ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے،عمران خان

272

اسلام آباد(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے اور ایس آئی ایف سی ملک چلا رہی ہے، شہباز شریف کو صرف فیتے کاٹنے کے لیے رکھا گیا ہے۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بچانا ہے تو شفاف الیکشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، موجودہ حکومت نے پاکستان کی امید ختم کردی ہے، کسی کو اس حکومت پر بھروسہ نہیں رہا، ملک میں جمہوریت کی قبر کھودی جا رہی ہے ،اگر اسٹیبلشمنٹ کو پاکستان کو بچانا ہے تو شفاف الیکشن کی طرف جانا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اس الیکشن میں تاریخی دھاندلی ہوئی ہے، چیف جسٹس پاکستان ہمیں انصاف کے لیے الیکشن کمیشن بھیج رہے ہیں تاہم سب کو معلوم ہے الیکشن کمیشن نے فراڈ الیکشن کرائے، قاضی فائز عیسیٰ ہمیں کہہ رہے ہیں انٹرا پارٹی الیکشن کیوں نہیں کرائے؟ تو کیا چیف جسٹس کو نہیں معلوم ہماری ساری پارٹی انڈر گراؤنڈ تھی۔عمران خان نے مزید بتایا کہ امریکی کانگریس کہہ رہی ہے پاکستان میں فراڈ الیکشن ہوئے ہیں، میڈیا کو دبانے کے لیے بھی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔اس پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ شفاف انتخابات کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے مخاطب ہیں اس کا مطلب آپ اسٹیبلشمنٹ کی طرف ہی دیکھ رہے ہیں؟ سابق وزیر اعظم نے جواب دیا کہ ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے، شہباز شریف کو صرف فیتے کاٹنے کے لیے رکھا گیا ہے، شفاف الیکشن کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو پیچھے ہٹنا پڑے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ مشکل فیصلے وہ کرتا ہے جس کے پیچھے عوام کھڑی ہو، 2021 میں ملک کا قرضہ 28 کھرب تھا، 4 سال میں ملک کے قرضے 80 سے 90 کھرب تک پہنچ گئے، جس غریب کا 2 ہزار کا بل آتا تھا اب اس کا 10 ہزار بل آتا ہے، ساری اشرافیہ کے پیسے باہر پڑے ہیں۔سویلین ٹرائلز کے حوالے سے سوال اٹھاتے ہوئے عمران خان نے دریافت کیا کہ کون سی جمہوریت میں ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائلز ہوتے ہیں؟ مجھے اس طرح ٹریٹ کیا جارہا ہے جیسے میں نے پاکستان میں سب سے بڑی غداری کی ہو، سپریم کورٹ آف پاکستان میں ہماری انسانی حقوق اور 8 فروری کی پٹینشز بھی کیوں نہیں سنی جارہی؟ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت اخلاقی رویوں پر چلتی ہے، جمہوریت آزادی کا نام ہے، جہاں جمہوریت آزاد ہوتی ہے وہی ملک پرواز کرتا ہے مگر ہمارے ملک میں جمہوریت کی قبر کھودی جا رہی ہے۔بھوک ہڑتال سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں ضرور بھوک ہڑتال کروں گا، ابھی کچھ فیصلوں کا انتظار ہے۔پرویز خٹک کے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں بیان قلمبند کروانے پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ کچھ خاص نہیں بولا،اس پر بعد میں جرح کے وقت بات کریں گے۔علاوہ ازیںنیب ترامیم کا لعدم قرار دینے کے خلاف انٹر اکورٹ اپیل پر بانی پی ٹی آئی عمران خان نے عدالت عظمیٰ میں تحریری جواب جمع کروا دیا،جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بنچ میں بیٹھنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ وہ ماضی کے فیصلے کی روشنی میں بنچ میں نہ بیٹھیں۔بدھ کو عمران خان نے اپنے جواب میں انٹر اکورٹ اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کر دی ، کسی کی کرپشن بچانے کیلیے قوانین میں ترمیم کسی بنانا رپبلک میں بھی نہیں ہوتی، کرپشن معیشت کیلیے تباہ کن اور منفی اثرات مرتب کرتی ہے ، مجھ سے دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ترامیم کا فائدہ آپ کو بھی ہو گا، میرا موقف واضح ہے کہ میری ذات کا نہیں بلکہ ملک کا معاملہ ہے ، پارلیمنٹ کو قانون سازی آئین کے مطابق کرنی چاہیے ،نیب اختیار کا غلط استعمال کرتا ہے تو ترامیم اسے روکنے کی حد تک ہونی چاہیے ، اختیارات کا غلط استعمال کرنے کی مثال میرے خلاف نیب کا توشہ خانہ کیس ہے ، نیب نے مجھ پر کیس بنانے کیلیے ایک کروڑ 80 لاکھ کا نیکلس ، تین ارب 18 کروڑ روپے کا بتایا، ماضی کے فیصلے مدنظر رکھتے ہوئے چیف جسٹس میرے کیس پر سماعت نہ کریں۔