محرم الحرام کی آمد

460

محرم الحرام اسلامی کلینڈر کا پہلا مہینہ ہے اور اس ماہ مبارک سے اسلامی سال کی ابتداء ہوتی ہے۔ یہ ماہ مقدس اپنے فضائل وخصائص کی بناء منفرد اہمیت کا حامل ہے اور اس مہینے کی عظمت ورفعت کی اسلامی تاریخ میں بڑی اہمیت ہے لیکن بدقسمتی سے گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ ماہ مبارکہ خوف اور دہشت کی علامت بن گیا ہے۔ ماہ محرم الحرام کا چاند نظر آتے ہی ملک پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ودیگر ایجنسیاں ہائی الرٹ ہوجاتے ہیں۔ یکم محرام الحرام سے لیکر دس محرم الحرام تک ملک کی فضا میں خوف اور دہشت کی فضا طاری رہتی ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے ضابطہ اخلاق جاری ہونے کے باوجود شر انگیز عناصر عوام کو تشدد کے لیے اکساتے ہیں۔ محرم الحرام کے مہینے میں ہی سیدنا حسین ؓ نے اپنے پورے خانوادے کے ساتھ اسلام کی بقاء اور سلامتی کے لیے وہ قربانی دی جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔ دنیا بھر کے مسلمان سیدنا حسین ؓ کی اس قربانی کو یاد کرتے ہیں اور سیدنا حسین ؓ کا غم مناتے ہیں۔ بلاشبہ سیدنا حسین ؓ کی اپنے نانا کے دین کو بچانے اور ملوکیت کے خلاف کلمہ حق بلند کرنے اور ظلم کے خلاف کھڑا ہوجانے کی اس بڑی کوئی مثال تاریخ میں نہیں مل سکے گی۔

محرم الحرام کا مہینہ جہاں سیدنا حسین ؓ کی عظیم الشان قربانی کی یاد کو تازہ کرتا ہے وہاں یہ مہینہ ظلم اور جبر کے خلاف کھڑا ہوجانے اور اپنا سب کچھ اللہ کے دین پر قربان کردینے کا بھی درس دیتا ہے۔ میدان کربلا دراصل امت مسلمہ کی تاریخ کا وہ درناک واقعہ ہے جس کو بیان کرنے سے انسانی روح بھی کانپ اٹھتی ہے۔ سیدنا حسین ؓ کی قربانی کو یاد کرنا کسی ایک فرقہ کا کام نہیں بلکہ سیدنا حسین ؓ کی یہ قربانی پوری امت کے بقاء اور استحکام کے لیے تھی اور رہتی دنیا تک سیدنا حسین ؓ اور ان کے خانوادے کی اس عظیم الشان قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

بقول شاعر ’’اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد‘‘ اور یہ کہ ’’انسان کو بیدار تو ہوجانے تو دو ہر شخص پکارے گا ہمارے ہیں حسین‘‘ امام حسین ؓ نے اپنی اور اپنے خاندان کی قربانی اللہ کے دین کو بچانے کے لیے دی تھی وہ ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے اور وقت کے یزیدیوں کو پیغام دیا کہ نانا کے دین کو بچانے کے لیے سر کو کٹوایا تو جاسکتا ہے لیکن سر کو جھکایا نہیں جا سکتا۔ محرم الحرام کی عظمت تقدس ابتدائے آفرینش سے ہے۔ اس مہینے کی عظمت واقعہ کربلا کے علاوہ دیگر وقوع پزیر واقعات سے بھی ہے جن کی اسلامی تاریخ میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔ ماہ محرم الحرام کے مقدس مہینے میں ہی اللہ تعالیٰ نے زمین، آسمان، پہاڑ، سمندر، لوح وقلم، جبرائیل امین اور دیگر فرشتوں کو پیدا کیا۔ اسی ہی مہینے میں اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدمؑ کو پیدا کیا اور اسی مہینے ان کی توبہ قبول ہوئی۔ محرم الحرام کے مہینے میں ہی سیدنا نوحؑ کو طوفان سے نجات عطا ہوئی۔ یہی وہ مقدس مہینہ ہے جس میں سیدنا ابراہیمؑ پیدا ہوئے اور اسی مہینے میں اللہ تعالیٰ نے آپ پر آتش نمرود کو گل گلزار بنایا اور اسی مہینے میں فرعون غرق آب ہوا اور بنی اسرائیل کو اس کے ظلم سے نجات ملی تھی۔ محرم الحرام کے مہینے میں ہی سیدنا یونس ؑ کو اللہ تعالیٰ نے مچھلی کے پیٹ سے رہائی عطا فرمائی اور اسی مہینے میں سیدنا ادریس ؑ مکان علیا میں پہنچے اور یہ ہی وہ مہینہ ہے جس میں سیدنا ایوب ؑ اٹھارہ سال کی بیماری سے شفایاب ہوئے اور اسی مہینے میں سیدنا دائود ؑ کی توبہ کو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمایا۔ سیدنا سلیمان ؑ کو سلطنت ملی تھی۔ اسی عاشورہ محرم میں اللہ رب العالمین عرش پر مستوی ہوا اور اسی مہینے میں قیامت کا عظیم حادثہ برپا ہوگا۔

