیکر بسیں چلا کرتیں۔

ایک طویل فہرست ہے کہ ہم کس طرح ترقی کی منازل طے کر رہے تھے مگر اس منحوس انگریز ہمارے اداروں میں بیرونی دباؤ ڈال ڈال کر کرپٹ، بد عنوان، نا اہل، وطن دشمن عناصر کو کلیدی عہدوں پر بٹھاتا رہا جس نے اس ملک کا یہ حال کر دیا کہ آج مودی یہ طعنے مار رہا ہے کہ جو پاکستان ہاتھ میں بم لیکر ہمیں پریشان کیا کرتا تھا آج اسی ہاتھ میں بم کی جگہ بھیک کا کٹورا ہے۔ حالانکہ اس نے جو ترقی کی ہے وہ بھی دنیا جانتی ہے کہ ہندو عورتوں کی ساڑھیاں کھول کر چڈیاں پہنا دی ہیں انگریز نے اور آج بلیو سیکس میں بھارت یورپ کی ننگی تہذیب کو بھی پیچھے چھوڑ رہا ہے۔

ایک لمبی داستان ہے کئی جلدوں پر محیط زخیم کتاب کی متقاضی کہ انگریز یہاں کتنی گند مچا کر گیا اور آج تک کتنی گند مچا رہا ہے اور اس سب کے پیچھے یہود کا ہاتھ کارفرما ہے اور یہی یہود کا ہاتھ عمران نیازی کو اسلامی ملک پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔ تاکہ بھارتی ثقافت کی غلاظت پاکستان میں لائی جا سکے۔ اقوام متحدہ کا مسلسل عمران نیازی کو رہا کرنے کے مطالبے کے پیچھے بھی یہ سازش کارفرما ہے کہ شاید دیگر سیکولر سیاسی پارٹیوں نے اتنی غلاظت پھیلانے سے انکار کردیا ہے۔ اقوام متحدہ کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے کہ دنیا بھر میں کیا عدالتی کارروائیاں ہو رہی ہیں وہ اپنے چارٹر کے مطابق کام کرے۔ اگر کسی کو زیادہ تکلیف ہے تو وہ آئی، سی، جے میں چلا جائے۔