عوام کیلئے بجٹ کو قبول کرنا مشکل ہورہاہے

243

کراچی(کامرس رپورٹر)ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اور پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ عوام کے لییاس بجٹ کوقبول کرنا مشکل ہو رہا ہے کیونکہ ضروریات زندگی کی ہر چیز مہنگی ہو چکی ہے۔ جبکہ نان فائلرز اور ٹیکس نا دہندگان حکومتی ٹیکس اقدامات سے بچنے کے لیے چور راستے تلاش کر رہے ہیں اس لیے ٹیکس اقدامات کا سارا بوجھ موجودہ ٹیکس دہندگان ہی اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔ موجودہ بجٹ کا سائز 18500 ارب روپے ہے اور 40 فیصد اضافے کے ساتھ 12900 ارب روپے کے ٹیکسوں کے باوجود اس میں 8500 ارب روپے کا خسارہ ہے جس کو پورا کرنے کے لیے 5700 ارب روپے مزید قرض لیا جائے گا۔ اس سال ڈیٹ سروسنگ کے لیے 10 ہزار ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ اگلے سال 11 ہزار ارب روپے کی ضرورت ہوگی یعنی اگلے سال ٹیکسوں میں مزید پانچ ہزار ارب روپے اضافہ کرنا پڑے گا لیکن بجٹ خسارہ جوں کا توں ہی رہے گا۔ موجودہ بجٹ میں کاروباری سرگرمیوں کے ہر شعبے میں تبدیلیاں اور تجربات کیے گئے ہیں جس میں ایکسپورٹس بھی شامل ہیں خدشہ یہ ہے کہ ان تجربات کے نتیجے میں اگر ایکسپورٹس میں چار پانچ ارب ڈالر کی کمی ہو گئی تو ملکی معیشت کا کیا بنے گا، ضرورت تھی کہ جہاں معیشت کے تقریباً ہر شعبے میں تجربات کیے گئے ہیں وہاں ایکسپورٹس کو فی الحال نہ چھیڑا جا تا تاکہ کم از کم ایک شعبہ شعبہ تو سکون سے کام کرتا رہتا۔ دوسری طرف تنخواہ داروں پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا دیا گیا ہے۔ بجٹ میں حکومتی اخراجات، اعلیٰ حکام کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ ہوا ہے مگرعوام پس کررہ گئی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پنشن اصلاحات اورتاجروں پرٹیکس عائد کرنے پرکام کرنے کا دعویٰ کیا ہے مگریہ کام اگلے بجٹ تک جاری رہے گا جبکہ بعض محکموں کی بندش کے زریعے اخراجات بچانے کی کوشش بھی کی جائے گی۔