ماہ محرم الحرام کی اہمیت سورہ توبہ میں واضح ہوتی ہے۔ جس میں اللہ ربّ العالمین نے سال کے باہ مہینے مقرر فرمائے اور چار مہینوں کی حرمت اور بزرگی کا اعلان فرمایا۔ محرم الحرام حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ اس ماہ مقدس کی حرمت وعظمت نہ صرف اسلام بلکہ قبل از اسلام بھی مسلم تھی۔ اسلام سے قبل لوگ عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے اور اس کے اختتام پر عید کی طرح خوشیاں مناتے تھے۔ ابتدائے اسلام میں عاشورہ محرم کا روزہ فرض تھا البتہ جب رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے تب عاشورہ محرم کی فرضیت منسوخ ہوگئی لیکن استجاب کا درجہ باقی ہے جس کا جی چاہے رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔ بلاشبہ اسلامی تاریخ میں عاشورہ محرم الحرام کی بڑی فضیلت واہمیت ہے۔ سیدنا آدم ؑ سے لیکر سیدنا موسی ؑ تک بے شمار انبیاء ورسل کی زندگیوں میں اس ماہ مبارک کی مناسبت سے عظیم واقعات کا تسلسل موجود ہے۔ اسی مقدس مہینے میں کائنات کو خالق ومالک نے تخلیق فرمایا اور کائنات کی سب سے خوبصورت تخلیق انسان کو پیدا فرمایا۔ سیدنا آدم ؑ کی معافی کو بھی اللہ تعالیٰ نے اس ماہ مبارکہ میں قبول فرمایا۔ یہ ماہ مبارکہ اپنے ربّ کی نعمتوں کی تخلیق وبخشش پر شکر گزاری کا مہینہ ہے۔ اگر ہم کائنات پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ ہمارے خالق ومالک نے ہمارے آرام وراحت کے ساتھ ساتھ نفع واستفادے کے لیے ہمہ صفت کہکشائیں تخلیق فرمائی۔ محرم الحرام کا مہینہ اپنے ربّ کے ساتھ شکر گزاری اور اس نعمتوں اور بخششوں کے اظہار کا ماہ تمام ہے۔ ہمیں اس مہینے میں اپنے ربّ کے ساتھ تعلق کو مضبوط بنانا چاہیے۔ یہ ماہ مبارکہ اسلامی کلینڈر کا پہلا مہینہ ہے اس پہلے مہینے میں بجائے اس کے کہ ہم دہشت گردی کی فضا کو تقویت دیں ہمیں چاہیے کہ ہم ہر قسم کی تفرقہ بازی سے اجتناب برتے اور اللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھام لیں اور وحدت اسلامی کو فروغ دیں۔

آج پوری دنیا میں خون مسلم پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔ اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کو تفرقہ بازی کی آگ میں جھونک کر انہیں گاجر مولی کی طرح کاٹ رہے ہیں۔ شام، عراق، فلسطین، کشمیر، برما، افغانستان میں مسلمانوں کا ہی لہو بہہ رہا ہے۔ عالمی استعماری قوتیں مسلمانوں میں تفرقہ پھیلانے کے لیے سرگرم عمل ہیں اس سلسلے میں ایک دوسرے کے جذبات بھڑکانے اور توہین آمیز تقاریر کی جاتی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ان انتہا پسندوں کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آئے اور دونوں طرف کے لوگوں کو بٹھا کر بات چیت کے ذریعے ان مسئلوں کو حل کیا جائے۔ بھارت اسرائیل اور دیگر اسلام دشمن قوتوں نے پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کے لیے بڑا پیسہ تقسیم کیا ہے۔ حکومت اور عوام مل جل کر ہی ان سازشوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل کے قیام سے فرقہ واریت کی آگ کو ٹھنڈا کرنے میں بڑی مدد ملی ہے اور اس سلسلے میں خصوصی طور پر حکومت کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ محرم الحرام کا مہینہ مسلمانوں کے لیے بڑی فضیلت اور اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا احترام ہم سب پر واجب ہے۔ امت مسلمہ اپنے اتحاد اور یکجہتی کے ذریعے ہی اسلام دشمن قوتوں کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ اس کے لیے اتحاد بین المسلمین وقت کی ضرورت ہے۔ امریکا ویگر اسلام دشمن قوتیں جب مسلمانوں کے کسی بھی علاقے پر حملہ آور ہوتے ہیں اور ان کی بستیوں کو تاراج کراتے ہیں اور وہاں بمباری کرتے ہیں تو وہ یہ نہیں دیکھتے کہ یہ شیعہ کا علاقہ ہے یا سنی کا وہ تو مسلمانوں کو مٹانے کے لیے ان پر حملہ آور ہوتے ہیں اور ہم بے چارے معصوم مسلمان انہیں اپنا خیر خواہ سمجھ کر ان سے اپنی ساری امیدیں وابستہ کر بیٹھتے ہیں جو کہ دھوکہ اور فریب کے سوا کچھ نہیں۔